لاہورہائیکورٹ، پولیس، ایف آئی اے کوعمران خان کیخلاف کاروائی سے روکنے کا حکم واپس

0
47
lahore high court

لاہور ہائیکورٹ، عمران خان کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

سرکاری وکیل کی جانب سے بیان حلفی لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا گیا، فواد چودھری نے اعتراض کیا کہ یہ بیان حلفی مصدقہ نہیں ہے،جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم بیان حلفی کو دیکھ لیتے ہیں ،وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ مجھے آج 23کیسز کی لسٹ دی گئی،عدالت نے سرکاری وکیل کو لسٹ ہر بھی دستخط کرنے کا حکم دیدیا

نیب پراسیکیوٹر اورایڈووکیٹ اظہر صدیق کے درمیان بحث ہوئی،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جس آرٹیکل کی یہ بات کر رہے اس کے تحت مجھے کاپی نہیں دی، ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ مولانا عبدالستار نیازی اور چودھری ظہور الہٰی کیس رکھنا چاہتا ہوں،عدالت نے اینٹی کرپشن سے بھی کیسز کا ریکارڈ مانگا ہے، جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ کیا اینٹی کرپشن کا جواب آیا ہے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ اینٹی کرپشن صوبائی ادارہ ہے، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ آپ خود پیش نہیں کر رہے ،سرکاری وکیل نے کہا کہ اس میں ہماری کوئی بدنیتی شامل نہیں ہے، وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ میں نے 17 فروری کو عمران خان کے خلاف نیب کیسز کی فہرست کے لیے نیب کو خط لکھا، یہ نیب کی بدنیتی ہے، ہمارا حق ہے کہ بتایا جائے عمران خان کے خلاف نیب میں کتنے کیسز ہیں ،عدالت نے 24 مارچ کو تمام اداروں کو مقدمات سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے دیا،نیب وکیل نے رپورٹ فراہم کرنے کےلیے ایک دن کا وقت مانگ لیا، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں تو چاہتا ہوں کہ کیس ابھی ختم کردیں، آپ ریکارڈ فراہم کردیں، سرکاری وکیل نے لمبی تاریخ پر اعتراض کردیا ،وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت نے عمران خان کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں پیش کر دیں،پنجاب اور وفاق میں عمران خان سمیت دیگر کے خلاف 130 مقدمات درج ہیں اسلام آباد میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی لیڈر شپ پر 43 مقدمات درج ہیں اسلام آباد میں 9 مقدمات انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہیں، عمران خان کے خلاف ایف آئی اے میں 03 مقدمات درج ہیں عمران خان سمیت دیگر کے خلاف پنجاب میں 84 مقدمات درج ہیں پنجاب میں سب سے زیادہ مقدمات کی تعداد لاہور میں 27 ہے ،

لاہور ہائیکورٹ نے پولیس اور ایف آئی کو عمران خان کے خلاف کاروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات پیش کردی ہے اب حکم امتناعی کو برقرار نہیں رکھ سکتے

اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس

، 25 کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟

، نیب ترامیم کیس گزشتہ سال جولائی میں شروع ہوا اس کیس کو ختم ہونے میں وقت لگے گا،

Leave a reply