احمد عمر شیخ کا دہشت گردوں کیساتھ تعلق ثابت کریں،سپریم کورٹ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کے ملزمان کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری نہیں کیا تھا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈینئل پرل کے ملزمان نے پورے پاکستان کو دہشت زدہ کیا،وفاق اور سندھ حکومت کو ایسے دہشت گردوں کی رہائی پر تشویش ہے،قوم سال میں دہشتگردی سے بری طرح متاثر ہوئی ،سانحہ مچھ جیسے واقعات دنیا میں کہیں نہیں ہوئے،احمد عمر شیخ پاکستان کی عوام کیلئے خطرہ ہیں،

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ احمد عمر شیخ کا دہشت گردوں کیساتھ تعلق ثابت کریں، جن کارروائیوں کا ذکر کیا ان سے احمد عمر شیخ کا تعلق کیسے جڑتا ہے؟ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ احمد عمر شیخ 18 سال سے جیل میں ہے، دہشت گردی کے الزام پر کیا کارروائی ہوئی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریاست سمجھتی تھی احمد عمر کیخلاف ڈینئل پرل قتل مضبوط کیس ہے،احمد عمر لندن ا سکول آف اکنامکس میں زیر تعلیم رہا،

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کل تک آپکا اعتراض تھا کہ ہائیکورٹ نے وفاق کو نہیں سنا، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرا اصل اعتراض نوٹس والا ہی ہے،ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت کی نمائندگی نہیں تھی، جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا سندھ حکومت نے ہائی کورٹ میں وفاق کو نوٹس نہ ہونے پر اعتراض کیا تھا؟ جس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ہائی کورٹ میں وفاق کی نمائندگی نہ ہونے کا اعتراض نہیں اٹھایا،

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ملزمان کی حراست بظاہر صوبائی معاملہ لگتا ہے،وفاقی نے اپنا اختیار صوبوں کو تفویض کر دیا،بظاہر تو صرف ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس دینا بنتا ہے،جدرخواست گزار نے قانون کو چیلنج نہیں کیا کہ اٹارنی جنرل کو نوٹس کیا جاتا،بظاہر اٹارنی جنرل کا اعتراض نہیں بنتا کہ انہیں کیوں نوٹس جاری نہیں ہوا،

یاد رہے سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل کیس میں سندھ حکومت کی ملزمان کی رہائی روکنے کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے احمد عمر شیخ سمیت دیگر ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں ڈینئل پرل قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے حکم کے خلاف وفاق اور سندھ حکومت نے نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ 2 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا کے بعد قتل کے مقدمے میں 4 ملزمان کی دائر کردہ اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے 3 کی اپیلیں منظور کرلیں تھیں جبکہ مرکزی ملزم عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا تھا۔

امریکی صحافی ڈینئل پرل کیس، سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی استدعا کی مسترد

امریکی صحافی ڈینئل پرل کیس،فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پر سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

ڈینئل پرل قتل کیس،امریکہ کا اظہار تشویش، نظر ثانی درخواست دائر

بینچ نے اپنے فیصلے میں 3 ملزمان کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ مجرم احمد عمر سعید شیخ المعروف شیخ عمر کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا تھا۔احمد عمر سعید شیخ کیونکہ پچھلے 18 سالوں سے جیل میں تھے لہٰذا ان کی 7 سال کی سزا پورے وقت سے شمار کیے جانے کے بعد ان کی بھی رہائی متوقع تھی۔

تاہم 3 اپریل کو بڑی پیش رفت سامنے آئی تھی اور محکمہ داخلہ سندھ نے سی آئی اے کے ڈی آئی جی کی درخواست پر چاروں ملزمان کو مزید 90 روز کے لیے دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دے دیا تھا۔یہ صحافی کے قتل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں دوسری درخواست ہے۔سندھ حکومت نے 22 اپریل کو صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔28 اپریل کو سندھ حکومت نے اپنی درخواست کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

عمر شیخ کی رہائی کا فیصلہ معطل نہیں ہوا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے،اٹارنی جنرل

Shares: