عوامی نیشنل پارٹی کے سربرا اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک سکول کی نویں برسی کے موقع پر مطالبہ کرتے ہیں کہ قاضی فائزعیسی رپورٹ اور نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔ اے پی ایس شہداء ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ 9 سال قبل اس دن سفاک دہشتگردوں نے معصوم بچوں اور اساتذہ کا قتل عام کیا تھا، یہ تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ اپنوں کو کھونے کا غم اے این پی سے زیادہ کوئی محسوس نہیں کرسکتا کیونکہ ہم اس جنگ میں 1200 سے زائد عہدیداران اور کارکنان کی قربانی دے چکے ہیں۔

اسفند یار ولی خان کا کہنا تھا کہ اس سانحے کے بعد تمام سٹیک ہولڈرز کی اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے بعد قوم مطمئن تھی کہ دہشتگردی کے مسئلے کو سنجیدہ لیا جائیگا لیکن بدقسمتی سے نیشنل ایکشن پلان پر اصل روح کے مطابق عملدرآمد نہیں ہوسکا۔امن کے دشمن آج بھی وزیرستان اور چترال سے لے کر چمن تک سرگرم ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہورہے ہیں۔ خودکش حملوں میں سیکیورٹی اداروں سمیت عوام کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہم آج بھی دہراتے ہیں کہ امن کے قیام کیلئے گڈ اور بیڈ کے فرق کو ختم کرنا ہوگا,اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی کہ پچھلی حکومت نے 40 ہزار دہشتگردوں کو دوبارہ پختونخوا میں آباد کرایا۔ 102 خطرناک دہشتگردوں کو ایک صدارتی حکم کے ذریعے ہائی دلوائی گئی۔ کیا اس قسم کے اقدامات اے پی ایس جیسے واقعات میں شہید ہونے والوں کے خون سے غداری نہیں؟ دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ انکے ہمدردوں اور حمایتیوں کو بھی قانون کی گرفت میں لانا ہوگا۔ دہشتگردوں کی سہولتکاری کرنے والے تمام کرداروں کو قوم کے سامنے لانا ہوگا۔

16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں نے خون کی ہولی کھیلی تھی، دہشت گردوں نے سکول پر حملہ کیا اورعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

شاہ محمود قریشی سانحہ اے پی ایس کی ذمہ دار ٹی ٹی پی قیادت سے قطر میں ملتے رہے، شرجیل میمن

سانحہ اے پی ایس،سپریم کورٹ کا انکوائری کمیشن رپورٹ بارے بڑا حکم

سانحہ اے پی ایس، آرمی چیف میدان میں آ گئے، قوم کو اہم پیغام دے دیا

سانحہ اے پی ایس، وزیراعلیٰ پنجاب نے دیا اہم ترین پیغام

سانحہ آرمی پبلک سکول: 3 ہزار صفحات پر مشتمل انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ کے سپرد

حکومت جواب دے ،پشاوردھماکے میں کون ملوث ہے،سراج الحق

Shares: