بیج کی تقسیم کے وفاقی پروگرام میں پنجاب اور کے پی شامل ہوں. وزیر اعظم کی اپیل

0
50

بیج کی تقسیم کے وفاقی پروگرام میں پنجاب اور کے پی شامل ہوں. وزیر اعظم کی اپیل

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اعلیٰ معیار کے بیج کی تقسیم کے وفاقی حکومت کے پروگرام میں شامل ہوں اور اسے سیاسی مسئلہ نہ بنائیں، پاکستان ہم سب کا سانجھا ہے،ذاتی و سیاسی پسند اور ناپسند اور مفادات سے بالا ترہو کر سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے کام کیاجائے، وفاقی حکومت نجی شعبے کو ہرگز گندم درآمد کرنے کی اجازت نہیں دےگی، اس مشکل صورتحال میں کسی کو ناجائز منافع خوری کرنے اور عوام پر بوجھ ڈالنے نہیں دیں گے۔

آج جمعرات کو یہاں اپنی زیر صدارت نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹرمیں منعقدہ جائزہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزرا احسن اقبال، طارق بشیر چیمہ، ایاز صادق ، شیری رحمن، خرم دستگیر کےعلاوہ این ڈی ایم اے، این ایف آر سی سی اور اعلیٰ صوبائی حکام بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہاکہ سیلاب متاثرین کی مدد ،بحالی اور آبادکاری کے کام میں ہمیں سیاست سےمکمل پرہیز کرناچاہیے، وفاقی حکومت نے متاثرین کی بحالی اور ریلیف کےلئے بھرپور طریقےسے کام کیا ہے۔ اب تک 66 ارب روپے متاثرین میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ ایک لاکھ 10 ہزار خاندانوں کو یہ رقم جلد منتقل ہوجائے گی۔ وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں اور گلگت بلستان اور آزاد کشمیر میں تمام متاثرین کے لئے اقدامات کئے ہیں اور جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں کو 10 لاکھ روپے فی کس کا پیکج دیا ہے۔ سیلاب سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے شفاف طریقے سے یہ رقوم تقسیم کی ہیں۔

وفاقی حکومت کی طرف سے اب تک اس کے حصے کے مطابق 88 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ زخمیوں کے لئے جو پیکج دیا گیاتھا اس کی تقسیم بھی جاری ہے۔ چاروں صوبوں اور متاثرہ علاقوں میں این ڈی ایم اے کے ذریعے خوراک ، ادویات، خیمے ، مچھر دانیاں اور پانی ضرورت کےمطابق فراہم کئے گئے ہیں اور ہر صوبے کی ضرورت کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ دوست اور برادر ممالک کی طرف سے جو امداد آئی و ہ این ڈی ایم اے نے پی ڈی ایم ایز کے ساتھ مل کر تمام صوبوں میں شفاف طریقے سے امدادی سامان تقسیم کی ہے۔

چین کی طرف سے سردیوں کے لئے ونٹر ٹینٹس بھجوائے جا رہے ہیں وہ بھی تمام متاثرہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق تقسیم کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ وفاقی حکومت کی طرف سے گندم کی بوائی کے لئے وفاقی وزرا طارق بشیر چیمہ اور احسن اقبال نے صوبوں کے ساتھ مل کر ففٹی ففٹی کی بنیادوں پر بیج کی فراہمی کامنصوبہ بنایا ہے جسے این ڈی ایم اے کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائےگا۔ آئندہ فصل کے لئے اعلیٰ معیار کا بیج حاصل کیاجائےگا۔ سندھ اور بلوچستان اس حوالے سے کام کررہے ہیں لیکن خیبر پختونخوااور پنجاب کی صوبائی حکومتوں نے ہماری درخواست کے باوجود اس منصوبے میں شامل ہونے سے انکارکردیا اور جواب دے دیاکہ ہمیں بیج نہیں چاہیے۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ہم سب کا سانجھا ہے اور یہ ہم سب کا مشترکہ ملک ہے ۔چاروں صوبے پاکستان کا حصہ ہیں اور وفاق اکائیوں سے مل کر ہی بنتا ہے۔ اس معاملے میں کوئی سیاست نہیں ہے ۔ ذاتی اور سیاسی پسند اور ناپسند سے بالا تر ہو کر تمام صوبوں کواس پروگرام میں شامل ہونا چاہیے اور اگر کوئی صوبہ نہیں شامل ہونا چاہتا تو اسے سیاسی رنگ نہ دیاجائے۔ بی آئی ایس پی کے تحت 70 ارب روپے تقسیم ہونا ہے ، خیموں ، مچھر دانیوں اور پانی سمیت اربوں روپے کا سامان شفاف طریقے سے تمام متاثرہ علاقوں میں بھیجا گیا ہے۔ سیلاب سے ایسی تباہی ہوئی ہے جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔ گزشتہ روز میں نے صحبت پور کا دورہ کیا وہاں ابھی تک پانی کھڑا ہے، پہلے سیلابی ریلوں سے تباہی ہوئی اور اب کھڑے پانی سے پیداہونے والی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ففٹی ففٹی فارمولے پر سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں راضی ہیں لیکن اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو بیج نہیں چاہیے تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گندم کی درآمد کے حوالے سے تخمینہ لگایا گیا ہے ، پلاننگ ،خزانہ ، غذائی تحفظ اور کامرس کی وزارتوں نے مل کر اس حوالے سے کام کیاہے۔ گزشتہ سال کی گندم کی جو قلت تھی اسے بھی پورا کیاجائےگا۔ حکومت کئی لاکھ ٹن گندم درآمد کرچکی ہے ۔ سیلاب کے باعث ہم گندم کی پیداوار کا ہدف پورا نہیں کرسکیں گے۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ وہ نجی شعبہ کو گندم درآمد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ پرائیویٹ سیکٹر اپنی مرضی کی قیمت پر گندم منگوائے۔ میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا اور نہ ہی شک کر رہا ہوں۔ تمام صوبائی حکومتیں میرے لئے قابل احترام ہیں لیکن ہمیں تباہی کا سامنا ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کامشکل معاملہ درپیش ہے۔ وفاقی حکومت نے بہت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اربوں روپے بچائے ہیں اور کم سے کم بولی دینے والوں سے بھی بات چیت کر کے قیمت مزید کم کرائی ہے۔

