جولائی 2022ء میں کارکنوں کی ترسیلات زر کی مد میں 2.5 ارب ڈالر کی رقوم موصول ہوئیں، اس طرح ترسیلات زر نے مسلسل 26 مہینوں تک 2 ارب ڈالر سے زائد کی ریکارڈ آمد کا تسلسل برقرار رکھا ہے۔

نمو کے لحاظ سے جولائی 2022 ء کے دوران ترسیلات زر میں ماہ بہ ماہ بنیادوں پر 8.6 فیصد ہوا ہے اور سال بہ سال بنیادوں پر 7.8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ کمی بڑی حد تک جولائی میں عید کے سبب کاروباری دنوں کی کم تعداد کی عکاس ہے جو 17 رہے تھے، جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں کاروباری دنوں کی تعداد 22 اور جولائی 2021ء میں 18 رہی تھی۔

جولائی 2022ء میں ترسیلات زر کی آمد کے اہم ذرائع میں سعودی عرب (580.6 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (456.2 ملین ڈالر)، برطانیہ (411.7 ملین ڈالر) اور امریکہ (254.3 ملین ڈالر ) کے شامل ہیں۔

رواں مالی سال 2022-2023 کے پہلے ماہ (جولائی ) کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی گئی یا جانیوالی ترسیلات زر میں جون کے مقابلے میں 7.8 فیصد کمی کا انکشاف ہوا ہے تاہم گذشتہ ماہ سعودی عرب میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے سب سے زیادہ ترسیلات زر اپنے وطن عزیز پاکستان میں بھجوائی گئی ہیں۔

واضح‌ رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرون ملک سے پاکستان بھیجی جانے والی ترسیلات زر کی تفصیلات جاری کردی تھی. اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی کی ورکرز ترسیلات ڈھائی ارب ڈالر رہی ہے، اسٹیٹ بینک نے بتایا تھا کہ جولائی مسلسل 26واں مہینے ہے جس میں ترسیلات 2 ارب ڈالر سے زائد رہیں۔ جولائی میں ترسیلات جون کے مقابلے 7.8 فیصد کم رہیں، سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 58 کروڑ ڈالر بھیجے۔ متحدہ عرب امارات سے 45 کروڑ 62 لاکھ ڈالر بھیجے گئے، برطانیہ سے 41 کروڑ جبکہ امریکا سے 25 کروڑ ڈالر کی رقم پاکستان بھیجی گئی۔

اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ فہد رؤف نے انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جولائی میں ترسیلاتِ زر کی کمی کی وجہ ایام کار کی تعداد میں کمی ہی قرار دی جاسکتی ہے کیوں کہ عالمی اقتصادیات کے بنیادی عوامل میں کوئی ایسا بڑا تغیر رونما نہیں ہوا ہے جس کو ترسیلاتِ زر میں کمی کا سبب ٹھہرایا جاسکے۔

Shares: