ارشد شریف قتل کیس ازخود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی

صحافی ارشد شریف کی والدہ اور اہلیہ بھی سپریم کورٹ میں موجود تھیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کو عدالت میں زحمت پر ہم معذرت کرتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت مین کہا کہ عدالتی احکامات پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ جمع کرادی ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے،سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پڑھنے کی ہدایت کر دی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو تعاون کی ہدایت دے دیتے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کینیا میں ہونے والی تحقیقات کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ کینیا میں 4دن پہلے نئی کابینہ بنی ہے جن سے ملاقات کی کوشش کی جارہی ہے،کینیا حکومت ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کررہی ہے، کینیا کی پاکستان میں سفارتخانے کے ساتھ بھی وزارت خارجہ رابطے میں ہے گزشتہ روز عدالتی حکم پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی رپورٹ ہمیں رات کو دیر سے ملی ہے،یہ واضح ہے کہ یہ ایک سفاک قتل اورسنجیدہ معاملہ ہے،واقعہ کینیا میں ہوا لیکن کچھ گواہ پاکستان میں ہیں،کیس میں کچھ ایشوز کو ساتھ لے کر چلیں گے ،تحقیقات ماہرین کا کام ہے ہمارا نہیں ،جو رپورٹ جمع ہوئی ہے وہ قابل تعریف ہے،یہ رپورٹ صرف ایک اشارہ ہے،یہ رپورٹ ابھی ایک ابتدائیہ ہے،

صحافی نے شکایت کی کہ پولیس نے ارشد شریف کے اہلخانہ کیساتھ درست رویہ نہیں اپنایا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس والا معاملہ بھی دیکھ لیں گے،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کو کینیا پولیس نے گولیاں ماریں،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جن پولیس اہلکاروں نے گولیاں چلائیں انکا بیان رپورٹ میں نہیں ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ چیک کرنا پڑے گا کہ پاکستان میں کینیا پولیس کیخلاف مقدمہ درج ہوسکتا ہے یا نہیں،ابھی مختلف لوگوں کے بیانات ریکارڈ ہونگے یہ ایف آئی آر تحقیقات کا آغاز ہے،

والدہ ارشد شریف نے کہا کہ قتل کیس کی تحقیقات سے متعلق ازخود نوٹس لینے پر آپ کی مشکورہوں . چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس کیس پر ایک ماہ سے کام کررہے تھے،و رپورٹ آئی ہے اس پر اب کام کرینگے، والدہ ارشد شریف نے کہا کہ میں نے رپورٹ بنائی ہے کہ کیسے ارشد کو پہلے دبئی پھر وہاں سے نکالا گیا،میری رپورٹ میں ان کے نام ہے جنہوں نے یہ کام کیا میں چاہتی ہوں جو میرے ساتھ ہوا ہے وہ کسی اور ماں کے ساتھ نہ ہو،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ ارشد شریف کی والدہ کی درخواست ہے کہ رپورٹ میں جو نام ہیں اس کا جائزہ لیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کینیا کے حکام سے تحقیقاتی ٹیم نے معلومات حاصل کیں،فائرنگ کرنے والے تین اہلکاروں سے ملاقات کرائی گئی، چوتھے اہلکار کے زخمی ہونے کے باعث ملاقات نہیں کرائی گئی،کینیا میں متعلقہ وزیر اور سیکریٹری کابینہ سے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں،

