سیشن عدالت لاہور میں اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ ،اپنی بیوی سے زیادتی کا ملزم عابد حسین بری کر دیا گیا
ملزم کیخلاف اسکی بیوی سونیا بی بی نے زیادتی کا مقدمہ درج کروایا تھا عدالت نے خاتون کے نکاح نامے پر دستخط درست ثابت ہونے کی روشنی میں ملزم کو بری کیا ،لاہور کی سیشن عدالت نے کیس کا فیصلہ سنایا، ایڈیشنل سین جج میاں شاہ نے ملزم کی بریت کا فیصلہ جاری کیا،
ملزم عابد حسین کی جانب سے وکیل فیصل باجوہ ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کیخلاف اسکی بیوی سونیا بی بی نے نکاح سے مکر کر زیادتی کا جھوٹا مقدمہ درج کروایا سونیا بی بی نے عابد حسین سے شادی کی جس میں سے ایک بیٹی معصومہ بھی پیدا ہوئی بیٹی کی پیدائش کے چند ماہ بعد خاتون کی اپنے آشنا کے ساتھ دوستی ہوگئی خاتون سونیا بی بی نے آشنا کے کہنے پر اپنے شوہر عابد حسین کیخلاف اغواء اور زنا کا مقدمہ درج کروایا
شادی اس بات کا لائسنس نہیں کہ شوہر درندہ بن کر بیوی پر ٹوٹ پڑے،عدالت
ملزم کے وکیل فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ خاتون کا نام گلناز بی بی تھا مگر اس نے نام بدل کر مقدمہ درج کروایا آشنا کی خاطر شوہرکو پھنسانے کیلئے خاتون اپنا شناختی کارڈ نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بار بار نام بدلتی رہی مقدمہ درج کرواتے وقت خاتون نکاح سے انکار کر کے اپنی بیٹی کے بھی ناجائز ہونے کا دعوی کرتی رہی،
دوران سماعت ملزم کے وکیل فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے عدالت میں خاتون کے نکاح نامے پر انگوٹھوں کے نشانات کے موازنے کے لئے درخواست دی، عدالت نے جب موازنہ کروایا تو خاتون کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا،
عورت مارچ نا منظور،مردان میں "مرد مارچ” کے نعرے
مرد دوسری شادی کے بعد پہلی بیوی کو گھر سے نکال دیتا ہے،وزیراعظم
تاثر غلط ہے کہ ہراسمنٹ کا قانون صرف خواتین کے لیے ہے،کشمالہ طارق
عورت مارچ کے خلاف برقع پوش خواتین سڑکوں پر آ گئیں، بے حیائی مارچ نا منظور کے نعرے
عورت مارچ پر پتھراوَ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج
ن لیگ عورت مارچ کی حمایت کرے گی یا مخالفت،شاہد خاقان عباسی نے اعلان کر دیا
خلیل الرحمان قمر لاکھوں مولویوں سے آگے نکل گیا،خادم رضوی بھی بول پڑے، مزید کیا کہا؟
میرا جسم میری مرضی کا نعرے لگانے پر شوہر نے بیوی کو قتل کر دیا
مدعیہ اور پراسکیوشن کی طرف سے ملزم کو بری کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے سزا دینے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ خاتون نے مذموم مقاصد کیلئے میاں بیوی جیسے پاک اور مقدس رشتے کو بدنام کیا خاتون نے اپنی ہی پیدا کردہ بیٹی کو بھی ناجائز اولاد ثابت کرنے کی کوشش کی شواہد کے مطابق خاتون اغواء نہیں ہوئی وہ ملزم کی بیوی ہے خاتون اگر علیحدگی چاہتی تھی تو وہ فیملی عدالت سے رجوع کر سکتی تھی مدعیہ کے پاس شوہر سے علیحدگی کا آج بھی قانون راستہ موجود ہے