الیکشن کمیشن؛ سیاسی جماعتوں سے مشاورت سے متعلق اعلامیہ جاری

جمعیت علماء اسلام کے 7 رکنی وفد کی چیئرمین الیکشن کمیشن سے ملاقات
0
45
pakistan

الیکشن کمیشن کا سیاسی جماعتوں سے مشاورت سے متعلق اعلامیہ جاری جبکہ چیف الیکشن کمشنر اسکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا، پی ٹی آئی کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان،بیرسٹر علی ظفر،عمیر نیازی اور علی محمد خان بذریعہ ویڈلنک شریک ہوئے.

اعلامیہ کے مطابق جے یو آئی ف کے وفد میں سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری،جلال الدین،مولانا درویش اور سینیٹر کامران مرتضی بذریعہ ویڈلنک شریک ہوئے، اور الیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوا، پی ٹی آئی نے90دن میں انتخابات یقینی بنانے پر زور دیا.

الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے بتایا کہ اسوقت حلقہ بندیوں کی ضرورت نہیں، پی ٹی آئی وفدنے بتایاکہ گرفتار رہنماؤں و کارکنان کی فوری رہائی یقینی بنائی جائے ، پی ٹی آئی نے بتایا کہ پارٹی کو سیاسی ریلیوں کی اجازات اور لیول پلئنگ مہیا کئےجائیں، جبکہ جے یو آئی ف نے بتایا کہ کوئی شک نہیں کہ انتخابات کرانا آئینی تقاضا ہے،
غریب بچے اچانک خوشی سے جھوم اٹھے، جب ایک ٹوٹا کھلونا کباڑ سے نکلا
توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کی اپیل پر سماعت آج ہو گی
ڈریپ نے دواؤں کی قیمت میں اضافے کی تردید کر دی
جے یو آئی ف کے مطابق مردم شماری کے گزٹ نوٹیفیکشن کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کرنا چاہیے، آئندہ عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں،امیدواروں اور ووٹرز کو سہولت میسر ہو، اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی کوشش ہے کہ انتخابات کا انعقاد جلدازجلد ہو، الیکشن کمیشن اس بات کویقینی بنائےگاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع میسر ہونگے، سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل آئندہ بھی جاری رہےگا.

علاوہ ازیں جمعیت علماء اسلام کے 7 رکنی وفد کی سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری کی قیادت میں چیئرمین الیکشن کمیشن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سینیٹر کامران مرتضیٰ ، مولانا عطاء الحق درویش ، جلال الدین ایڈوکیٹ ، راوعبدالقیوم ، عطاء اللہ شاہ ایڈوکیٹ ،نوراحمد ودیگر موجود تھے ۔اس موقع پرآئندہ انتخابات کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال گیا ۔جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ جمعیت آئین کی دی ہوئی مدت میں صاف وشفاف الیکشن چاہتی ہے ۔2018 کے بدترین انتخابات کی تاریخ نہیں دھرانی چائیے۔

انہوں نے کہا 2018 کے الیکشن پاکستان میں سیاہ ترین الیکشن کے طور پر یاد رکھا جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں جو حکومت آئی انہوں نے معاشی بدحالی ، بیروزگاری اور لاقانونیت کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ ملکی معیشت کو نقصان پہنچا ہر طرف لوٹ مار اور کوئی کسی کو قانون کا پابند نہیں سمجھتا تھا۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں قومی اور ریاستی اداروں کو نقصان پہنچا ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آنے والے انتخابات میں 2018 کی تاریخ دھرائی گئی تو ملک کو نقصان سے کوئی نہیں بچا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات صاف اور شفاف ہوں جس سے پوری قوم کا اتفاق ہو ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو یہ تجویز دی کہ ہر ضلع کے الیکشن کمیشن چئیرمن کو ڈی ۔آر ۔او بنایا جائے اور الیکشن کا پورا سسٹم الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں ہو تب انتخابات کی شفافیت کسی حد تک ممکن ہے انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے نتیجے میں بلوچستان کے 63 لاکھ آبادی کو ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے جو بالکل ناانصافی ہے ۔

مولانا عبدالغفورحیدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کو جواب دیا ہے کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے آپ ہمیں ڈکٹیٹ نہ کریں اور الیکشن کمیشن کی رائے ہے کہ موجودہ مردم شماری کی روشنی میں مربوط حلقہ بندیاں تشکیل دیکر فوری طور پر انتخابات کرایا جائے۔

Leave a reply