مستحکم افغانستان خطے میں امن کیلئے ضروری

0
41

افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی چوتھی بین الوزارتی کانفرنس افغانستان کے پڑوسی ممالک کی جانب سے افغانستان میں قیام امن کیلئے طے شدہ لائحہ عمل کا تسلسل ہے۔ 2021 میں افغانستان کے استحکام کیلئے پاکستان نے جامع پلان ترتیب دیا تھا اور حالیہ اجلاس پاکستان کی انہی کاوشوں کے مرہون منت ہے۔

ازبکستان کے دارلحکومت ثمرقند میں13 اپریل کو اہم کانفرنس ہوئی، افغانستان کے پڑوسی ممالک کی جانب سے افغانستان میں قیام امن کیلئے طے شدہ لائحہ عمل کا تسلسل ہے ، 2021 میں افغانستان کے استحکام کیلئے پاکستان نے جامع پلان ترتیب دیا تھا حالیہ اجلاس پاکستان کی ان کاوشوں کے مرہون منت ہے افغان عبوری حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ مستحکم افغانستان خطے میں امن کیلئے ضروری ہے افغان عبوری حکومت کو کچھ لازمی نکات پر عمل درآمد کرنا ہوگا تاکہ خطہ استحکام اور امن کے ثمرات سے مستفید ہو ،افغان انتظامیہ یقینی بنائے کہ افغانستان کی سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو ،افغانستان کو جامع اور تمام گروہوں کی نمائندہ سیاسی ڈھانچے کی ضرورت ہے جو معتدل داخلی اور خارجی پالیسیاں بنائیں ،افغان قیادت کو تمام نسلی، لسانی گروہوں بالخصوص خواتین اور بچوں سمیت تمام افغانوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا ،افغان حکام ٹھوس اقدامات کریں تاکہ افغانستان دوبارہ کبھی بھی دہشت گردی کی افزائش، محفوظ پناہ گاہ یا سہولت کاری کے طور پر استعمال نہ ہو ،افغان حکام کو ہر حال میں پاکستان مخالف عناصر کو نکیل ڈالنی ہوگی ،افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے سے متعلق افغان طالبان کے اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات مضبوط ہوں گے ،پاکستان ہمیشہ ایک پرامن، مستحکم، خود مختار، خوشحال اور متحد افغانستان کا خواہاں ہے ،افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان تمام کوششوں کی حمایت بدستور جاری رکھے گا

ازبکستان کے شہر سمرقند میں افغانستان کے پڑوسی ممالک کے چوتھے اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان سب کے مفاد میں ہے، مسلسل تنازعات اور عدم استحکام سے نہ صرف افغانستان اور اس کے عوام کو خطرہ ہے بلکہ اس کے خطے اور اس سے باہر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے، افغانستان کے ہمسایہ ممالک افغانستان میں امن اور استحکام کے خواہشمند ہیں ہ افغانستان کےپڑوسیوں کا فارمیٹ اس پختہ یقین پر مبنی ہے کہ ہمارا خطہ نہ صرف مشترکہ ماضی بلکہ ایک مشترکہ مستقبل کا بھی پابند ہے ہے، ہماری قسمت آپس میں جڑی ہوئی ہے، ان گہرے تاریخی اور ثقافتی رشتوں کی رہنمائی میں یہ فطری بات ہے کہ ہم افغانستان کی صورتحال کے لیے علاقائی نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے اس قدر اعلیٰ ترجیح دیتے ہیں۔ اسلام آباد سے تہران اور تونسی سے سمرقند تک ہم ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ہمارا ایک پرامن، مستحکم اور باہم مربوط افغانستان کے لیے کام کرنے کا مشترکہ عزم ہے، ہم ایک نازک موڑ پر مل رہے ہیں، افغانستان کو اس وقت متعدد اور باہمی طور پر تقویت دینے والے چیلنجز کا سامنا ہے، ملک میں انسانی صورتحال بدستور تشویشناک ہے، 28 ملین افراد میں سے آبادی کے دو تہائی حصہ کو زندہ رہنے کے لیے فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے

خواجہ سرا کے ساتھ ڈکیتی، مزاحمت پر بال کاٹ دیئے گئے

پشاور پولیس کا رویہ… خواجہ سرا پشاور چھوڑنے لگے

شہر قائد خواجہ سراؤں کے لئے غیر محفوظ

خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلئے موبائل ایپ تیار

ہ ٹرانسجینڈر قانون سے معاشرے میں خواجہ سرا افراد کو بنیادی حقوق ملے۔

 پاکستان میں 2018 سے قبل ٹرانسجینڈر قانون نہیں تھا،

Leave a reply