بلوچستان کے جعفر آباد، نصیر آباد اور صحبت پور کے علاقوں میں سیلاب کا پانی تاحال جمع ہے جس کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑے-
باغی ٹی وی: شدیدگرمی میں ملیریا، جلدی امراض اورگیسٹروسے تباہ حال متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ڈیرا الہیار، گنداخہ، صحبت پور، نوتال، بابا کوٹ اور ربیع میں متاثرین کو ادویات، پینے کے صاف پانی اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے-
سیلاب کی تباہ کاریاں: پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری مشکلات کا شکار ہوگئی
دوسری طرف بولان میں سیلاب سے تباہ ہونےوالے پنجرہ پل کا کام اب تک شروع نہیں ہوسکا جس سے کوئٹہ آنے اور جانے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے
راجن پور کے سیلابی علاقوں میں بھی پانی کا اخراج نہ ہونے سے ڈینگی، ملیریا اور جلدی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے، مچھر دانیوں اور صاف پانی کی بھی شدید قلت ہے۔
راجن پور میں اپنے گھروں کو لوٹ جانے والے متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت اپنے تباہ حال گھروں کو تعمیر کر رہے ہیں، جبکہ بہت سے متاثرین اب بھی انڈس ہائی وے پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب تحصیل جوہی میں نامعلوم افراد نے جوہی برانچ کو کٹ لگا دیا، جوہی میں سیلابی صورتحال میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر دیئے گئے کٹ کو بھاری مشنری سے پُر نہ کیا گیا تو پانی کی سطح میں اضافہ ہوگا اور شہر ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔
سیلاب زدہ علاقوں میں سروے 12 ستمبر سے شروع کرنے کا فیصلہ
منچھر جھیل میں پانی کی سطح کئی کٹ لگانے کے باوجود بھی کم نہ ہو سکی، دریائے سندھ کے قریب لاڑکانہ سیہون بچاؤ بند کو کٹ لگا دیا گیا تیز ریلوں نے بھان سعید آباد کی دل نہر کے حفاظتی بند پر چوڑا شگاف لگا دیا ہے جبکہ قمبر شہداد کوٹ کی تحصیل وارہ سے لیکر سیہون تک پانی کی سطح میں انتہائی معمولی کمی ہوپائی ہے۔
ادھرمختلف مقامات پر لگائے گئے کٹ اور شگافوں سے تقریباً پچاس ہزار کیوسک سے زائد پانی دریائے سندھ میں داخل ہورہا ہے جبکہ شہری میہڑ، جوہی، بھان سعید آباد اور دادو کے رنگ بندوں کی مضبوطی کیلئے کئی دنوں سے کام کر رہے ہیں-