سینیٹ نے توہین پارلیمنٹ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے جبکہ اب پارلیمنٹ، کمیٹی اور رکن پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح کرنے پر سزا اور جرمانہ ہوگا۔ سینیٹ اجلاس کے دوران توہین پارلیمنٹ بل سینیٹر کہدہ بابر نے پیش کیا جبکہ سینیٹ نے توہین پارلیمنٹ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
بل کے مطابق پارلیمنٹ، کمیٹی اور رکن پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح کرنے پر سزا اور جرمانہ ہوگا۔ جبکہ خیال رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 منظور کیا تھا اور اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تھا جس میں رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا تھا۔
تاہم خیال رہے کہ بل کے تحت کسی بھی ادارے یا شخص کی جانب توہین کا معاملہ استحاق کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا، استحقاق کمیٹی 60 روز کے اندر اپنی سفارشات قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش کریں گی جبکہ کمیٹی سفارشات پر ایوان معاملہ توہین کمیٹی کے سپردکیا جائے، بل کے مطابق تحقیر کمیٹی 5 ممبران پر مشتمل ہوگی، 3 ممبران قومی اسمبلی اور 2 سینیٹ سے ہوں گے۔ ایک ممبر اسپیکر قومی اسمبلی، 2 وزیراعظم اور اپوزیشن کے تجویز کردہ ہوں گے۔
سینیٹ سے قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کے تجویز کردہ 2 ارکان بھی تحقیر کمیٹی کا حصہ ہوں گے اور بل کے محرک رانا قاسم نون نے آج کے دن کو تاریخی قرار دے دیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کمیٹی کو سول جج کو سول جج کے اختیارات حاصل ہوں گے، کمیٹی کو کسی بھی ادارے شخص کیمٹی کے سامنے عدم پیشی پر سمن اور وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار ہوگا جبکہ وارنٹ گرفتاری کی منظوری اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے لی جائے گی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 0.39 فیصد تنزلی ریکارڈ
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپو رمیں منشیات کی مبینہ خرید و فروخت،انکوائری کمیٹی تشکیل
عمران خان کی بہنوں سمیت تحریک انصاف کے رہنما اشتہاری قرار
ارکان پارلیمان نے توہین پارلیمنٹ بل کو ایوان کی تاریخی فتح قرار دیا تھا اور بتایا گیا تھا پارلیمنٹ ، قومی اسمبلی، سینیٹ اور ارکین پارلیمنٹ کی توہین قابل سزا جرم ہوگا، سزا کے خلاف اپیل چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے دائر کی جائے گی۔ اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ پر مشتمل 2 رکنی کمیٹی سزا کے خلاف اپیل سننے اور اس پرفیصلہ کرنے کے مجاز ہوں گے۔ بل میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ تحقیر کمیٹی کا کوئی دستاویز بطور ثبوت کسی عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکے گا۔ جبکہ توہین ثابت ہونے پر 6 ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ سزا پر ملزم 30 دن میں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکے گا۔