صدارتی انتخاب کا طریقہ کاراور آئینی تقاضے

0
227
sadar

صدارتی انتخاب کا طریقہ کاراور آئینی تقاضے

صدارتی انتخاب کے لئے ریٹرننگ افسر چیف الیکشن کمشنر ہوں گے،ملک میں صدارتی عہدہ 1956کے آئین میں رکھا گیا،اس کے بعد 1962 اور 1973کے آئین میں بھی صدر کا عہدہ رکھا گیا،صدر مملکت کا مسلمان ہونا اور عمر 45سال سے زیادہ ہونا ضروری ہے،صدر پارلیمنٹ کا حصہ ہوتا ہے،صدر نے وزیر اعظم کے ایڈوائس پر کام کرنا ہوتا ہے

صدارتی انتخاب کے لئے الیکٹوریل کالج سینیٹ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں ہیں،اٹھارویں ترمیم کے بعد صدر کاانتخاب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر صدر کا انتخاب کرتے تھے،صدر مملکت کے لئے بھی آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کی شرط موجودہے،ووٹرز لسٹ میں ممبران اسمبلی ہیں جنہوں نے حلف لیا ہو،ریٹرننگ افسران حروف تہجی کے اعتبار سے ووٹرز لسٹ بنائیں گے،اسمبلیوں کے پریزائڈنگ صوبائی چیف جسٹسز ہوں گے، پریذائیڈنگ افسر فارم پانچ فائیو پر ابتدائی نتائج جاری کریں گے،آر او چیف الیکشن کمشنرحتمی نتائج فارم سیون پر جاری کریں گے،صدارتی امیدوار کے کاغذات کی چانچ پڑتال کے دوران تجویز اور تاہید کنندہ کا طلب کیا جا سکتا ہے،ریٹرننگ افسر صدارتی امیدوار کو بھی ضرورت پر طلب کر سکتا ہے

صدارتی انتخاب کے لئے کوئی ٹریبونل نہیں ، صدارتی انتخاب میں کاغذات کی چانچ پڑتال پر ریٹرننگ افسر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے ،آر او کے فیصلوں کے خلاف امیدوار اعلی عدالتوں سے بھی رجوع کرتے ہیں،صرف ایک امیدوار رہ جانے کی صورت میں آر او ان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کرے گا،آر او حتمی نتیجے پر مشتمل فارم 7 وفاقی حکومت کو نوٹیفیکیشن کے لئے جاری کرے گا

صدارتی انتخاب کی پولنگ دس سے چار بجے تک ہو گی،سپیکر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرتے ہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ قومی اسمبلی میں پریزائڈنگ افسر ہوں گے،صوبائی اسمبلیوں میں صوبائی چیف جسٹس پریزائڈنگ افسر ہوں گے،پنجاب ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سات مارچ کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں ،پنجاب اسمبلی میں پریزائڈنگ افسر صوبائی الیکشن کمشنر ہوں گے،ووٹرز اپنا اسمبلی کارڈ دکھا کر ووٹ ڈال سکیں گے،صدارتی انتخاب میں ووٹرز کو بیلٹ پیپر پر کراس کا نشان لگانا ہوتا ہے ،صدارتی بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے ناموں کے سامنے خانہ بنا ہوتا ہے،ووٹرز ان مٹ خصوصی پنسل ووٹ کے لئے استعمال کریں گے،بیلٹ پیپر خراب ہونے کی صورت میں دوسرا بیلٹ پیپر جاری ہو گا،ووٹنگ خفیہ رائے شماری کے ذریعےہو گی،بیلٹ پیپر کی پشت پر پریزائڈنگ افسر کے دستخط اور سٹمپ ہو گا،پریزائڈنگ افسر کی سٹمپ کے بغیر بیلٹ پیپر جعلی تصور ہو گا،صدارتی الیکشن کے دوران اسمبلی ہالز میں کیمروں کو بھی آف یا کور کیا جاۓ گا،نتائج کے لئے ہر امیدوار کا الگ لفافہ ہو گا جس میں ان کے ووٹ ہوں گے،صدارتی انتخاب کے لئے پرئزائڈنگ افسر کو بیلٹ پیپرز کا حساب دینا ہوتا ہے،

صوبائی اسمبلیوں اور مشترکہ پارلیمنٹ کے نتائج کے بعد آر او کا کام شروع ہوگا،سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ووٹرز کاایک ایک ووٹ ہے.پنجاب ،سندھ اور کے پی کے اسمبلی کے لئے فارمولہ ،ڈالے گئے ووٹوں کو بلوچستان اسمبلی کے کل اراکین سے ضرب دیا جائے گا،ضرب کے بعد اعداد کو اس اسمبلی کے کل ممبران پر تقسیم کیا جائے گا.
رپورٹ، محمد اویس، اسلام آباد

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق ملک میں صدارتی انتخاب 9 مارچ کو ہو گا، صدارتی الیکشن کے لیے پولنگ پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہو گی، آئین کے مطابق صدارتی انتخاب کا ریٹرننگ افسر چیف الیکشن کمشنر ہوتا ہے۔

صدارتی انتخابات میں مقابلہ آصف زرداری اور سنی اتحاد کونسل کے محمود اچکزئی کے مابین ہے، دونوں کے کاغذات نامزدگی منظور ہو چکے ہیں

صدر عارف علوی کی 5 سالہ آئینی مدت 8 ستمبر 2023 کو ختم ہو چکی ہے تاہم ملک میں نگران سیٹ اپ ہونے کی وجہ سے عارف علوی صدر پاکستان کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور آئین کے مطابق الیکشن ہونے کے ایک ماہ تک صدر اپنے عہدے پر فائز رہ سکتے ہیں،آٹھ فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات ہوئے، اسکے بعد اب 9 مارچ کو صدارتی انتخابات متوقع ہیں پیپلز پارٹی کی جانب سے آصف زرداری صدر کے امیدوار ہیں، ن لیگ سمیت دیگر سیاسی جماعتیں آصف زرداری کی حمایت کریں گی

 اسلامی شرعی احکامات کا مذاق اڑانے پر عمران نیازی کے خلاف راولپنڈی میں ریلی نکالی

ویڈیو آ نہیں رہی، ویڈیو آ چکی ہے،کپتان کا حجرہ، مرشد کی خوشگوار گھڑیاں

خاور مانیکا انٹرویو اور شاہ زیب خانزادہ کا کردار،مبشر لقمان نے اندرونی کہانی کھول دی

ریحام خان جب تک عمران خان کی بیوی تھی تو قوم کی ماں تھیں

صدر مملکت ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہتے ہیں ، اسحاق ڈار

Leave a reply