ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک آمد،سیلاب متاثرین کا عمران خان اور کے پی وزیر اعلیٰ کے رویے پر احتجاج

0
99

سابق وزیراعظم عمران خان اور کے پی کے وزیراعلیٰ محمود خان نے ٹانک اور ڈی آئی خان سمیت کے پی کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا دورے کے دوران عمران خان اور محمود خان نے متاثرہ اضلاع اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا-

باغی ٹی وی : میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ یہ آفت سندھ میں 2010 کے سیلاب سے ہونے والی تباہی کو پیچھے چھوڑ چکی ہے 2010 کے سیلاب کے مقابلے اس سال بارشوں نے دس گنا زیادہ نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ ہم 2010 کے سیلاب کو ناقابل تصور تباہی تصور کرتے تھے لیکن اطلاعات کے مطابق اس بار ہونے والی تباہی اور جانی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ڈیمز تعمیر کر کے ہم سیلاب کے نقصانات سے بچ سکتے ہیں اگر ہمارے پاس ڈیم ہوتے تو سیلابی پانی سے نقصانات کی بجائے ترقی ہوتی-

عمران خان نے میڈیا سے کہا کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، لیکن عملی طور پر انہی آفت زدہ لوگوں نے سابق وزیراعظم اور کے پی کے چیف ایگزیکٹو کے ڈی آئی خان اور ٹانک کی آمد پر احتجاج کیا اور اسے ان کے لیے غیر نتیجہ خیز قرار دیا۔

سیلاب متاثرین میں سے ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ عمران خان اور محمود خان نے ان سے ملنے کی زحمت نہیں کی اور خیبرپختونخوا میں سیلاب کی بدترین صورتحال کے باعث ان کے مسائل اور پریشانیوں کو بھی نہیں سنا سانحہ سے متاثرہ خاندانوں نے وزیراعلیٰ کے پی محمود خان کے رویے پربھی احتجاج کیا۔

دریائے کابل ، سوات، پنجکوڑہ اور دریائے سندھ میں مختلف مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب

واضح رہے کہ شبقدر کے قریب منڈا کا ہیڈ ورکس پل گرنے سے دریائے سوات کا سیلابی پانی چارسدہ شہر میں داخل ہونے کا خدشہ ہے۔

مقامی لوگ انتہائی پریشان ہیں کیونکہ انتظامیہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ چارسدہ میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔ شاہی قلعے کے علاقے میں سیلابی پانی نے 500 مکانات مکمل طور پر ڈوب گئے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق چارسدہ میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور پانچ یونین کونسلوں کے سرکاری سکولوں کو سیلاب زدگان کی رہائش کے لیے خالی کرا لیا گیا۔

سوات،کالام ،اور بحرین میں سیلابی ریلا راستے میں آنے والی ہر شے تنکوں کی طرح بہا لے گیا

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے دریائے سوات میں اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے متعدد اضلاع میں فوری طور پر 30 اگست تک رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

یہ فیصلہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی سفارش پر کیا گیا جبکہ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی جانب سے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ اور اس سے منسلک ندی، نالوں میں اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

Leave a reply