تحریک انصاف نے لیول پلیئنگ فیلڈ کے تحت الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست سماعت سے قبل ہی واپس لے لی،

تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پرسماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کرنی تھی،عدالت نے الیکشن کمیشن اور چیف سیکرٹری پنجاب کی رپورٹس پر جواب طلب کررکھا تھا،سماعت سے قبل ہی پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ عدالت پیش ہوئے، لطیف کھوسہ نےکہا کہ جمہوریت اور عوام کی بقاء کیلئے عوام کی عدالت جانا چاہتے ہیں، آپ کی بہت مہربانی بہت شکریہ، مجھے ہدایات ملی ہیں کہ درخواست واپس لے لی جائے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم آپکی عدالت میں کیس نہیں چلانا چاہتے، آپ کے پاس آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت اختیار ہیں آپ احکامات دے سکتے ہیں، ہم نے جس جماعت سے اتحاد کیا اس کے سربراہ کو اٹھا لیا گیا اور پریس کانفرنس کروائی گئی، اتحاد کرنے پر بھی اب ہم پر مقدمات بنانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں،آپ کے فیصلے سے ہمیں پارلیمانی سیاست سے نکال دیا گیا، آپ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے لوگ آزاد انتخابات کریں گے ، جسٹس مسرت ہلالی نے لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ آپ بتا رہے تھے کہ آپ نے کسی جماعت سے اتحاد کیا ہے،لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں وہی تو بتا رہا ہوں کہ ہمیں اتحاد بھی نہیں کرنے دیا گیا،ہم نے آپکی خاطر تحریک چلائی، اپنا خون دیا، اگر آج بھی آپ پر مشکل وقت آتا ہے تو ہم جان دینے کو تیار ہیں،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس دن ہمارے سامنے بیرسٹر گوہر صاحب کا کیس آیا، ہم نے ریاست کو احکامات دئیے، یہ بھی کہا کہ اگر بیرسٹر گوہر مطمئن نہیں ہوتے تو ہمیں تحریری طور پر آگاہ کریں، جہاں تک مجھے معلوم ہوا ہے کچھ پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے، ابھی تک بیرسٹر گوہر صاحب کی طرف سے کچھ بھی تحریری طور پر نہیں آیا،اس حوالے سے اگر کوئی کمی رہ گئی ہے تو ہم وہ بھی کریں گے، ہمارے سامنے الیکشن کا معاملہ اٹھا، ہم نے تاریخ دلوائی ، کیا آپ تاریخ دلوا سکے تھے؟ قانون ہم نہیں بناتے ، قانون پر عمل کرواتے ہیں، آپ کو قانون نہیں پسند تو بدل دیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہعوامی نیشنل پارٹی کو الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان واپس دیا، تحریک انصاف کو کیوں نہیں؟ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ ہمیں کل پتہ چلا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے آئین کے مطابق ابھی وقت موجود تھا، اسی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے عوامی نیشنل پارٹی کو نشان واپس لوٹایا، لطیف کھوسہ صاحب یہ درست طریقہ کار نہیں ہے، آپ سینئر وکیل ہیں،آپ پاکستان کے سارے ادارے تباہ کرہے ہیں،

لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ سے لیول پلئنگ فیلڈ لینے آئے تھے آپ نے اپنے فیصلے سے ہماری 230 نشستیں چھین لیں، آپ کا شکریہ، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ آپ نے ہمارا فیصلہ ماننا ہے مانیں نہیں ماننا تو آپ کی مرضی ہے، اب آپ ہمیں بھی بولنے کی اجازت دیں، دوسرے کیس کی بات اس کیس میں کرنا مناسب نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ نے تو تحریک انصاف کی فیلڈ ہی چھین لی، لیول پلیئنگ فیلڈ کا اب کیا سوال رہ گیا، کسی کو ڈونگا، کسی کو گلاس اور کسی کو بینگن کا نشان دیدیا گیا،ہم آپ کی عدالت میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے آئے تھے،آپ نے 13 جنوری کی رات 11:30 پر ایسا فیصلہ سنایا جس سے تحریک انصاف کا شیرازہ بکھر گیا، ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی،

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پرنمٹا دی

واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے 3 جنوری کو ہونے والی سماعت میں ریمارکس دیے تھے کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات یقینی بنائے،تحریک انصاف کی جانب سے لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق عدالتی حکم کی مبینہ خلاف ورزی پرالیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی درخواست 26 دسمبر کو دائرکی گئی تھی

قبل ازیں لیول پلیئنگ فیلڈ کیس میں تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور چاروں ممبران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے نئی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی،درخواست میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور ممبران کو کیس میں فریق بنانے کی استدعا کی گئی،درخواست میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے ملک کاغذات نامزدگی جمع کرانے میں رکاوٹ ڈالی گئی،پکڑ دھکڑ پر چھ رہنماؤں کے بیان حلفی جمع کرادیئے۔

واضح رہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے احکامات پرعملدرآمد نہ ہونے پر تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائرکررکھی ہے،تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں‌ دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ 22 دسمبرکے احکامات پرعملدرآمد یقینی بنائے، پی ٹی آئی امیدواروں اوررہنماؤں کوگرفتاریوں اورحراساں کرنے سے بھی روکا جائے.

گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق شکایت پر الیکشن کمیشن اور حکومت کو فوری ازالے کی ہدایت کرتے ہوئے قراردیا تھا کہ بظاہر پی ٹی آئی کا لیول پلئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ منصفانہ انتخابات منتخب حکومت کو قانونی حیثیت فراہم کرتے ہیں، شفاف انتخابات جمہوری عمل پر عوام کا اعتماد برقرار رکھتے ہیں، انتخابات جبری کی بجائے عوام کی رضا کے حقیقی عکاس ہونے چاہییں، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد نتائج سے زیادہ اہم ہے الیکشن کمیشن جمہوری عمل میں میں اہم کردار ادا کرتا ہے، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے انتخابات کو بدعنوانی سے بچائے، آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں۔

تمام امیدواران کو الیکشن کا برابر موقع ملنا چاہئے

عام انتخابات کے دن قریب آئے تو تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ 

 این اے 15سے نوازشریف کے کاغذات نامزدگی منظور

نواز شریف پر مقدر کی دیوی مہربان،راستہ صاف،الیکشن،عمران خان اور مخبریاں

سمیرا ملک نے آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا

عام انتخابات، آصفہ انتخابی مہم چلانے کے لئے میدان میں آ گئیں

صارفین کا کہنا ہے کہ "تنظیم سازی” کرنے والوں‌کو ٹکٹ سےمحروم کر دیا گیا

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

عام انتخابات، پاکستان میں موروثی سیاست کا خاتمہ نہ ہو سکا،

Shares: