جج ارشد ملک ویڈیو کیس میں عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکرٹری نے دباؤ ڈالا تھا،بشیر میمن

0
51

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق سربراہ بشیر میمن نے انکشاف کیا ہے کہ جج ارشد ملک ویڈیو کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور اُن کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے ان پر دباؤ ڈالا۔

باغی ٹی وی : نجی خبر رساں ادارے کے مطابق بشیر میمن کا کہنا تھا کہ بار بار اُن پر دباؤ ڈالا گیا کہ ناصر جنجوعہ پر تشدد کرکے انھیں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بیان دینے پر مجبور کریں عمران خان کا اصرار تھا کہ بیان دلوانے کیلئے ہر قانونی اور غیرقانونی طریقہ استعمال کیا جائے، ایف آئی اے نے تحقیقات کی تو پتا چلا کہ ناصر جنجوعہ کا ویڈیو اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں ناصر جنجوعہ کے بے گناہ ہونے کا سن کر عمران خان بہت ناراض ہوئے-

بشیر میمن نے حکمرانوں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب کردیا ،سینیٹر روبینہ خالد

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال اپریل کو بشیر میمن نے انکشاف کیا تھا کہ کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور شریف خاندان کیخلاف مقدمات بنانے کیلئے کہا تھا پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عثمان ڈار بھی خواجہ آصف کیخلاف کیس بنانے کیلئے گھر آئے۔ تاہم پی ٹی آئی رہنما نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بشیر میمن کو خواجہ آصف کو گھیرنے کیلئے نہیں کہا۔

بشیر میمن نےکہا تھا کہ عمران خان نے شریف فیملی کیخلاف مقدمات بنانے کو کہا متعدد بار کہا گیا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت پر مقدمات بناؤ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر بھی مقدمہ بنانے کا کہا گیا تو میں نے صاف انکار کر دیا تھا مجھے وزیراعظم ہاؤس بلایا گیا، جہاں پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر مجھے سابق وزیراعظم کے پاس لے کر گئے۔ انہوں نے مجھے احتیاط کے ساتھ نئے مقدمات بنانے کا کہا۔ مجھے علم نہیں تھا کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے تھے۔

سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو عدالت نے بے قصور قرار دیا

ان کا کہنا تھا کہ اعظم خان اور شہزاد اکبر کے ساتھ بات چیت میں یہ عقدہ کھلا کہ سابق وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف منی لانڈرنگ کیس بنانے کی بات کر رہے تھے میں نے انہیں بتایا کہ ایف آئی اے ایسا کیس نہیں بناسکتی، جس کی وجہ سے سے ہم تینوں کے درمیان بات چیت کشیدہ ماحول میں ختم ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے لیگی نائب صدر مریم نواز سے متعلق غلیظ زبان استعمال کی تو وہ غصے میں آگئے،اعظم خان اپنے دفتر لے گئے اور مجھے اور خود کو واش روم میں بند کرلیا، وہ مجھےغصے پر قابو پانے کا کہتے رہے۔

واضح رہے کہ 6 جولائی 2019 کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کوالعزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا اس بنیاد پر مریم نواز نے یہ مطالبہ کیا کہ چونکہ جج نے خود اعتراف کرلیا ہے لہٰذا نواز شریف کو سنائی جانے والی سزا کو کالعدم قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔

فل بنچ تشکیل دے کر سیاسی، مخصوص پالیسی کے فیصلوں کا قلعہ قمع کیا جائے. …

تاہم جج ارشد ملک نے ویڈیو جاری ہونے کے بعد اگلے روز ایک پریس ریلیز کے ذریعے اپنے اوپرعائد الزامات کی تردید کی اور مریم نواز کی جانب سے دکھائی جانے والی ویڈیو کو جعلی۔ فرضی اور جھوٹی قرار دیا تھا

اس معاملے پر کابینہ اجلاس کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم وزیراعظم عمران خان نے مؤقف اپنایا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔ وزیراعظم کے بیان کے بعد جج ارشد ملک کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم قام چیف جسٹس عامر فاروق سے ملاقات ہوئی، اس کے بعد قائمقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ سے ملاقات کی۔

ان ملاقاتوں کے بعد 12 جولائی 2019 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس عامر فاروق نے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد وزرات قانون نے ان کو مزید کام سے روکتے ہوئے ان کی خدمات لاہور ہائیکورٹ کو واپس کردیں۔

انتخابات ملتوی کرنےکامعاملہ،الیکشن کمیشن ،گورنر پنجاب اورکے پی کو نوٹس جاری

اس دوران جج ارشد ملک کا ایک بیان حلفی بھی منظر عام پر آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز نے انہیں رشوت کی پیشکش کی جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں بتایا تھا کہ وہ مئی 2019 کو خاندان کے ساتھ عمرے پر گئے، یکم جون کو ناصر بٹ سے مسجد نبویؐ کے باہر ملاقات ہوئی، ناصر بٹ نے ویڈیو کا حوالہ دے کر بلیک میل کیا۔

بیان حلفی کے مطابق انہیں (ارشد ملک) کو حسین نواز سے ملاقات کرنے پر اصرار کیا گیا جس پر انہوں نے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، حسین نواز نے 50 کروڑ روپے رشوت کی پیشکش کی، پورے خاندان کو یوکے، کینیڈا یا مرضی کے کسی اور ملک میں سیٹل کرانے کا کہا گیا، بچوں کیلئے ملازمت اور انہیں منافع بخش کاروبار کرانے کی بھی پیشکش کی گئی تھی-

عمران خان کیخلاف ملک بھرمیں مقدمات کی تفصیلات جاری،پارٹی کے دعوے غلط ثابت

Leave a reply