سپریم کورٹ کے حکم پر”مونال” انتظامیہ نے ہوٹل بند کرنے کی تاریخ کا کیا اعلان

0
142
islamabad

سپریم کورٹ کے حکم پر اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر واقع ہوٹل مونال 11 ستمبر 2024 کو بند ہونے جا رہا ہے، ہوٹل انتظامیہ نے باقاعدہ اعلان کر دیا

مونال انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم 11 ستمبر 2024 سے مونال کو بند کر رہے ہیں،سپریم کورٹ کے حکم پر مونال کو بند کیا جا رہا ہے،مونال انتظامیہ نے ریسٹورنٹ کوبند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے تمام چاہنے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے،مونال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ آپ کے اعتماد کے لیے اور ہمیں اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق آپ کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کرنے، ہمیں پہچان، تعریف اور آپ کے دل میں جگہ دینے کے لیے آپ کا بہت شکریہ،2006 کے بعد سے مونال کے لیے پاکستان اور اس کے خوبصورت لوگوں کی ایک مثبت انداز میں خدمت اور نمائش کرنا بے حد خوشی کی بات ہے، یہ سفر ہم سے وابستہ ٹیم کے لیے کامیابی کی کہانیوں اور جذبات سے بھرا ہوا تھا لیکن اب الوداع کہنے کا وقت ہے، جوکہ واقعی بہت مشکل ہے۔

واضح رہے سپریم کورٹ نے 11جون کو مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم دیا تھا، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس 3ماہ میں مکمل ختم کیے جائیں، نیشنل پارک سے باہر کہیں بھی لیز مقصود ہو تو متاثرہ ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے،

مونال ہوٹل اسلام آباد 11 ستمبر سے اپنا کاروبار سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر بند کر رہا ہے اس کی وجہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں موجودگی ہے جہاں کسی بھی قسم کی تجارتی سرگرمیاں ممنوع ہیں۔ عدالت نے یہ فیصلہ ماحولیات کے تحفظ اور نیشنل پارک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیا ہے۔عدالت نے سی ڈی اے کی رپورٹ کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ علاقہ حکومتی زمین ہے اور کسی بھی تجارتی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی

سپریم کورٹ میں 11 جون کو سماعت ہوئی تھی،دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں بتائیں کب تک ریسٹورنٹ منتقل کرسکتے ہیں ؟ آپ رضاکارانہ طورپرمنتقل نہیں کریں گے تو ہم سیل کرنے کا حکم دے دیں گے۔وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہمیں چار ماہ کا وقت دیدیں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم 3ماہ کا وقت دے رہے ہیں ، ہمارامقصد نیشنل پارک کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ نیشنل پارک کے علاوہ قائم دیگرتمام ریسٹورنٹس کوجاری غیرضروری نوٹس ختم کرتے ہیں،ہمارے کیس کا فوکس صرف نیشنل پارک کی حد تک ہے۔

مالک مونال ریسٹورنٹ لقمان افضل عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ پاکستان کی کاروباری برادری میں اس فیصلے سے مثبت تاثر نہیں جائیگا، لوگ کہیں گے پاکستان میں سرمایہ کاروں کےساتھ یہ سلوک ہوتا ہے۔جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے آئین و قانون کو دیکھ کر نیشنل پارک کا تحفظ یقینی بنانا ہے، پوری دنیا میں دیکھ لیں کہیں بھی نیشنل پارک میں ریسٹورنٹ موجود نہیں۔لقمان افضل نے کہا کہ پوری دنیا کے نیشنل پارکس میں ریسٹورنٹ موجود ہیں ، ڈیٹا منگوا کر دیکھ لیں، اس ریسٹورنٹ سے تربیت یافتہ 400 تک لوگ سالانہ بیرون ممالک روزگارکیلئے جاتے ہیں۔

مونال ریسٹورینٹ سیل کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم معطل

مونال ریسٹورنٹ کو کھولنے کی استدعا سپریم کورٹ نے کی مسترد

مونال ریسٹورنٹ کو سیل کھولنے کی استدعا پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

مونال کی بندش کیخلاف انٹراکورٹ اپیل،کیا پھر دارالحکومت کو پنجاب کے حوالے کر دیں؟ عدالت

مارگلہ کے پہاڑوں پر قبضہ،درختوں کی کٹائی جاری ،ادارے بنے خاموش تماشائی

سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں مونال ریسٹورنٹ کے حوالہ سے بڑا حکم

مارگلہ ہلز ، درختوں کی غیرقانونی کٹائی ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی ایکشن

مارگلہ ہلز،درختوں کی کٹائی پرتحقیقاتی کمیٹی قائم،پاک فوج بھی کمیٹی کا حصہ

13 جون کومونال ریسٹورنٹ اور وائلڈ لائف بورڈ کے دفاتر سیل کرنے کے خلاف کیس کا تحریری فیصلہ سپریم کورٹ نے جاری کیا تھا، : سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق مونال ریسٹورنٹ نے 3 ماہ میں جگہ خالی کروانے جبکہ لامونتانا اور گلوریا جینز نے بھی رضاکارانہ طور پر ریسٹورنٹس خالی کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے،3 ماہ میں نیشنل پارک سے تمام کمرشل سرگرمیاں ختم کر دی جائیں، پیرسوہاوہ میں نیشنل پارک کی جگہ پر قائم تمام ہوٹل اور ریسٹورنٹس بھی خالی کیے جائیں گے، پیر سوہاوہ روڈ پر لائسنس شدہ کھوکے اور دوکا نیں کام جاری رکھ سکتے ہیں جبکہ وائلڈ لائف بورڈ کی ہدایات کے مطابق کھوکے اور دوکانیں چلائی جائیں گی ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو سیل کر کے اسے قبضے میں لینے کا حکم دیا گیا تھا، عدالت نے انتظامیہ کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 8 ہزار 600 ایکڑ زمین کے حقیقی مالک کے نشاندہی کرنے والے بیان کو جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ اور سی ڈی اے کے درمیان لیز کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، مزید برآں عدالت نے 30 ستمبر 2019 کو مونال ریسٹورنٹ اور ملٹری اسٹیٹ افسر کے تحت کام کرنے والے ملٹری ونگ ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ (آر ایف وی ڈی) کے درمیان ایک معاہدے کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔

بعد ازاں 22 مارچ 2022 کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 11 جنوری کے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو ریسٹورنٹ کو قبضے میں لینے اور اس کے اطراف کے علاقوں کو سیل کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

Leave a reply