آٹھ سالہ شاہد کشمیری والدین کا اکلوتا بیٹا جو شادی کے پندرہویں سال پیدا ہوا، پیلٹ گن کا نشانہ بن گیا

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے پلوامہ ضلع کے کریم آباد گاؤں میں بھارتی فوج نے 8 سالہ اکلوتا بیٹا پیلٹ‌گن کی فائرنک سے زخمی کردیا.کہ اپنے والدین کی شادی کے 15 سال بعد پیدا ہوا تھا ، اب وہ اپنے علاج کے لئے پسوں کی بچت کر رہا ہے تا کہ پنا علاج کرا سکے .
واضح رہے کہ بھارتی فوج کے مظالم سے اب تک ہزاروں کشمیری اپنی بصارت سے محروم ہو چکے ہیں اور ہزاوں کی تعدا میں‌ دیگر عوارض میں مبتلا ہیں. سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جموں کشمیر میں ہجوم پر قابو پانے کے لیے پیلٹ گن، یا پمپ ایکشن گن کے استعمال کو بڑی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکومت نے ان ہتھیاروں کے متبادل تلاشنے کے لیے 7 رکنی ٹیم قائم کی۔

لیکن جموں کشمیری مظاہرین پر قابو پانے کے لیے معاون سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے اشارہ دیا ہے کہ کوئی بہتر متبادل نہ ہونے کے باعث وہ ان ہتھیاروں کا استعال جاری رکھے گی۔

سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ڈاریکٹر جنرل کے درگا پرساد نے دی ہندو اخبار کو بتایا کہ، "ہم نے اپنے جوانوں سے کہا ہے کہ فائر کرتے وقت وہ اپنی بندوقوں کا رخ نیچے کی طرف رکھیں تا کہ جسم کا صرف نچلا حصہ ہی متاثر ہو۔ ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ پیلٹ چھروں کے زخموں کی وجہ سے کئی لوگ اپنی بینائی کھو چکے ہیں اور ہم ایسی رپورٹس کی چھان بین کر رہے ہیں۔”

سیکیورٹی فورسز ہجوم پر قابو پانے کے لیے پیلٹ گنز کا استعمال ترک کرنے میں ہچکچاہٹ کا تعلق دراصل اپنے شکار کو معذور بنانے کی صلاحیت سے ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں شامل ایک پولیس افسر کے بیان کے مطابق پیلٹ گنز کا استعمال ہجوم پر قابو پانے کا کافی مؤثر طریقہ ہے کیونکہ "اس طرح زخمی کو ٹھیک ہونے میں ایک طویل عرصہ درکار ہوتا ہے یوں علاج و معالجے کی مصروفیت اور معذوری انہیں دوبارہ پتھراؤ کرنے کا موقع فراہم نہیں کرتی۔

یاد رہے کہ پیلٹ‌گن سے معصوم بچوں اور بچیوں‌سمیت ہزاروں‌افراد اب تک متاثر ہوئے ہیں. پیلٹ‌گن سے اٹھارہ ماہ کی ایک بچی بھی زخمی ہوئی تھی.

Shares: