ایک قدم آگے تو 2 قدم پیچھے والی مثال صادق آتی ہے، بی آر ٹی منصوبہ کیس پر سپریم کورٹ کے ریمارکس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں پشاور بی آر ٹی پراجیکٹ کیس کی سماعت ہوئی،

سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی،عدالت نے پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکم امتناع میں توسیع کر دی،عدالت نے درخواست گزار کے اعتراضات پر خیبرپختونخوا حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ درخواست گزارنے صوبائی حکومت کی اپیل پر اعتراضات اٹھائے ہیں ،صوبائی حکومت ان اعتراضات کے جواب سے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتی،

درخواست گزار عدنان آفریدی نے کہا کہ منصوبے پر تعمیر کے بعد توڑ پھوڑ ہوتی رہتی ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ منصوبے پر ایک قدم آگے تو 2 قدم پیچھے والی مثال صادق آتی ہے، صوبائی حکومت عوام کے پیسےکی محافظ ہے، بی آر ٹی منصوبہ عوام کے پیسے سے بن رہا ہے،

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

پشاور:تبدیلی اس کو کہتے ہیں!بی آر ٹی منصوبے کے تکمیل کی تاریخ‌میں‌ایک بار پھر تبدیلی نئی تاریخ سامنے آگئی

واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے بی آر ٹی منصوبے کی انکوائری کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں ایف آئی اے کو 45 روز میں انکوائری کا حکم دیدیا گیا ہے۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے وژن اور منصوبہ بندی کے بغیر بی آر ٹی منصوبہ شروع کیا۔ ٹرانس پشاور کے سی ای او کو ان کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟

پشاور بی آر ٹی پل سے لوہے کی بھاری پلیٹیں گاڑی پر گرگئیں

بی آر ٹی منصوبہ، تحقیقات کے خلاف خیبر پختونخواہ حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

پشاو ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں بلیک لسٹ کمپنی کو بی آر ٹی کا ٹھیکہ دیا گیا۔ منصوبے کیلئے اتنا بڑا قرضہ لینے کی کیا ضرورت تھی؟ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پی سی ون میں غیر متعلقہ سٹاف کیلئے پرکشش تنخواہیں رکھی گئیں۔ اے سی ایس اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری کو بھی ادائیگی کی گئی۔ پشاور کے رہائشیوں کے لیے منصوبہ تکلیف کا باعث بنا

صوبائی حکومت اور بی آر ٹی پر کام کرنے والے ادارے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اکتوبر 2017 میں اس کے آغاز کے بعد 6 ماہ یعنی 20 اپریل 2018 تک اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا۔تاہم ایسا نہ ہوسکا جس کے بعد منصوبے کے منتظمین بدل بدل کر اس کی تکمیل کی مخلتف تواریخ 20 مئی سے 30 جون، 31 دسمبر سے 23 مارچ 2019 بتاتے رہے۔اس دوران منصوبے کی ابتدائی لاگت بھی 49 ارب روپے سے بڑھ کر 68 ارب روپے تک جاپہنچی.

ایف آئی اے نے بی آرٹی منصوبہ سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق تحقیقات پشاورہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد کی جا رہی ہیں،پشاورہائی کورٹ نے ایف آئی اے سے 45 دن میں تحقیقات کرانے کا حکم دیاتھا۔ہائی کورٹ کی تفصیلی فیصلہ میں منصوبہ کی ٹوٹل لاگت سمیت کئی سوالات اٹھائے گئے تھے.

Comments are closed.