لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اقدامات کی ہدایت

sindh highcourt

سندھ ہائی کورٹ لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی

جسٹس نعمت اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گمشدہ افراد کے معاملے میں جو بھی ملوث ہے اس کے خلاف قدم اٹھائیں، اگر کوئی شہری ازخود بھی غائب ہوگیا تو بھی تلاش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے،تفتیشی افسر نے کہا کہ بتایا گیا تھا لاپتا عثمان شہری لانڈھی جیل میں ہے، جیل والوں کو خط لکھنے پر جواب ملا لانڈھی جیل میں نہیں ہے،جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کا بیان ریکارڈ کریں،اگر کارروائی بنتی ہے تو جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف بھی کریں،

عدالت نے دیگر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی،عدالت نے لاپتا شہری علی حسن کا سراغ لگانے کے لیے جے آئی ٹیز اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کر دی، پولیس نے گمشده شہری صدام کی گرفتاری ظاہر کردی،عدالت نے صدام کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹادی .

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

اگلے مرحلے پر آئی جی کو بھی طلب کرسکتے ہیں

واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

Comments are closed.