اس ایمرجنسی کی صورتحال میں ہم ایک ڈالر بھی زیادہ خرچ کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ، اس لئے پہلے جو 440 کی بڈ آئی اسے میں نے قبول نہیں کیا جبکہ مجھے مشورہ دیاگیا کہ اسے قبول کر لیاجائے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس سے بھی زیادہ قیمت پرگندم لینا پڑے لیکن ہم نے رسک لیا اور 30 ڈالر فی ٹن بچائے۔ یہ اللہ کا کرم تھا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ نجی شعبے کو عام حالات میں گندم درآمد کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہےلیکن اس صورتحال میں ہم کسی کو ناجائز منافع خوری اور عوام پر بوجھ ڈالنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت این ایف سی سی جائزہ اجلاس میں سیلابی صورتحال سے متعلق معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین میں 68 ارب روپے تقسیم ہو چکے ہیں۔ جبکہ چین موسم سرما کے لیے معیاری خیمے بھیج رہا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین میں 68 ارب روپے تقسیم ہو چکے ہیں جبکہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے تمام متاثرہ خاندانوں کو رقم پہنچے گی۔ بارشوں اور سیلاب سے ایک ہزار 700 افراد جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے وفاقی حکومت کے 88 کروڑ روپے اچھے طریقے سے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جو قابل تحسین ہے۔ این ڈی ایم اے نے پانی، خوارک اور مچھر دانیاں متاثرین میں تقسیم کیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امداد چاروں صوبوں کے متاثرین میں تقسیم کی گئی۔ چین موسم سرما کے لیے معیاری خیمے بھیج رہا ہے اور امید ہے وہ بھی جلد تقسیم کر دیں گے۔ تمام ممالک سے جو کچھ آیا وہ این ڈی ایم اے کے ذریعے چاروں صوبوں میں تقسیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 70 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم ہو رہے ہیں۔ صوبوں کے ساتھ مل کر منصوبہ تیار کیا اور ففٹی ففٹی کی بنیاد پر بیچ پر کام کیا جائے گا۔ سندھ نے کام کیا بلوچستان نے بھی خود منصوبہ ترتیب دیا لیکن گزارش کے باوجود پنجاب اور خیبر پختونخوا نے بیچ لینے سے انکار کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب کا سانجھا ملک ہے اور وفاق ان اکائیوں سے بنتا ہے۔ سیلاب پر کوئی سیاست نہیں اور متاثرین کے لیے ہم سب کام کر رہے ہیں۔ فورم کے ذریعے سب کچھ کیا جا رہا ہے اسے قبول کریں اور یہ مت کہیں کہ وفاق کچھ نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے صحبت پور میں ابھی بھی پانی کھڑا ہے ایسی تباہی پہلے نہیں دیکھی۔

مزید یہ بھی پڑھیں؛ جنرل قمر جاوید باجوہ بطور آرمی چیف اور سیکیورٹی چیلنجز ، بقلم: شکیل احمد رامے
امریکہ پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتا ہے،امریکی محکمہ خارجہ

اداروں سے متعلق بیان پر وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کی وضاحت
یورپی یونین نے 6 ماہ سے زائد عمر کے بچوں کو کورونا وائرس کی ویکسین دینےکی منظوری دے دی۔
منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار نوجوان کی لانڈھی جیل میں پراسرار ہلاکت
اسمارٹ فون خریدنے کیلئے 16 سالہ لڑکی اپنا خون بیچنے اسپتال پہنچ گئی

Leave a reply