سری لنکن حکومت نے ملک میں ایندھن کی قلت کے باعث لاک ڈاؤن لگا دیا-
باغی ٹی وی : ” الجزیرہ” کے مطابق سری لنکا نے اچانک ایندھن کی سپلائی پر پابندی لگا دی اور رہائشیوں کو گھروں میں رہنے کو کہا، جس سے مزید بدامنی کا خطرہ بڑھ گیا کیونکہ حکومت مہینوں سے ملک کو ہلا کر رکھ دینے والے خود مختار قرض کے بحران کی وجہ سے ضروری سامان فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
سری لنکن کابینہ نے 10 جولائی تک نجی گاڑیوں کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور صرف ضروری سروسز کو ایندھن دستیاب ہوگا کابینہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس فیصلے کے بعد بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ رک جائے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ بندرگاہ، طبی سروسز اور فوڈ ٹرانسپورٹ کو پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی جاری رہے گی جبکہ دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے درخواست کی جاتی ہے کہ اس مشکل وقت میں گھر میں رہ کر آن لائن سروسز فراہم کریں۔
بیان کے مطابق سری لنکا کو اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے۔
سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہماری معیشت مکمل طور پر منہدم ہوچکی ہے اور ایندھن خریدنے کے لیے رقم موجود نہیں، جبکہ ضروری اشیا کی قلت اور بجلی کا بحران بھی بدترین ہوگیا ہے۔
بھارت میں 4 سال پرانی ایک ٹوئٹ پرمسلمان صحافی گرفتار
معاشی بحران میں کمی لانے کے لیے سری لنکن حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے جارہے ہیں جبکہ بھارت اور چین سے بھی مؤخر ادائیگیوں پر درآمدات کے لیے بات چیت کی جارہی ہے-
سری لنکا میں سرکاری اسکولوں کو پہلے ہی بند کیا جاچکا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گھر میں رہ کر کام کریں، جس کے باعث دارالحکومت کولمبو میں آج کل سڑکیں ویران نظر آتی ہیں
دوسری جانب حکومت کی جانب سے رعایتی قیمت پر ایندھن حاصل کرنے کے لیے وزرا کے وفد قطر اور روس پہنچ گئے ہیں۔
بھارت میں مودی مخالف ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل کرنےاور ٹوئٹس ہٹانے کا انکشاف
حکومت نے پہلے ہی سرکاری اسکولوں کو بند کر دیا تھا اور سرکاری ملازمین سے کہا تھا کہ وہ گھر سے کام کریں تاکہ نقل و حمل کو کم کیا جا سکے، جس سے گزشتہ دنوں دارالحکومت کولمبو میں اور اس کے آس پاس کی بہت سی سڑکیں ویران ہو گئی تھیں، یہاں تک کہ ہزاروں گاڑیاں قطاروں میں کھڑی کلومیٹر تک لمبی قطاروں میں کھڑی تھیں۔ فلنگ اسٹیشنوں کو دوبارہ بھرنا ہے۔
مئی میں حکومت کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں کے بعد صدر گوتابایا راجا پاکسے کے بھائی کے وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ اگرچہ راجا پاکسے نے اس کے بعد سے پارلیمنٹ میں حمایت حاصل کی ہے اور اپنی مدت کے آخری دو سال تک کام کرنے کا عزم کیا ہے، لیکن کشیدگی برقرار ہے۔








