افغانستان میں کوئی بھی بدعنوان اور ناکام حکومت کے لئے لڑنے کو تیار نہ تھا،وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان کا مضمون امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوا ہے جس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں جنگ کے نتائج پر مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیئے،

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس میں امریکی نقصان پر پاکستان پر الزام لگائے جانے پر حیرت ہے 2001 سے بار بار آگاہ کرتا رہا کہ افغان جنگ نہیں جیتی جا سکتی ،پاکستانی حکومتیں ماضی میں قانونی حیثیت کے حصول کےلئے امریکہ کو افغانستان کے معاملے پر خوش کرتی رہیں، نائن الیون کے بعد ماضی کے مجاہدین کو دہشتگرد قرار دیا گیا،دہشتگدری کےخلاف امریکہ کی جنگ کی حمایت کرنے کے بعد عسکری گروپس نے پاکستان کی ریاست کے خلاف جنگ شروع کر دی،ہم اپنی بقا کے لئے لڑے اور بہترین فوج اور انٹیلی جنس آلات کے باعث دہشتگردی کو شکست دینائن الیون کے بعد یکے بعد دیگرے آنے والی افغان حکومتیں افغانوں کی نظروں میں مقام پیدا نہ کرسکیں یہی وجہ تھی کہ افغانستان میں کوئی بھی بدعنوان اور ناکام حکومت کے لئے لڑنے کو تیار نہ تھا،کیا تین لاکھ افغان سیکورٹی فورسز کے مکمل طور پر ہتھیار ڈالنے پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا سکتا ہے۔اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے افغان اور مغربی حکومتوں نے پاکستان پر الزام لگانے کے لئے بھارت کے ساتھ مل کر جعلی خبریں چلاتے رہے

وزیراعظم کو بتا دیں چھ ماہ میں یہ کام نہ ہوا تو توہین عدالت لگے گا، چیف جسٹس

تجاوزات ہٹانے جائینگے تو لوگ گن اور توپیں لے کر کھڑے ہوں گے،آرمی کو ساتھ لیجانا پڑے گا، چیف جسٹس

سرکلر ریلوے، سپریم کورٹ نے بڑا حکم دے دیا،کہا جو بھی غیر قانونی ہے اسے گرا دیں

ہم نے کہا تھا کیسے کام نہیں ہوا؟ چیف جسٹس برہم، وزیراعلیٰ کو فوری طلب کر لیا

آپ کی ناک کے نیچے بحریہ بن گیا کسی نے کیا بگاڑا اس کا؟ چیف جسٹس کا استفسار

آپ کو جیل بھیج دیں گے آپکو پتہ ہی نہیں ہے شہر کے مسائل کیا ہیں،چیف جسٹس برہم

گرین لائن بنا بنا کرکراچی کو تباہ کردیا،اسکی بجائے یہ کام کرتے،چیف جسٹس کے ریمارکس

ہمارا آرڈر کیا تھا اور یہ کیا بتا رہے ہیں، کچھ معلوم نہیں،اسکو فارغ کریں، چیف جسٹس برہم

وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ بے بنیاد الزامات کے باوجود پاکستان نے سرحد کے بائیو میٹرک کنٹرول اور سرحد کی مشترکہ نگرانی کی پیشکش کی ہم نے اپنے محدود وسائل کے باوجودافغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگائی،ہمییں اب الزام تراشی کا رویہ ترک کردینا چاہیے اور افغانستان کے مستقبل کی جانب دیکھنا چاہیئے،درست اقدام یہ ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے نئی افغان حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے طالبان کی حکومت اور بین الاقوامی برادری کی شمولیت ہر ایک کے لئے مثبت مفادات لائے گی،اگر ہم نے درست اقدام کیا ہم دہشتگردی سے پاک اور معاشی طور پر خوشحال افغانستان کے مقاصد حاصل کر لیں گے۔اگر ہم نے ماضی کی غلطیوں کو دہرایا تو بے چینی، بڑے پیمانے پر مہاجرین اور دہشتگردی جیسے مسائل بڑھیں گے اور تمام فریق متاثر ہوں گے۔

Shares: