ملک میں سونے کی قیمت میں بڑی کمی

0
63

عالمی نرخ بڑھنے کے باوجود ملک میں سونے کی قیمت میں بڑی کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔

عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 13 ڈالر کے اضافے سے 1849 ڈالر کی سطح پر آگئی جبکہ مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ فی تولہ سونے کی قیمت میں 4900 روپے کمی ہوئی جس کے ساتھ وہ 201600 روپے کا ہوگیا جبکہ دس گرام سونے کی قیمت 4200 روپے گھٹ کر 172840 روپے کی سطح پر آگئی۔

دوسری جانب ذرمبادلہ کی مارکیٹوں میں گزشتہ روز ڈالر اور شرح سود تاریخ ساز بلندی پر پہنچنے کے بعد جمعہ کو غیر متوقع طور پر ریورس گئیر میں آگیا۔ ڈالر کے انٹربینک ریٹ 279روپے اور اوپن ریٹ 283روپے سے نیچے آگئے اس طرح سے ڈالر کی نسبت روپیہ 2.32فیصد تگڑا ہوگیا۔ کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں ڈالر کا انٹر بینک ریٹ ایک موقع پر 10.27 روپے کی کمی سے 274روپے 82پیسے کی سطح پر بھی آگیا تھا لیکن وقفے وقفے سے ڈیمانڈ آنے کے سبب ڈالر اتار چڑھاؤ کا شکار رہا۔ نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 6روپے 59 پیسے کمی سے 278روپے 59پیسے پر بند ہوئے۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر 4.50روپے کی کمی سے 282.50روپے کی سطح پر بند ہوا۔

ذرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں مسلسل تیسرے ہفتے بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور وزیر خزانہ کی جانب نادہندگی کے خطرات ٹلنے کے ساتھ اگلے ہفتے آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پانے کے بیانات سے مارکیٹ میں بے چینی قدرے کم ہوئی ہے۔

گزشتہ روز شرح سود میں یکدم 3فیصد کے اضافے سمیت پاکستان نے آئی ایم ایف کی تقریباً تمام شرائط پوری کر دی ہیں جس کے نتیجے میں قرض پروگرام کی بحالی بھی یقینی ہوگئی ہے۔ بینکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ورکرز ریمیٹنسز اور ذرمبادلہ میں برآمدی آمدنی کی ترسیلات کیش کروانے کا حجم بھی بڑھ گیا ہے جس سے مارکیٹ ڈیمانڈ کے مقابلے میں سپلائی بڑھ گئی ہے اور ویسے بھی گزشتہ روز ڈالر کی قدر میں ریکارڈ اضافے کے بعد کریکشن لازم ہوگئی تھی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
معلوم نہیں عمران خان کی ٹانگ خراب ہے یا دماغ،اسحاق ڈار پھٹ پڑے
میاں نے پستول تو بیوی نے اٹھائی کلاشنکوف،براہ راست فائرنگ،دونوں کی موت
صحافیوں کے حقوق،مجوزہ قانون سازی کا ڈرافٹ تیار کرنے کیلئے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل
آج کی نسل سیکھی سکھائی ہے سینئرز کو ان سے سیکھنا چاہیے ڈاکٹر یونس بٹ
آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق چونکہ ڈالر کی قدر کے تعین کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دیا گیا ہے، اس لیے سپلائی زیادہ اور ڈیمانڈ میں کمی سے ڈالر بیک فٹ پر آگیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود 20فیصد کی بلند سطح پر پہنچنے سے کاروباری لاگت میں اضافے کے ساتھ درآمدی سرگرمیوں میں بھی کمی واقع ہوگی اور غیر ملکیوں کی جانب سے مارکیٹ ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں جو ڈالر کی رسد بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔

Leave a reply