مفتی عبدالشکور حادثہ کیس؛ عدالت نے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا
مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے کا کیس، عدالت کا ملزمان کو رہا کرنیکا حکم دے دیا ہے جبکہ تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنےکی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا مسترد کر دی۔
واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والی گاڑی میں سوار ملزمان کو رہا کرنےکا حکم دے دیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے سے متعلق کیس میں ملزم راؤ گل خان، ارشد خان اور غلام شبیر کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت پیش کیا گیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے ملزمان راؤ گل، ارشد خان اور غلام شبیر کو ایک ایک لاکھ روپے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے. تاہم یاد رہے کہ سابق وفاقی وزیر مفتی عبدالشکورکی کارکو ٹکر مارنے والی گاڑی پرتیز رفتاری کے 13 چالان بقایا پائے گئے ۔
جبکہ گزشتہ روز ضمانتی مچلکے جمع نہ کرانے پر عدالت نے تینوں ملزمان کو جیل بھیجنےکا حکم دیا تھا اور تفتیشی افسر نے تینوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنےکی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا مسترد کر دی گئی تھی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
انٹربینک میں ڈالر سستا ہوگیا
ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے،اگر یہ حق نہیں دیاجاتا تو اس کامطلب آپ آئین کو نہیں مانتے ,عمران خان
سعیدہ امتیاز کے دوست اورقانونی مشیرنے اداکارہ کی موت کی تردید کردی
جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج
جماعت اسلامی سےمذاکرات،عمران خان کی ہدایات پر پی ٹی آئی کی تین رکنی کمیٹی قائم
بھارتی مسلمان رکن اسمبلی کوبھائی سمیت پولیس حراست میں ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں ماردی گئیں
عدالت نے کہا تھا کہ تفتیشی افسر نے ملزمان پر ڈرائیونگ کے دوران قتل کرنے کی کوشش کی دفعہ شامل کیں، تفتیشی افسر نے قتل کی دفعہ کو مقدمے سے حذف کر دیا، تینوں ملزمان پر قابلِ ضمانت دفعات لگتی ہیں لہذا عدالت ملزمان کو رہا کرنے کا حکم جاری کرتی ہے۔








