سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرصدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا،
اجلاس میں ججز کیخلاف زیرالتوا شکایات کا جائزہ لیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجازالاحسن شریک ہوئے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان بھی شریک ہوئے،رجسٹرار سپریم کورٹ اور اٹارنی جنرل بھی اجلاس میں شریک ہوئے،
اجلاس میں سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف شکایات موصول ہوئی تھیں اور یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں اٹھایا گیا تھا، سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہرنقوی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکاز نوٹس مبینہ آڈیو لیک پر جاری کیاگیا.جوڈیشل کونسل اجلاس میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایات کا جائزہ بھی لیا گیا
اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس
سپریم کورٹ مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس
یاد رہے کہ گزشہ دنوں ملک کی بار کونسلز نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف بلوچستان بار کونسل سمیت دیگر نے ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں۔
ریفرنس میں معزز جج کے عدالتی عہدے کے ناجائز استعمال کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ معزز جج کے کاروباری، بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ ریفرنس میں معزز جج کےعمران خان اور پرویز الہیٰ وغیرہ کے ساتھ بالواسطہ اور بلاواسطہ خفیہ قریبی تعلقات کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