اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی، عدالت نے وفاقی حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیدیا،
عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاملہ وزیراعظم اور کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کر دی، عدالت نے حکم دیا کہ ایک ماہ میں اپنا تحریری جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائیں، دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ،یہ نہیں ہو سکتا کہ ہمارے دفتروں اور چیمبروں میں ہماری گفتگو بھی ریکارڈ ہو رہی ہو، میں آپکو مناسب وقت دونگا مگر قانونی دائرہ کار متعلق جواب جمع کرایا جائے.
اٹارنی جنرل نے آڈیو لیکس کیس کی سماعت ان کیمرہ کرنے کی استدعا کی، جس پرجسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا تحریری جواب جمع کرائیں پھر اسکو دیکھتے ہیں، یہ پاکستان کی تاریخ ہے ، بینظیر بھٹو کیس سے اب تک یہ چیزیں ریکارڈ پر ہیں .کیا آفسز میں یہ ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے اور پھر اس سے بلیک میل کیا جاتا ہے ؟ آڈیوز پر جو کمیشن بنا اس کے ٹی او آرز میں یہ تھا ہی نہیں کہ یہ آڈیوز ریکارڈ کون کرتا ہے ،اگر ہمارے فون کی نگرانی کی جارہی ہے تو ہمیں پتہ ہونا چاہئیے کہ ایسا کون کررہا ہے؟ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی فیملی کی آڈیو لیک ہوئی، آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ کسی دشمن ایجنسی نے کیا ہے؟ ریاست پاکستان کو اعتماد میں لئے بغیر ایسا کرنا خوفناک فیصلہ ہے،آڈیو لیکس کے معاملے پر مقصد الزام تراشی نہیں بلکہ شھریوں کو یہ بتانا مقصود ہے کہ انکے حقوق کیا ہیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ خفیہ اداروں کے پاس نجی فون گفتگو،آڈیو ریکارڈ کرنے کے لامحدود اختیار نہیں اور اس حوالے سے انکی صلاحیت متعلق اِن کیمرہ بریفنگ دی جا سکتی ہے.
دوران سماعت جسٹس بابر ستار اور اٹارنی جنرل کے درمیان ایک مکالمہ ہوا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ جن آڈیوز کا ذکر ہے ان کے حوالے سے ابھی تک کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں ، ابھی تک پتہ ہی نہیں چلا کہ یہ حکومتی ایجنسی نے ریکارڈ کیں ہیں یا نہیں ؟ یہ چیز واضح ہو لینے دیں آڈیوز کس نے ریکارڈ کیں ہیں ،جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم آفس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ خفیہ اداروں کے روزانہ کے معاملات نہیں دیکھتا ، بے نظیر بھٹو (فون ٹیپنگ) کیس بھی ہماری تاریخ ہے ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ جن خفیہ اداروں کے پاس یہ صلاحیت ہے اس سے متعلق ان کیمرہ کاروائی میں بتا سکتے ہیں ،
آڈیو لیک، کمیٹی تشکیل ، سات روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم
آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع
ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی
عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری
ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’