یورپی یونین میں شامل رکن ممالک کی جانب سے یوکرین جنگ کے تناظر میں روس پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں-
باغی ٹی وی: برطانوی میڈیا کے مطابق بطور صدر یورپی یونین، سوئیڈن کی جانب سےنئی پابندیوں کا اعلان کیا گیاجس کے تحت ٹیکنالوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ایسی اشیا کو بھی پابندی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہےجو ممکنہ طور پر روس کے فوجی سیکٹر کیلئے مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
#COREPER II | Today, the EU Ambassadors agreed on the 11th package of sanctions against Russia. The package includes measures aimed at countering sanctions circumvention and individual listings.
— Sweden in EU (@SwedeninEU) June 21, 2023
نئی پابندیوں کے تحت روسی حکومت کے زیر کنٹرول پانچ براڈکاسٹنگ اداروں کے لائسنس بھی منسوخ کر دیئے گئے ہیں جکہ مبینہ طور پر یوکرینی بچوں کو غیر قانونی طور پر روس ڈیپورٹ کرنے کے الزام میں 71 افراد اور 33 اداروں کے اثاثے منجمند کردیئے گئے ہیں کسی تیسرے ملک کو ایسی حساس اشیا کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو کہ دوہرے مقاصد کیلئے قابل استعمال ہوں، اور وہ ایسی اشیا روس کو فروخت کر دے۔
خطبہ حج کا ترجمہ اردو سمیت دنیا کی کتنی زبانوں میں براہ راست نشر کیا …
یورپی یونین کے اجلاس میں ایسے مشتبہ ممالک کی فہرست بھی تیار کی گئی ہے جن کو حساس اور دوہرے استعمال کی اشیا فروخت کرنے پر پابندی عائد کی جائے گی۔
11th package of sanctions (behind the scenes) pic.twitter.com/ZuyEgbThrJ
— Russian Embassy, UK (@RussianEmbassy) June 14, 2023
اس سے قبل نئی پابندیون کی تیاری کے مرحلے پر ہنگری اور یونان کی جانب سے اپنی کمپنیوں پر جنگ میں مدد کا الزام عائد کرکے لگائی گئی یوکرینی پابندیوں پرتحفظات کا اظہارکیا گیا تھاجس کےبعد یوکرین نے فوری طور پر یونان کی پانچ شپنگ کمپنیوں کو پابندی کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔
لاپتہ آبدوزکی کمزورسیفٹی پرماضی میں خدشات کا اظہارکیاگیا تھا،برطانوی اخبار کا انکشاف
دوسری جانب ہنگری کی او ٹی پی بینک تاحال یوکرین کی پابندیوں کی فہرست پر برقرار ہے تاہم ہنگری کی جانب سے نئی پابندیوں کی حمایت کی گئی ہے۔
I welcome the political agreement on our 11th sanctions package.
It will deal a further blow to Putin’s war machine with tightened export restrictions, targeting entities supporting the Kremlin.
Our anti-circumvention tool will prevent Russia from getting its hands on… https://t.co/MlQlxNzNeR
— Ursula von der Leyen (@vonderleyen) June 21, 2023
یورپی یونین کمیشن کی صدر ارسلا وین ڈیر لین کی جانب سے بھی نئی پابندیوں کا خیرمقدم کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ میں ہمارے 11 ویں پابندیوں کے پیکج پر سیاسی معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہوں یہ کریملن کی حمایت کرنے والے اداروں کو نشانہ بناتے ہوئے سخت برآمدی پابندیوں کے ساتھ پوتن کی جنگی مشین کو مزید دھچکا لگائے گاہمارا اینٹی سرکروینشن ٹول روس کو منظور شدہ سامان پر ہاتھ ڈالنے سے روکے گا۔








