ابھی بھی ہم کہیں انحراف نہیں ہوا تو دنیا ہم پر ہنسے گی، پی ٹی آئی وکیل کے دلائل

پی ٹی آئی کے پنجاب میں منحرف اراکین کے حوالہ سے درخواست پر الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی

پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیئے،بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے پر قانونی نکات اٹھاوں گا،وکیل منحرف اراکین نے کہا کہ جواب الجواب میں کئی ایسی دستاویزات ہیں جو کیس کا حصہ نہیں، اس موقع پر ایسی دستاویزات جمع نہیں کرائی جاسکتیں،الیکشن کمیشن کو پہلے سے موجود ریکارڈ پر ہی فیصلہ کرنا ہوگا، اخباروں کے تراشے جواب الجواب میں شامل کیے گئے جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا اعتراض جمع کرادیجیے گا،ہم نے رجسٹر کرلیا ہے،

بیرسٹر علی طفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے منحرف ارکان قومی اسمبلی کیس میں بڑا فیصلہ سنایا پنجاب کے منحرف ارکان کا کیس مختلف ہے، آرٹیکل 63 اے سپریم کورٹ میں بھی زیر بحث ہے،انحراف کی صورت میں نا اہلی تاحیات ہے یا نہیں اس کو نہیں چھیڑوں گا،آرٹیکل 63 اے کے تحت انحراف کے سنگین نتائج ہیں، پارٹی جماعت کا رکن پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرے تو آرٹیکل 63 اے لاگو ہوگا،وزیر اعلیٰ پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں ارکان نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی،منحرف اراکین نے پارٹی پالیسی کے خلاف جا کر مخالف پارٹی کو ووٹ کاسٹ کیا،ووٹ کاسٹ کرتے ہی ارکان انحراف کے جرم کے مرتکب ہوچکے ہیں،دیکھنا ہے پارٹی نے ارکان کو ووٹ سے متعلق ہدایات جاری کیں یا نہیں، انحراف کے بعد ارکان کے خلاف پارٹی چیئرمین نے ریفرنسز بھجوائے،انحراف کے بعد پارٹی چیئرمین رکن کو صفائی کا موقع دے گا جو پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے پارٹی چیئرمین منحرف رکن کو معاف کر سکتا ہے یا کارروائی کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا سکتا ہے، آرٹیکل 63 اے نہیں تھا تو کئی وزرائے اعظم ساتھیوں کے چھوڑنے پر مستعفی ہوئے، ذوالفقار علی بھٹو نے کہا آئین میں ایسی شق چاہتا ہوں کہ کوئی انحراف نہ کرے،نواز شریف نے بھی پارٹی انحراف کیخلاف آئین میں شق شامل کی تھی، نواز شریف نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر بھی نااہلی کی شق شامل کی تھی،اٹھارہویں ترمیم میں آرٹیکل 63 اے کو موجودہ شکل میں شامل کیا گیا،عدالتیں پارٹی سے انحراف کو کینسر قرار دے چکی ہیں کیس بڑا واضح ہے ،الیکشن کمیشن کے پاس سنہری موقع ہے ،اس کیس کو technicalities کا شکار نہ ہونے دیں ،تاریخ آپ کو یاد رکھے گی ،انحراف ہوا ہے اور اس کے نتائج واضح ہیں ، اتحادی حکومت میں پارٹی چیئرمین کی ہدایات دوسری جماعتوں پر لاگو نہیں ہوں گی منحرف اراکین کے خلاف پارٹی چیئرمین کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو موصول ہوچکا ہے،چیف الیکشن کمشنر ریفرنسز پر 30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کے پابند ہیں،ریفرنس پر پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے کی وجوہات جاننا الیکشن کمیشن کا کام نہیں،پارٹی پالیسی سے انحراف ثابت ہوگیا تو جرم مکمل ہوگیا،ابھی بھی ہم کہیں انحراف نہیں ہوا تو دنیا ہم پر ہنسے گی، قوم اس وقت اپنی توقعات کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب دیکھ رہی یے،الیکشن کمیشن کے پاس قوم کی توقعات پر پورا اترنے کا سنہری موقع ہے، منحرف ارکان کو 3 مرتبہ شوکاز نوٹسز بھجوائے گئے، حمزہ شہباز کا ایک الیکشن مشہور فلیٹیز ہوٹل میں بھی ہوا وہاں بھی منحرف ارکان موجود تھے ،الیکشن کمیشن فیصلہ دیکر نئی روایت رقم کرے،

ممبر نثار درانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ کرے گا، الیکشن کمیشن میں سماعت ،پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر کے دلائل مکمل ہو گئے

الیکشن کمیشن میں منحرف اراکین کے وکیل شہزاد شوکت کے جواب الجواب پر اعتراض عائد کر دیا گیا،وکیل منحرف ارکان شہزاد شوکت نے کہا کہ جواب الجواب اور عمران خان کا بیان حلفی جمع کرائیں، جواب الجواب میں جعلی دستاویزات الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئیں،جواب الجواب کی اصل دستاویز ابھی تک نہیں جمع کرائی گئیں الیکشن کمیشن نے تصدیق شدہ جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی

الیکشن کمیشن ،وکیل فیصل چودھری نے بیرسٹر علی ظفر کے دلائل ایڈاپٹ کر لیے ،وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ صرف دو مزید نکات پر بات کرنا چاہتا ہوں،یکم اپریل کو پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس لاہور میں ہوا، وکیل فیصل چودھری نے پارلیمانی پارٹی اجلاس کے منٹس الیکشن کمیشن میں پڑھ کر سنائے اور کہا کہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ کے الیکشن کیلئے ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا،عمران خان نے 5 اپریل کو لاہور میں پارلیمانی پارٹی اجلاس کی صدارت کی،منحرف ارکان نے مسلم لیگ ن کو ووٹ ڈالنا تسلیم کیا، وزیر اعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں ہمارے لوگوں کو ایوان میں گھسنے تک نہیں دیا گیا، ممبر شاہ محمد جتوئی نے کہا کہ ووٹ کاسٹ ہوگیا تو تکنیکی باتوں میں اپ کیوں جارہے ہیں، وکیل فیصل چودھری نے وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے ووٹنگ کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں پیش کردیا ،

وکیل فیصل چودھری کا کہنا تھا کہ ایسا تو اسکول کے الیکشن میں نہیں ہوتا جیسے وزیر اعلیٰ کے الیکشن میں ہوا،ووٹ عمران خان کا اور نعرے نواز شریف کے ایسا قابل قبول نہیں،

فارن فنڈنگ کیس،باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن وہ ممنوعہ ذرائع سے نہیں آیا،پی ٹی آئی وکیل

فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روزمیں کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

فارن فنڈنگ کیس، فیصلہ 30 روز میں کرنے کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر

فارن فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کو اب سازش نظر آ گئی، اکبر ایس بابر

عمران خان اگلے سال الیکشن کا انتظار کریں،وفاقی وزیر اطلاعات

تحریک انصاف کا الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان

Shares: