صدیق جان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

0
69
siddiqi jaaan

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد سے گزشتہ روز گرفتار کئے گئے صحافی و یوٹیوبر صدیق جان کو عدالت پیش کر دیا گیا

صدیق جان کو جب عدالت لایا گیا تو انہیں ہتھکڑی لگائی گئی تھی، صدیق جان کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، صدیق جان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے صدیق جان کی دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی، جج نے صدیق جان سے استفسار کیا کہ آپ پر ٹارچر تو نہیں ہوا ؟ جس پر صدیق جان نے عدالت میں کہا کہ جی تشدد نہیں ہوا ، لیکن میں ایک منٹ کچھ کہنا چاہتا ہوں، جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو موقع ملے گا ،جج نے تفتیشی سے سوال کیا کہ صدیق جان سے کیا برآمد کرنا ہے؟ پولیس نے کہا کہ صدیق جان سے شیلز برآمد کرنے ہیں، صدیق جان کے وکیل نے کہا کہ صدیق جان پر یہ دفعات لگتی نہیں ،صدیق جان پر لگائی گئی دفعات قابل ضمانت ہیں ،صحافیوں کا جرم یہ ہے کہ وہ جرائم کو بے نقاب کرتے ہیں۔ یہ کیس اسلام آباد پولیس نے خود کو شرمندہ کروانے کیلئے بنایا ہے۔ جو کہانی پراسیکیوٹر اور تفتیشی نے سنائی وہ ایف آئی آر کا حصہ ہی نہیں ہے۔ صدیق جان ایف آئی آر میں کسی جگہ نامزد ہی نہیں ہے، نہ ہی نامعلوم نے جو جرائم کیے ان میں سے کوئی جرم کا الزام میرے موکل پر لگایا گیا۔ صدیق جان جوڈیشیل کمپلیکس کی بلڈنگ پر نہیں بلکہ چوہدری پلازہ کی بلڈنگ پر دیگر صحافیوں کے ہمراہ تھا۔ صدیق جان دس اور صحافیوں کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس سے پچاس میٹر دور ایک عمارت کی چھت پر کوریج کررہے تھے۔ صدیق جان شیلنگ سے مدہوش ایک سی ٹی ڈی اہلکار کو پانی پلاتے رہے اسکو ہوا دی۔ جب پولیس والے کا ہوش بحال ہوا تو اس نے شیلنگ شروع کردی تو صدیق نے اسکو منع کیا ،صدیق جان کے وکیل میاں علی اشفاق نے متعلقہ واقعے کی ویڈیو عدالت میں چلا دی اور کہا کہ اسلام آباد پولیس کا یہ شخص کمانڈو ہے جو بتایا گیا یہ گلگت بلتستان کا ہے لیکن یہ جھوٹ ہے

تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ ویڈیو میں پولیس اہلکار اسلام آباد پولیس کا ملازم ہے ،صدیق جان نے پولیس کو شیل فائر کرنے سے روکا ،ویڈیو کی فرانزک کرانی ہے ان کے فوٹو گرائیمٹری ٹیسٹ بھی کرانے ہیں ،عدالت نے صدیق جان کو روسٹرم پر طلب کر لیا، صدیق جان نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا، صدیق جان نے کہا کہ دروازہ بند کردیا تھا تاکہ کوئی پی ٹی آئی کارکن نہ آجائے یہ پولیس والے آئے اور گر گئے ہم اوپر لے آئے ادریس کو پہلے صدیق جان سمجھا ادریس نے کہا ہاں میں صدیق جان ہوں لیکن بعد میں انہیں سمجھ آئی یہ وہ نہیں لیکن ساتھ لے ائے،جب شیل فائر کیے تو دو دوست بولے کہ یہاں نہ کرو واپس دھواں آتا ہے، پھر میں نے کہا، کیونکہ ہونا یہ تھا کہ وہاں سے پتھر آنے تھے،چوہدری پلازہ کے اوپر صرف میڈیا تھا ،ہم نے چھت پر جاکر ویڈیو بند کردی ، پولیس والا شیلنگ کی وجہ سے گر گیا تھا ،میرے گرفتار کرنے والوں میں فورس کے علاؤہ کچھ اور لوگ بھی تھے

وکیل پولیس نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے جس میں فرانزک کرانا ہے، اگر ویڈیو میں صدیق جان ثابت نہیں ہوتے تو پھر بعد میں عدالت فیصلہ کرے، ریمانڈ دیں،فوٹو گرامیڑری ٹیسٹ کے لیے صدیق جان کو لاہور لیکر جانا ہے،جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹے میں سب کچھ کر لیں،وکیل پولیس نے کہا کہ فرانزک لاہور سے ہوگا، اتنے وقت میں نہیں ہوگا،

کیس کی سماعت کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے صحافی صدیق جان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا

قبل ازیں ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ صدیق جان کو تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ 3/23 میں گرفتار کیا،صدیق جان کو جوڈیشل کمپلیکس جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے تناظر میں گرفتار کیا گیا،

عمران خان لاپتہ، کیوں نہ نواز شریف کیخلاف مقدمے کا حکم دوں، عدالت کے ریمارکس

لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگا تو تنخواہ بند کر دیں گے، عدالت کا اظہار برہمی

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

Leave a reply