ماسکو:روس کی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ ماسکو نے صدر جو بائیڈن کے اہل خانہ سمیت 25 امریکی شہریوں پر ان کی روسو فوبک لائن پر انتقامی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

روس نے "روسو فوبک پالیسیاں تیار کرنے کے ذمہ دار سینیٹرز میں سے روسی سیاستدانوں اور عوامی شخصیات کے خلاف امریکی پابندیوں کے جواب میں 25 امریکی شہریوں کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے، بائیڈن کی اہلیہ جِل اور ان کی بیٹی ایشلے کے ساتھ ساتھ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر فرانسس فوکویاما، جو ایک ممتاز سیاسی تجزیہ کار ہیں، اس فہرست میں شامل ہیں۔روس میں داخلے پر مستقل پابندی عائد کرنے والے امریکی شہریوں کی مکمل فہرست روسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

مارچ کے وسط میں، روس نے جو بائیڈن، سکریٹری آف اسٹیٹ ٹونی بلنکن، ڈیفنس سکریٹری لائیڈ آسٹن اور دس دیگر انتظامیہ کے عہدیداروں اور سیاسی شخصیات پر پابندیاں عائد کیں۔ماسکو نے زور دے کر کہا ہے کہ یہ پابندیاں ایک باہمی اقدام ہیں، جو واشنگٹن کی جانب سے صدر ولادیمیر پوتن سمیت اعلیٰ روسی رہنماؤں کو بلیک لسٹ کرنے کے بعد لگائی گئی ہیں۔

13 ناموں کی فہرست میں سب سے اوپر نظر آنے والے بائیڈن ہیں، اس کے بعد بلنکن اور آسٹن ہیں۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی، قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان، سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری جین ساکی کے نام بھی شامل ہیں۔ اس فہرست میں مزید نیچے، سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور بائیڈن کے بیٹے ہنٹر – جن کے یوکرین کی توانائی فرم کے ساتھ معاملات پہلے بھی پوچھ گچھ اور تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں – بھی شامل ہیں۔

24 فروری کو، پوتن نے ڈان باس ریپبلک کے سربراہوں کی درخواست کے جواب میں کہا کہ انہوں نے ایک خصوصی فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روسی رہنما نے زور دے کر کہا کہ ماسکو کا یوکرین کے علاقوں پر قبضے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔یاد رہے کہ امریکہ، یورپی یونین، برطانیہ اور کئی دیگر ریاستوں نے روسی قانونی اداروں اور افراد کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔جی 7 ممالک روس کے توانائی ذرائع پر پابندیوں کیلئے حکمت عملی بنانے پر متفق،اطلاعات کے مطابق جرمنی میں ہونے والے جی سیون ممالک کے اہم اجلاس میں بڑے بڑے فیصلے سامنے آرہے ہیں ، جن کے مطابق جی سیون ممالک نے روس کے ایندھن ذخائر کی برآمد کی عالمی قیمتوں پر پرائس کیپ کے لیے جانچ پڑتال پر اتفاق کیا ہے تاکہ ماسکو کے لیے یوکرین جنگ کے لیے سرمایہ جمع کرنا مشکل ہوجائے۔

اسی طرح جی سیون رہنماؤں نے عالمی سطح پر خوراک کے بحران پر قابو پانے کے لیے 5 ارب ڈالرز کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا ہے۔خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں ہونے والی جی سیون ممالک کی کانفرنس میں یوکرین کی جنگ اور اس کے اقتصادی اثرات کا غلبہ رہا۔

یورپی یونین کی جانب سے عالمی شراکت داروں سے مل کر روسی توانائی ذرائع کی قیمتوں کی روک تھام کے طریقوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

جی سیون ممالک کی جانب سے پرائس کیپ کو روس کو یوکرین جنگ سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کا ذریعہ سمجھا جارہا ہے، جس کے تحت روسی توانائی ذرائع کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا جائے گا، تاکہ روس کی خام تیل اور گیس کی برآمد کم ہوجائے۔

روس کی جانب سے ابھی مختلف ممالک کو رعایتی قیمت پر خام تیل فروخت کیا جارہا ہے، مگر جی سیون ممالک ایسے طریقوں پر غور کریں گے جن کے تحت مالیاتی سروسز کی جانب سے روسی خام تیل کی شپنگ پر زیادہ سے زیادہ قیمت لی جائے۔جی سیون رہنماؤں نے روس سے سونے کی درآمد پر پابندی کی مہم کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

برطانیہ، امریکا، جاپان اور کینیڈا نے 26 جون کو روس سے سونے کی درآمد پر پابندی پر اتفاق کیا تھا جبکہ یورپی یونین نے اس پر کچھ تحفظات ظاہر کیے تھے۔عالمی سطح پر خوراک کی فراہمی کے لیے جی 7 ممالک نے 5 ارب ڈالرز دینے کا وعدہ کیا ہے جس میں سے ڈھائی ارب ڈالرز امریکا فراہم کرے گا۔

Shares: