وزیر داخلہ کی گرفتاری بارے غلط بیانی؛ اینٹی کرپشن پنجاب نے ریکارڈ دینے سے انکار کردیا۔ اسلام‌ آباد پولیس

0
40

اسلام آباد کیپٹل پولیس کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کے وارنٹ گرفتاری کے معاملہ پر غلط بیانی کی جارہی ہے. کیونکہ تھانہ میں باقاعدہ وارنٹ گرفتاری وصول کئے گئے۔ جبکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے ریکارڈ دینے سے انکار کردیا تھا۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق؛ تھانے میں باقاعدہ آمدوروانگی کا اندراج کیا گیا۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کو ہدایت کی گئی کہ وہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق قانونی راستہ اختیار کریں۔ تاہم اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جانب سے کوئی واضح موقف نہیں اپنایا گیا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس تمام عدالتوں کے احکامات کی تعمیل کے لئے ہروقت حاضر ہے۔ اور تمام قانونی ضوابط کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ لیکن اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے افسران سے گزارش ہے کہ قانونی معاملات کو قانونی طریقے سے حل کریں اور غلط بیانی سے گریز کریں۔ اور ایسے بیانات سے اداروں کے درمیان انتظامی امور میں باہمی تعاون کے رستے میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی غلط بیانی پر اسلام آباد کیپیٹل پولیس قانونی کارروائی کا حق رکھتی ہے۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری لیکر اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم پولیس اسٹیشن پہنی تھی ۔ اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم عدالت کا وارنٹ گرفتاری لیکر تھانہ سیکرٹریٹ پہنچی ، 3 گاڑیوں پر مشتمل اینٹی کرپشن ٹیم تھانہ سیکرٹریٹ پہنچی تاہم اینٹی کرپشن پولیس کو وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرنے سے تھانہ کوہسار نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل سے معذرت کرلی۔


دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، ایک دم اشتہاری کیسے قرار دیں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ دوبارہ اسلام آباد جاؤ، ملزم کو گرفتار کر کے عدالت پیش کرو۔ سینئر سول جج غلام اکبر نے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ سماعت کے دوران تفتیشی ٹیم نے درخواست کی کہ ملزم چھپ رہا ہے، گرفتاری کی کوشش کی، اب اشتہاری ڈکلئیر کیا جائے، جس پر عدالت نے دوبارہ اسلام آباد جا کر گرفتاری کا حکم دے دیا۔ واضح رہے کہ رانا ثنا اللہ کے خلاف مقدمہ اینٹی کرپشن نے کلر کہار میں مبینہ اراضی فراڈ میں درج کیا تھا۔


اینٹی کرپشن ٹیم عدالتی حکم پر آج دوبارہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق؛ آر پی او راولپنڈی عمران احمر کا کہنا تھا کہ مقدمہ اینٹی کرپشن سے متعلقہ ہے، پنجاب پولیس کا اس سے کوئی تعلق نہیں، جبکہ وارنٹ گرفتاری معمول کی کارروائی ہے کسی کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں روانہ نہیں کیں دوسری طرف ایس ایچ او تھانہ کوہسار نے کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی رہائش گاہ تھانہ کوہسار کی حدود میں نہیں آتی ہے اس کے بعد اینٹی کرپشن کی ٹیم تھانہ کوہسار سے روانہ ہوگئیں تھے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛ پاکستان آرمی کا سیکورٹی دستہ فیفا ورلڈ کپ 2022 کی سیکیورٹی کیلئے قطر روانہ
ممنوعہ فنڈنگ کیس،ایف آئی اے قانون کے مطابق کاروائی کرے،عدالت کا حکم
اسلام آباد کے سینٹورس شاپنگ مال میں آگ جان بوجھ کر لگائی گئی تھی، ایف آئی آر درج
اس سے قبل محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پر راولپنڈی کی سول عدالت نے کرپشن کیس میں وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ سینیئر سول جج غلام اکبر کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ’رانا ثنا اللہ کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری مقدمہ میں ضروری ہے لہٰذا ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا سکتے ہیں‘۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ ‘ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تفتیشی دفتر کا دعویٰ درست ہے لہٰذا اسے قبول کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں’۔ اس پیش رفت کی تصدیق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جانب سے بھی کردی گئی ہے، اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹر کی ٹیم نے رانا ثنااللہ اور ان کی اہلیہ کو آج بیانات قلمبند کرنے کیلئے طلب کر رکھا ہے۔

مشیر وزیراعلی پنجاب برائے اینٹی کرپشن بریگیڈیئر ریٹائرڈ مصدق عباسی کا کہنا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے غیر قانونی ہاؤسنگ کالونی رجسٹرڈ کروانے کے لئے دو پلاٹ بطور رشوت لئے اور سورس رپورٹ پر بعد از انکوائری رانا ثناء اللہ کو اس وقت وزیر قانون پنجاب تھے انکے خلاف مقدمہ درج ہوا اور دوران تفتیش یہ بات سامنے آئی کہ بسم اللہ ہاوسنگ سوسائٹی کلر کہار کی افتتاحی تقریب میں رانا ثناء اللہ جو اس وقت صوبائی وزیر قانون تھے نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ شرکت کی- انہوں نے کہا کہ بسم اللہ غیرقانونی ہاوسنگ سوسائٹی کو رجسٹرڈ کروانے کے عوض دو عدد پلاٹس رقبہ دس کنال گیارہ مرلے اور دس کنال سات مرلے بطور رشوت لئے۔دونوں پلاٹس کی رجسٹری و انتقال بذریعہ بیع ظاہر کیا گیا۔

مشیر وزیراعلی نے مزید کہا کہ بسم اللہ ہاوسنگ سوسائٹی کی طرف سے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو شیڈول ریٹ سے بھی انتہائی کم ریٹ پر پلاٹ منتقل کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ دوران تفتیش یہ بھی ثابت ہوا کہ پلاٹ نمبر 18 اے اور 139 اے کا وجود ہی تاحال ریکارڈ میں نہ ہے۔ لہذا پلاٹ نمبر 18 اے اور 139 اے کا رجسٹری نمبر 171/1 اور 172/1 مورخہ 12 دسمبر 2017 میں تحریر کرنا بوگس و جعلی دستاویزات بنانے کے زمرے میں آتا ہے جوکہ جرم قابل دست اندازی اینٹی کرپشن ہے- انہوں نے کہا کہ دوران تفتیش یہ بھی سامنے آیا کہ رانا ثناء اللہ نے دونوں پلاٹس کی قیمت 9 لاکھ روپے ظاہر کی ہے جوکہ شیڈول ریٹ سے انتہائی کم ہے اس طرح قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بسم اللہ فارم ہاوسنگ سکیم تحصیل کلر کہار ضلع چکوال تاحال منظور شدہ نہ ہے اور پلاٹس اس وقت بھی رانا ثناء اللہ اور اسکی اہلیہ کے قبضے میں ہیں۔جس سے سرکاری عہدے کا استعمال کرکے غیر قانونی پلاٹس بطور رشوت لینا ثابت ہوتا ہے۔

بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی نے بتایا کہ 2019 میں مقدمہ درج ہوا مگر رانا ثناء اللہ اس کیس میں اینٹی کرپشن میں پیش نہیں ہوئے اب رانا ثناء اللہ کو دوبارہ چھ اکتوبر کو طلب کیا گیا تھا مگر وہ حاضر نہیں ہوئے جس پر انکے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں اور اس وقت اینٹی کرپشن ٹیم رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کیلئے تھانہ کوہسار میں موجود ہے۔بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی نے کہا کہ اینٹی کرپشن کرپٹ عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کر رہا ہے اورقانون سے کوئی بالا تر نہیں، تمام کارروائیاں قانون کے مطابق ہو رہی ہیں۔ کرپشن کے خلاف کاروائیوں کو سیاسی رنگ دینا غلط ہے۔جس نے بھی جرم کیا ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

Leave a reply