نواز شریف کو ہٹایا نہ جاتا تو آج حالات محتلف ہوتے،خواجہ آصف

عوام کو بجلی اور گیس کے بحرانوں سے نجات ملے گی
0
120
Khawaja Asif

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا اور حکومت تباہی کا دور تھا،

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف دور میں دہشتگردی ختم ہوئی ، لوڈشیڈنگ پر قابو پایا،نواز شریف کے دور میں کرپشن کا انڈیکس نیچے گیا، نواز شریف واپس آرہے ہیں ، چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے، نواز شریف کے راستے میں ہمیشہ دیواریں کھڑی کی گئیں، نواز شریف کی بیٹی کیساتھ جو کچھ ہوا تاریخ کے حوالے کر دیا، نواز شریف ملک کو آئی ایم ایف سے نجات دلائے گا،نواز شریف ایک دو ملکوں سے ہوتے ہوئے آئیں گے، ایجنڈے کا پتہ نہیں،عوام کو بجلی اور گیس کے بحرانوں سے نجات ملے گی،

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان تشریف لارہے ہیں ، پورے پاکستان میں تیاریاں جاری ہیں ، عوام اس وقت مہنگائی میں پس رہے ہیں، مہنگائی نے غریب آدمی کا جینا مشکل کردیا ہے ،مسلم لیگ ن کا 13 سے 18 تک کا دور بہترین دور تھا، میاں نواز شریف کو ہٹایا نہ جاتا تو آج حالات محتلف ہوتے ،جن لوگوں نے 18 کا الیکشن مینج کیا ان کو 11 روپے کا بجلی کا یونٹ اچھا نہیں لگتا، سیالکوٹ ۔آج ایک یونٹ 55 روپے کا ہے ،جس کو تحفہ سمجھ کر لائے وہ ان کے گلے پڑگیا،پاکستان کی تاریخ میں نواز شریف سے اپیل کا حق بھی لے لیا گیا،ایسا سلوک تو بدترین ملزموں کیساتھ بھی نہیں کیا گیا،ملک پر کٹھ پتلی کو مسلط کیا گیا تھا، پی ٹی آئی کا 4 سالہ دور تباہی کا تھا،

شہبازشریف سےحلقے کے عمائدین کی ملاقات ہوئی

مسلم لیگ (ن) اقلیتی ونگ کا مشاورتی اجلاس 

نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار نہیں کیا جائے گا

سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے

غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی 

 نواز شریف کو آج تک انصاف نہیں ملا،

 نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا پارٹی باہمی مشاورت سے کرے گی

پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آئیں گے، پاکستان آمد پر نواز شریف کا فقید المثال استقبال کیا جائے گا 

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے اسلام اباد کے بجائے لاہور آنے کا فیصلہ کیا ، ،نواز شریف نے مرکزی قیادت کو استقبال کے لئے ٹاسک سونپ دیا ہےمریم نواز استقبالی معاملات کی نگرانی کر رہی ہیں، اور تنظیمی عہدیداران کو استقبالیہ جلسے میں زیادہ سے زیادہ لوگ لانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

Leave a reply