ایک جج کو جنگل میں بٹھا دیں گے تو کیا جج سے انصاف ہو گا،عدالت

0
35

ایک جج کو جنگل میں بٹھا دیں گے تو کیا جج سے انصاف ہو گا،عدالت

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نئی احتساب عدالتوں کے قیام کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی

سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی، عدالتی حکم پر سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون، چیف کمشنر اسلام آباد ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے کہا کہ نئے جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے 24 دسمبر 2020 کی سماعت میں یقین دہانی کرائی، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے

چیف جسٹس نے کہا کہ ماتحت عدالتوں کی حالت قابل زار ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا،سیکرٹری قانون کوئی جواب نہیں دے رہا کیوں نا آپ کے خلاف کارروائی شروع کی جائے، سیکرٹری قانون صاحب آپ نے رجسٹرار کی جوائنٹ رپورٹ دیکھی ہے، وفاقی حکومت کی ججز تقرری کا عمل صوابدید ضرور ہے،

چیف جسٹس نے سیکرٹری قانون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا وفاقی سیکریٹ کو ماتحت عدالت کے جگہ منتقل کر سکتے ہیں، یہ معاملہ عدالت کا نہیں ہے یہ معاملہ انتظامیہ کا ہے، عدالت نے سیکرٹری قانون کی سرزنش کی،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی عدالت نے تعریف کی ہے،مگر موجودہ حکومت نے سپریم کورٹ کی ججمنٹ کی روشنی میں عمل نہیں کیا گیا، گزشتہ 60 سالوں میں حکومتوں نے کچھ نہیں کیا، جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کا کام کہاں تک پہنچا ہے،سیکرٹری قانون نے عدالت کو بتایا کہ آج سیشن جج کے ساتھ میٹنگ ہے، عدالت نے کہا کہ آپ کو سیشن جج سے میٹنگ کی کوئی ضرورت نہیں،ایک جج کو جنگل میں بٹھا دیں گے تو کیا جج سے انصاف ہو گا، موجودہ حکومت کام تو کر رہی ہے ہمیں کچھ دِکھائی نہیں دے رہا، ماتحت عدالتوں میں ججز کھنڈرات میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں،

ستر سال سے کچھ نہیں ہوا،موجودہ حکومت نے کچہری کے لیے بہت کچھ کیا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکورٹی سخت،رینجرزتعینات،حملہ وکلاء کو عدالت نے کہاں بھجوا دیا؟

باقی یہ رہ گیا تھا کہ وکلا آئیں اور مجھے قتل کر دیں میں اسکے لیے تیار تھا،چیف جسٹس اطہر من اللہ

بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی "کہاں” لے جانے کی کوشش کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

یہ عدالت کسی کو کوئی گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

وکلاء احتجاج،ڈی سی آفس بند،جسٹس محسن اختر کیانی کی وکلاء کو مذاکرات کی دعوت

اسلام آباد ہائیکورٹ اور کچہری کی تمام عدالتیں تاحکم ثانی بند،وکلاء نے مذاکرات میں کیے بڑے مطالبات

گملوں کا کیا قصور تھا ،100وکلا نے حملہ کیا لیکن بدنامی سب کی ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ

چیف جسٹس بلاک پر حملے اور توڑ پھوڑ میں ملوث وکلا‌ عدالت پیش،عدالت کا بڑا حکم

چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری داخلہ صاحب آپ وفاقی حکومت کے نمائندے ہیں، ماتحت عدالتوں میں عام پبلک کا جانا ہوتا ہے اور شاید کچھ ہائیکورٹ تک اخراجات کی وجہ سے پہنچ نہیں سکتے، انتظامیہ کو 30 دن کا وقت دیا جاتا ہے، ماتحت عدالتوں کو مناسب جگہ فوری طور پر منتقل کیا جائے، انتظامیہ وکلاء پلاٹ کو بھی 30 دن میں الاٹ کیا جائے ،ماتحت عدالت کو کسی کی نجی زمین کو قبضہ کر کے عدالت بنایا گیا ہے، کسی کی نجی زمین کو قبضہ کیا زمین واپس کیا جائے، مذید 3 نیب عدالت حکومت نے منظور کر دی ہے، ان 3 نئے نیب عدالت کو کہاں جگہ دی جائے گی پہلے سے ماتحت عدالتوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، عدالت نے سماعت 30 مارچ تک ملتوی کر دی۔

وزیراعظم پر اعتماد ہے،وہ یہ مسئلہ حل کریں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

Leave a reply