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ وقار اور خرم سے تحقیقات کا آغاز کیا جائے،ارشد شریف کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا جائے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کریمنل معاملہ ہے اس لیے عدالتی کمیشن کی ضرورت نہیں، ایسی جے آئی ٹی بنائی جائے جس میں پولیس اور دیگر اداروں کے ماہرین شامل ہوں،بتائیں کیس کو آگے کیسے لے کر جائیں گے،وزارت خارجہ کو اس کیس میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا،وزارت خارجہ کو ڈپلومیٹک تعلقات کا استعمال کرنا ہوگا،اس پر بھی عدالت کی معاونت کی جائے گی اس کیس پر مزید سماعت کل کرینگے ارشد کی والدہ کا دوبارہ بیان ریکارڈ کیا جائیگا ،فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ممبرزکے ساتھ جے آئی ٹی والے میٹنگ کرینگے، واقعے کی ایف آئی آر تھانہ رمنا میں درج کی گئی،یہ ایک شارٹ ایف آئی آر ہے، کیس میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، بتایا گیا کہ اسپیشل جے آئی ٹی تشکیل دی گئی جو تفتیشی افسران کو سپورٹ کریگی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یہ بتانے کے لیے ایک دن کا وقت مانگا کہ جے آئی ٹی میں کون کون ہوں گے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی رپورٹ پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل معاونت کرینگے،جے آئی ٹی ارکان ماہرین ہوں جو فارن جیورسڈکشن کو جانتے ہوں وزارت خارجہ اس معاملے میں دوست ممالک اور عالمی اداروں سے ثبوت اکٹھا کرنے کے لیے مدد لے،کیس میں مزید تحقیقات کی جائے گی ،سیکریٹری داخلہ اور خارجہ کی کل آنے کی ضرورت نہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ارشد کی والدہ اگر آنا چاہتی ہیں تو آئیں باقی ان کی ضرورت نہیں ہے

سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے لیے حکومتی اسپیشل جے آئی ٹی مسترد کر دی ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں آزادانہ ٹیم قتل کی تحقیقات کرے،پولیس فوری طور پر نئی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے،جے آئی ٹی میں ایسا افسر نہیں چاہتے جو انکے ماتحت ہو جن کا نام آ رہا ہے،ارشد شریف کی والدہ دو شہدا کی ماں ہیں، شہید کی والدہ کا موقف صبر اور تحمل سے سنا جائے، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا میں پاکستانی خاتون کے قتل پر اقدامات کرتے تو شاید یہ واقعہ نہ ہوتا،ان کا بیٹا تو جا چکا اب دوسروں کے بچے بچانا چاہتی ہیں، واقعے کے بعد شور کرنے کے بجائے پہلے کچھ نہیں کیا جاتا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جے آئی ٹی میں ایف آئی اے، آئی بی اور دیگر ایجنسیوں کے افسران شامل ہوسکتے ہیں،

دوسری جانب آئی جی اسلام آباد نے ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی 5رکنی جے آئی ٹی میں ایس پی صدر، ایس ایچ او رمنا، تفتیشی آفیسر شامل ہوں گے آئی جی اسلام آباد کی صوابدید پر کوئی بھی آفیسر کمیٹی کا پانچواں ممبر ہوگا،ڈی آئی جی ہیڈکوارٹر جے آئی ٹی کے چیئرمین مقرر کئے گئے ہیں،

ارشد شریف کی موت،قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے،وفاقی وزیر اطلاعات

 وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب ارشد شریف کی والدہ کے پاس تعزیت کے لئے پہنچ گئیں

جویریہ صدیق نے ٹویٹر پر ارشد شریف کی جانب سے مریم نواز کی والدہ کے لیے دعا کا سکرین شاٹ شیئر کیا اور مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ شرم کر۔ اللہ سے ڈر

اسلام آباد ہائیکورٹ کاسیکرٹری داخلہ و خارجہ کو ارشد شریف کے اہلخانہ سے رابطے کا حکم

 ارشد شریف کا لیپ ٹاپ ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی کے پاس ہے

ارشد شریف قتل کیس، رپورٹ میں ایسا کیا ہے جو سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی جا رہی؟ سپریم کورٹ

خیال رہے کہ 23 اکتوبر کو نیروبی مگاڈی ہائی وے پر شناخت میں غلطی پر پولیس نے ارشد شریف کو سر پر گولی مار کر ہلاک کردیا تھا تاہم ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں کینیا پولیس کے مؤقف میں تضاد پایا گیا ہے

Shares: