آسمان نیلا کیوں ہے؟ — ڈاکٹر حفیظ الحسن

0
74

ہم جسے عام فہم میں آسمان کہتے ہیں دراصل یہ خلا کا وہ حصہ ہے جو زمین سے ہم دیکھتے ہیں۔ زمین بھی کائنات کے باقی تمام ستاروں, کہکشاؤں وغیرہ کی طرح خلا میں ہے۔

قدیم تہذیبوں جیسے کہ بابل و نینوا میں سات آسمانوں کا تصور زمین سے دکھنے والے سات اجرامِ فلکی سورج، چاند، عطارد، زہرہ، مریخ، مشتری اور زحل کی وجہ سے بنا۔ اور ہر ایک سے ایک آسمان منسلک کر دیا گیا۔ بعد میں یہ تصور دیگر تہذیبوں میں آیا ۔ یہ تصور اتنا مستقل ہے کہ آج بھی ہم نے ہفتے کے دنوں کے نام انہی سات اجرام کی مناسبت سے رکھے ہوئے ہیں۔ مگر اسکا سائنس سے کوئی تعلق نہیں۔

زمین گو کہ خلا میں ہے مگراس کی اپنی فضا ہے جو مختلف گیسوں کا مجموعہ ہے۔ ان کا تناسب فضا میں کچھ یوں ہے۔ نائٹروجن 78 فیصد ، آکسیجن 21 فیصد جبکہ دیگر کئی گیسیز اور بخارات کل ملا کر 1 فیصد ۔ دن کے وقت یہ ہمیں فضا نیلی کیوں دکھائی دیتی ہے جبکہ رات میں کالی یا تاریک ۔

غیر سائنسی الفاظ میں سمجھایا جائے تو سورج کی روشنی میں ہر طرح کے رنگ ہوتے ہیں۔ہم جب قوسِ قزح دیکھتے ہیں تو ہمیں سات رنگ نظر آتے ہیں۔ روشنی دراصل برقناطیسی لہروں کی صورت میں ہے۔ لہر کی ایک ویولینتھ ہوتی ہے۔ کسی مسلسل لہر میں کئی اُتار چڑھاؤ ہوتے ہیں۔ ایک لہر کے دو قریبی اُتار یا قریبی چڑھاؤکے بیچ کے فاصلے کو ویوولینتھ کہتے ہیں۔ روشنی کے مخلتف رنگ دراصل اس لئے ہوتے ہیں کہ ہر رنگ کی ویوولینتھ مختلف ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر سرخ رنگ کی ویوولینتھ زیادہ ہے بنسبت نیلے رنگ کے۔ یعنی سرخ روشنی کی لہروں کے دو قریبی اُتار میں فاصلہ زیادہ ہو گا بنسبت نیلے رنگ کی روشنی کے دو قریبی اُتار کے۔

سورج کی سفید روشنی جب ہماری زمین کی فضا سے ٹکراتی ہے تو ہماری فضا میں موجود گیس کے مالیکول مختلف ویویلنتھ کی روشنی کو مختلف طرح سے بکھیرتے ہیں۔

زیادہ ویویولینتھ کی روشنی کم بکھرے گی جبکہ کم ویویلنتھ کی روشنی زیادہ۔

یعنی سرخ روشنی کم بکھرے گی اور نیلی روشنی زیادہ بکھرے گی۔ نیلی روشنی کے زیادہ بکھرنے سے فضا دن کے وقت ہمیں نیلی نظر آتی ہے۔

غروبِ آفتاب کے وقت البتہ آسمان سرخ یا نارنجی دکھائی دیتا ہے جسکی وجہ یہ کہ اُفق سے نیچے سورج کی روشنی کو زیادہ فضا سے گزرنا پڑتا ہے بنسبت دن کے وقت۔
سو نیلی روشنی جو پہلے ہی زیادہ بکھرتی ہے، اب اور بکھر کر نظر نہیں آتی جبکہ سرخ روشنی کم بکھرتی ہے سو نیلی روشنی کی عدم موجودگی میں زیادہ واضح نظر آتی ہے۔

روشنی کے اس طرح سے بکھرنے کے عمل کو Rayleigh Scattering کہا جاتا ہے۔جسکے بارے میں 1871 میں برطانوی سائنسدان Lord Rayleigh نے بتایا کہ کیسے روشنی کی ویویلنتھ سے چھوٹے سائز کے ذرات روشنی کو مختلف زاویوں پر بکھیرتے ہیں۔

تو اب اگر آپکا بچہ آپ سے پوچھے کہ آسمان نیلا کیوں ہے
تو پہلے اُسکی آسمان کی غلط فہمی دور کیجئے گا اور پھر یہ بتائیے گا کہ فضا دن کو نیلی کیوں دکھتی ہے.

Leave a reply