لندن: مہنگائی کی لہر پوری دنیا کواپنیی لپیٹ میں لےچکی ہے اوراب تو ترقی یافتہ ممالک بھی اس بحران کی وجہ سے بحرانوں کی زد میں آگئے ہیں، یورپ ، امریکہ کے بعد اب برطانیہ سخت مشکلات کا شکارہوچکا ہے ، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی دارالحکومت میں 30 سال کے عرصے میں ریلوے کی سب سے بڑی ہڑتال شروع ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق لندن میں آج منگل سے ریل اور ٹیوب ہڑتالوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جس سے دونوں نیٹ ورکس مفلوج ہو سکتے ہیں۔
برطانیہ میں مہنگائی کی وجہ سے تنخواہ دارطبقہ بھی سخت پریشان ہے ، یہ وجہ ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے اور برطرفیوں پر ریلوے ورکرز نے آج سے ہڑتال کا اعلان کیا ہے، یہ ہڑتالیں آج، جمعرات 23 جون اور ہفتے 25 جون کو ہوں گی، اور 13 ٹرینوں کے 40 ہزار سے زائد ورکرز ہڑتالوں میں شریک ہوں گے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہےکہ پہلی مرتبہ برطانوی ریلوے میں ہڑتال کے دنوں میں معمول کی 20 ہزار سروسز کی بجائے صرف ساڑے چار ہزار سروسز دستیاب ہوں گی، برطانوی میڈیا کے مطابق 6 روز کے لیے لاکھوں افراد کو سفر میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔دوسری طرف عوام الناس نے ان دنوں سفرنہ کرنے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ مشکل وقت میں احتیاط سے کام لینا چاہیے
دوسری طرف یہ بھی خبریں آرہی ہیں کہ برطانیہ میں ٹرینیں بند ہونے سے سڑکوں پر ٹریفک بھی جام ہو سکتا ہے، دوسری طرف یونین اور ریلوے حکام کے درمیان ہڑتال ختم کرانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
شاید یہی وجہ ہے کہ برطانوی ریل کی معروف یونین آر ایم ٹی کے جنرل سکریٹری مک لنچ کا کہنا تھا کہ ریل نیٹ ورکس میں ہزاروں ملازمتیں ختم کی جا رہی ہیں اور کارکنوں کو مہنگائی کی شرح سے کم تنخواہیں مل رہی ہیں۔ انھوں نے کہا ان مسائل کی وجہ یہ ہے کہ ٹوری حکومت کی طرف سے ٹرانسپورٹ سسٹمز سے 4 بلین پاؤنڈ فنڈز، نیشنل ریل سے 2 بلین پاؤنڈ اور ٹرانسپورٹ فار لندن سے 2 ارب پاؤنڈ فنڈز کی کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