مزید دیکھیں

مقبول

خواتین کا عالمی دن، صبا قمر دیہی خواتین کے پاس پہنچ گئیں

پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی منجھی ہوئی اداکارہ صبا قمر...

بنوں،16 دہشتگرد جہنم واصل، 13 شہری، 5 سیکورٹی فورسز کے جوان شہید

بنوں کینٹ، دہشت گردانہ حملہ کرنے والے خوارج...

پورٹ قاسم اراضی اسکینڈل:وزیراعظم نے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے پورٹ قاسم اراضی...

لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا

پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے مسنگ پرسنز کو بازیاب کرانے کے لیے دھرنا دیا گیا،دھرنے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر مینگل اور سابقہ پارلیمنٹیرین شریک تھے، شرکاء نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرا کے منظر عام پر لایا جائے ، ڈیتھ اسکواڈ کی سرکاری سرپرستی بند کی جائے ، بی این پی کی جمہوری جدو جہد کو روکنے کی مزمت کرتے ہیں ،

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ کسی علاقے یا صوبے کا نہیں ، یہ مسئلہ پورے ملک ہے ہر صوبے سے ہزاروں نہیں تو سیکڑوں مسنگ پرسنز ہیں ،زیادہ تر لوگ بلوچستان سے مسنگ ہیں ،ہم نے ہر پلیٹ فارم پر مسنگ پرسنز کی آواز اٹھائی ،بدقسمتی سے ایوان کے اندر ہماری بات کو سنا گیا مگر عمل ذرہ برابر نہیں ہوا،حکومتی سطح پر کمیٹیاں بنی، انسانی حقوق کے کمیشن میں مسئلہ زیر بحث آیا، سنوائی کہیں بھی نہیں ہوئی،مسنگ پرسنز کو بازیاب ہونے کی بجائے ان میں اضافہ ہوتا گیا،مسنگ پرسنز کو سیل میں ایسے ٹارچر کیا جاتا تھا کہ وہ خوف سے بات نہیں کرتے تھے،آج مجبوراً پارلیمنٹ کے سامنے آکر احتجاج کر رہے ہیں ،صرف ایک کی حکومت نہیں مشرف کے دور سے لے کر آج تک حکومت نے بلوچستان میں جتھے پالے ہوئے ہیں ،ان جتھوں کو ہم نے ڈیتھ اسکواڈ کا نام دیا ہے،یہ جتھے جہاں چاہیں جب چاہیں کسی کو اٹھا لیں،یہ واحد ملک ہے جہاں قانون کی بالادستی کی بجائے قانون شکن کی مدد کی جاتی ہے ،عوام کے پیسے سے ان کو فنڈنگ کی جاتی ہے،مقامی انتظامیہ بھی ان جتھوں کے آگے بے بس ہے،اگر انتظامیہ ان کے اڈوں پر چھاپے مارے تو ان کو دھمکیاں دی جاتی ہیں ،الیکشن کا ہونا یا نا ہونا اعلان ہو بھی جائے ایک ہی بات ہوگی،مسنگ پرسنز جو بھی ہوں ان کے بازیابی ہونے چاہیے ،ہم چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو کمیشن بنایا گیا ان کی رپورٹ منظر عام پر لائیں ،اگر وہ رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تو بہت بڑے لوگ بے نقاب ہوتے ہیں ،یہ مسئلہ سیاسی نہیں یا کسی قوم قبیلے کا ہے، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے ،سیاسی پارٹیاں ہم پر تنقید کرتی تھیں آج وہ بھی اسی خوف کا شکار ہیں ،احتجاج کا مقصد اصل احتجاج پریس کلب کے سامنے تھا،

سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ حکومت کو اچھا نہیں لگا اور ہمارے ساؤنڈ اکھاڑ کر لے گئے،رضا ربانی اور تمام احتجاج میں شریک لوگوں کا شکریہ ادا کروں گا جنہوں نے اس مسئلے کو اہم سمجھا ،ہماری ریاست نے ان لوگوں کو ابھی تک ملک کا شہری تک نہیں سمجھا ،یہ مسئلہ کسی ایک قبیلے یا جماعت کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا ہے،سینیٹر رضا ربانی کے آنے سے ہمارے دھرنے کے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے،

سینیٹر رضا ربانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب کے سامنے مینگل صاحب کا احتجاج نہیں ہونے دیا گیا جس کے بعد یہ ادھر بیٹھے،آج سینیٹ کا اجلاس بھی ہے،ایک دن پہلے فلسطین کے لیے ریلی نکالی گئی جن پر لاٹھی چارج کیا گیا اس کی سختی سے مزمت کرتے ہیں ،یہ آج کی بات نہیں سوچیں سمجھی سازش کے تحت ہوتا آرہا ہے ،ایک کمیٹی بنائی گئی جس نے رپورٹ پیش کی گئی، اس کمیٹی کا میں بھی ممبر تھا، مسنگ پرسنز نا بنائے جائیں اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو سامنے لایا جائے ،مسنگ پرسنز کو سالوں غیب رکھنا پھر لاش کہیں پڑھی ملنا افسوس کی بات ہے، اسکا حل ریاست کی سوچ میں تبدیلی ہے،

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں جماعت اسلامی کی جانب سے اختر مینگل سے اظہار یکجہتی کرنے آیا،پرامن آئینی اور قانونی جہدوجہد میں جماعت اسلامی انکے ساتھ ہے،ہم نے سینٹ کے اندر لاپتہ افراد کا معاملہ اٹھایا،لوگوں کو غائب کر کے قتل کر دیا جاتا یے،یہ ظلم ہے اور ناقابل برداشت ہے،آج پاکستان میں آئین نہیں ہے اگر ہوتا تو الیکشن ہو جاتے،لاپتہ افراد کمیشن فراڈ ہے،جبری گمشدہ افراد کو بازیاب کیا جائے،بلوچستان کے جبری گمشدہ افراد کو بازیاب کیا جائے،

بلوچستان نیشنل پارٹی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا ختم کر دیا، اس موقع پر اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہم نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور ڈیتھ اسکواڈز کے خاتمے کیلئے احتجاج کیا،الیکشن سے قبل اس مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر غور کررہے ہیں، لاپتہ افراد نے اگر غلط کام کیا ہے ان کو عدالتوں میں پیش کریں،اگر کسی کو مار دیا ہے تو ان کے خاندانوں کو تو آگاہ کردیں .ابھی تک کسی کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد نہیں ہوا .

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan