واشنگٹن: امریکی سائنسدانوں نے افزائش نسل کرنے والا دنیا کا پہلا روبوٹ تیار کر لیا۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ زندہ خلیات سے تیار کردہ دنیا کا پہلا روبوٹ “زینوبوٹ” اب افزائش نسل بھی کر سکے گا یہ روبوٹ اہم کام سرانجام دینے کے ساتھ خود کو پہنچنے والے نقصان کا بھی ازالہ کر سکتا ہے۔
پنجے والے افریقی مینڈک (زینوپس لیوس) کے خلیاتِ ساق (اسٹیم سیل) کو بطورخام مال استعمال کیا گیا ہے۔ زینوبوٹ کی چوڑائی ایک ملی میٹر سے تھوڑی کم ہے اگرچہ 2020 میں اسے بنایا گیا تھا جو حرکت کرسکتا تھا، اپنے جیسے روبوٹ سے مل کر کام کرسکتا تھا لیکن اب اس میں ایک بالکل انوکھی خاصیت پیدا ہوگئی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان روبوٹس کو ارتقائی الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے سپرکمپیوٹر پر اس طرح ڈیزائن کیا گیا کہ یہ دوا یا کسی اور چیز کو اپنے ہدف تک پہنچا سکتے ہیں یہ روایتی روبوٹ نہیں بلکہ جیتی جاگتی زندہ مشینیں ہیں اور یہ زندہ روبوٹس اپنی مزید نقول تیار کرسکتے ہیں۔
ورمونٹ، ٹفٹس اور ہارورڈ یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر اسی زینوبوٹ کے متعلق کہا ہے کہ انہوں نے اس روبوٹ میں مزید تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔ ان میں سب سے بڑی تبدیلی یہ ہے کہ اب یہ اپنی نسل بڑھا سکتا ہے لیکن اس کا انداز بالکل مختلف ہے جو کسی پودے اور جانور جیسی نہیں۔
ٹفٹس یونیورسٹی کے مائیکل لیون اس کام کے اہم رکن ہے جو کہتے ہیں کہ ہم نے حیاتیاتی پیدائش (ری پروڈکشن) کا بالکل نیا طریقہ دیکھا ہے جو بہت حیرت انگیز ہے اگر کچھ خلیات کو باقی ماندہ بیضے (ایمبریو) سے الگ کرکے موزوں ماحول میں رکھا جائے تو نہ صرف وہ نئے انداز سے حرکت کرتے ہیں بلکہ نئے انداز سے نسل خیزی بھی کرسکتے ہیں۔
اس میں حرف C کی شکل کا باپ زینو بوٹ ادھر ادھر بکھرے اسٹیم سیلز جمع کرتا ہے، ڈھیر لگاتا ہے اور وہ اگے چل کر بچے بن جاتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ خلیاتِ ساق کی اقسام کے خلیات میں تبدیل ہوسکتے ہیں۔ زینوبوٹ بنانے کے لیے ماہرین نے انہیں مینڈکوں کے انڈوں سے الگ کیا اور انکیوبیٹ کرایا لیکن اس میں کوئی خاص جین شامل نہ تھا پیٹری ڈش میں سی شکل والے زینوبوٹ نے بہت سارے ننھے منے اسٹیم خلیات کو اپنے منہ میں رکھا اور چند روز بعد ان سے نئے نینو بوٹس وجود میں آئے تاہم یہ بہت ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن زندہ روبوٹ کے ضمن میں ایک اہم پشرفت ہے۔
ٹوئٹرپربغیر اجازت صارفین کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر پابندی
واضح رہے کہ امریکی سائنسدانوں نے مینڈک کے جنین کے خلیوں کی مدد سے دنیا کا پہلا زینوبوٹ بنایا تھا جسے اپنی مرضی کے مطابق کام لیا جا سکتا ہے تاہم اب یہ روبوٹ افزائش نسل بھی کر سکے گا۔
ان زینوبوٹس کو ایک مخصوص محلول میں رکھا جاتا ہے جہاں اگر ان کی کافی تعداد موجود ہو تو ان کی حرکت سے مینڈک کے جنین کوئی ڈھیلا خلیہ ان کے ‘پیک مین’ ویڈیو گیمز کی شکل والے منہ میں جمع ہوجاتا ہے جس کے بعد مزید خلیے جمع ہو کر ایک نیا زینو روبوٹ بنا لیتے ہیں۔