جموں ،بڑھتے حملوں کے بعد بھارتی فوج کے خصوصی دستے تعینات

0
39
indian army

جموں میں‌ عسکریت پسندوں‌کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں نے بھارتی فوج کو پریشان کر دیا،جموں میں حملوں کے بعد فوج کی بریگیڈ تعینات کر دی گئی ہے تو وہیں خصوصی کمانڈوز کا ایک دستہ بھی تعینات کر دیا گیا ہے

جموں میں حالیہ چند دنوں میں کشمیری عسکریت پسندوں نے بھارتی فوج پر پے درپے حملے کیے ہیں، ان حملوں میں بھارتی فوج کو ہزیمت اٹھانا پڑی ہے، عسکریت پسند کاروائی کرتے ہیں، اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں اور پھر روپوش ہو جاتے ہیں، گزشتہ دنوں جموں میں ایک حملے کے دوران کیپٹن سمیت 5 بھارتی فوجی مارے گئے تھے،اس سے قبل ایک حملے میں 5 فوجی ہلاک ہوئے تھے، رواں برس 11 فوجی جموں میں ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بھارتی فضائیہ کا اہلکار بھی شامل ہے،دوسری جانب جموں میں بھارتی فوج عسکریت پسندوں کی تلاش میں ہے تا ہم رواں برس اب تک صرف 5 عسکریت پسندوں کو بھارتی فوج نشانہ بنا چکی ہے،

پانچ اگست 2019 میں آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں کشمیر کو دی گئی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد جموں میں عسکریت پسندوں کی کاروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، سابق بھارتی آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے 2023 میں کہا تھا کہ جموں میں‌عسکریت پسندی پر قابو پا لیا گیا ہے، 2018 تک اس علاقے میں امن تھا تا ہم ابھی بھی کچھ حالات بہتر نہیں ہیں، 2022 اور 2023 میں جموں کے علاقے میں سکیورٹی فورسز پر تین تین حملے ہوئے ، لیکن رواں برس ان حملوں میں اضافہ ہو چکا ہے، ابھی چھ ماہ میں ہی جموں میں بھارتی فوج پر آٹھ حملے ہو چکے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق جموں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافے کی ایک وجہ 2021 کے بعد وہاں فوجی تعیناتی میں کمی تھی۔

جموں و کشمیر پولیس کے حکام کے مطابق جموں خطہ میں امن تھا لیکن عسکریت پسند پھر متحرک ہو گئے،جموں کے مغربی حصے میں کٹھوعہ سانبہ علاقے میں ہونے والے حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عسکریت پسند سرحدی علاقوں میں اپنی سرگرمیاں بڑھا رہے ہیں، یہ علاقے جموں کا حصہ ہونے کے باوجود فوج کی مغربی کمان کے تحت آتے ہیں جو انسداد دہشت گردی آپریشن نہیں کرتی،بھارتی میڈیا کے مطابق جموں میں بڑھتے حملوں میں لشکر طیبہ اور جیش محمد کا نام لیا جا رہا ہے، پولیس کے مطابق جموں خطے میں تقریباً تمام حملے غیر ملکی عسکریت پسندوں نے کیے ہیں.

جموں میں فوج پر بڑھتے ہوئے حملوں‌پر بھارت کی سیاسی جماعتیں بھی مودی سرکار پر تنقید کر رہی ہیں، کانگریس نے بھی سوال اٹھایا ہے تو وہیں اویسی بھی برہم ہوئے ہیں، سوشل میڈیا پر بھی مودی سرکار پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے،کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک کے بعد ایک ایسے خوفناک واقعات انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہیں یہ مسلسل د حملے جموں و کشمیر کی خستہ حالی کو ظاہر کر رہے ہیں بی جے پی کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمارے فوجی اور ان کے اہل خانہ بھگت رہے ہیں۔ کانگریس رہنما جے رام رمیش کا کہنا تھا کہ صرف جموں میں گذشتہ 78 دنوں میں 11 حملے ہوئے ہیں یہ بالکل نئی چیز ہے۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں کو اس کے خلاف ایک موثر اجتماعی ردعمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، لیکن یہ سوال بھی پوچھا جانا چاہیے کہ خود ساختہ غیر حیاتیاتی وزیر اعظم اور خود ساختہ چانکیہ (مراد امت شاہ) کے ان تمام بڑے دعوؤں کا کیا ہوا؟

جموں میں بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد فوج کی ایک بریگیڈ کو تعینات کر دیا گیا ہے، جموں میں 3,000 فوجیوں اور 500 خصوصی دستوں سمیت بریگیڈ سطح کی فورس کو تعینات کی گئی ہے،یہ تعیناتی 2019 میں آرٹیکل 370 اور 35-A کی منسوخی کے بعد سے خطے میں عسکریت پسندی سے متعلق واقعات کی ایک سیریز کے بعد ہوئی،بھارتی آرمی چیف جنرل اپیندر دویدی جموں میں سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہیں آج وہ جموں کا دورہ کریں گے اور صورتحال کا جائزہ لیں گے،

انسداد تمباکو نوشی مہم کے سلسلے میں چوتھے سالانہ پوسٹ کارڈ مقابلوں کا آغاز

تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے، ملک عمران

حکومت بچوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے، شارق خان

تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں

تمباکو سے پاک پاکستان…اک امید

تمباکو سے پاک پاکستان، آئیے،سگریٹ نوشی ترک کریں

تمباکو نشہ نہیں موت کی گولی، بس میں ہوتا تو پابندی لگا دیتا، مرتضیٰ سولنگی

ماہرین صحت اور سماجی کارکنوں کا ماڈرن تمباکو مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ

تمباکو نوشی کے خلاف مہم کا دائرہ وسیع کریں گے،شارق خان

Leave a reply