منافق مسلمانوں کے خیرخواہ نہیں‌ہوسکتے ،مساجد صرف ایمان والے ہی آباد کرتے ہیں ،علامہ حقانی ،علامہ موسوی کی علمی گفتگو

0
84

لاہور:باغی ٹی وی رمضان ٹرانسمیشن کا آج دسواں روز ہے اورعلمائے کرام روزانہ کی طرح ہردن میں ایک سپارے کے اہم موضوعات کو اچھے اور واضح انداز میں بیان کرکے لوگوں کی رہنمائی کے لیے بھرپورکوشش کررہے ہیں،حسب سابق معروف عالم دین ،محقق علامہ عبالشکور حقانی اورعلامہ سید حسنین موسوی قرآن کے اہم واقعات کا سرسری مگرجامع خاکہ پیش کررہے ہیں ،

آج کی ٹرانسمشن میں علامہ عبد الشکورحقانی نے دسویں پارے کے اہم واقعات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں مشرکین اور اہلِ کتاب کے خلاف جہاد کرنے کے احکام بیان کئے گئے اور غزوۂ تبوک سے منافقوں کو روک کر مسلمانوں اور منافقوں میں اِمتیاز کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں
(1) … ان مشرکین سے بَراء ت کا اعلان کیاگیا جن سے مسلمانوں کا معاہدہ ہوا اور وہ اپنے معاہدے پر قائم نہ رہے۔
(2) …کفارِ مکہ کے مسلمانوں سے افضل ہونے کے دعوے کارد کیا گیا۔
(3)…غزوۂ حُنَین کا واقعہ بیان کیا گیا۔
(4) …یہودیوں کا حضرت عزیر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اور عیسائیوں کا حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دینے کا رد کیا گیا۔
(5) …ہجرت کے وقت نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور حضرت ابو بکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ُکی غارِ ثور میں ہونے والی گفتگو بیان کی گئی۔
(6) …زکوٰۃ کے مَصارِف بیان کئے گئے۔
(7) …مسجدِ ضِرار کا واقعہ بیان کیا گیا اور مسجدِ قبا کی فضیلت بیان کی گئی۔
(8) …حضرت کعب بن مالک، حضرت ہلال بن امیہ اور مرارہ بن ربیع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم جو کہ غزوہ ٔتبوک میں حاضر نہ ہوئے تھے ان کی توبہ کا واقعہ بیان کیا گیا۔

علامہ عبدالشکورحقانی نےسورۃ توبہ کی سورۂ اَ نفال کے ساتھ مناسبت کچھ اس طرح بیان کی ان کا کہنا تھا کہ

سورۂ توبہ کی اپنے سے ما قبل سورت ’’اَنفال‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ ان دونوں سورتوں میں اسلامی ملک کے خارجی اور داخلی اصول بیان کئے گئے ،صلح اور جنگ کے احکام، سچے مومنین، کفار اور منافقین کے حالات بیان کئے گئے، دیگر ممالک کے ساتھ ہونے والے معاہدوں اور عہدو پیمان کے احکام بیان کئے گئے البتہ سورۂ اَنفال میں مسلمانوں کو معاہدے پورے کرنے کاحکم دیاگیا تھا اور سورۂ توبہ میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ اگر کفار کی طرف سے عہد شکنی کی ابتداء ہو تو وہ بھی ان کے ساتھ کئے ہوئے معاہدے توڑ دیں۔ نیز دونوں سورتوں میں مشرکین کو مسجدِ حرام سے روکنے کا حکم دیا گیا، راہِ خدا میں مال خرچ کرنے کی ترغیب دی گئی، مشرکین اور اہلِ کتاب سے جہاد کرنے پر تفصیلی کلام کیا گیا اور منافقوں کی خصلتیں بیان کی گئی ہیں۔

 

https://www.youtube.com/watch?v=yD7xkMyBO54

 

علامہ سید حسنین موسوی نے سورۃ توبہ کے اہم واقعات بیان کرتے ہوئے کہا کہ

سورۃ‌ توبہ میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ غنیمت ھو یا بیت المال میں کوئی اور مال سب اللہ کا ھے ۔ہر مال اللہ کے بتائے ھوئے طریقے کے مطابق تقسیم کرنا ھے ۔مال غنیمت کا پانچواں حصہ اللہ اور رسول کے لئے اور باقی 4 مجاھدین کے لیئے ھیں ۔بعض اوقات تکلیف دہ چیز میں بھی بھلائی ھوتی ھے ۔کامیابی کے لئے ثابت قدمی اور اللہ کا ذکر کرنا ضروری ھے ۔گناھوں ،ناشکری اور دین سے دوری کی بنا پر نعمتیں چھن جاتی ھیں ۔

مسلم ھو یا غیر مسلم خیانت کسی کے ساتھ نہیں کر سکتے ۔کیونکہ یہ گناہ ھے اور اللہ کو ناپسند ھے ۔جنگ کے لیئے بھرپور تیاری رکھنا ۔دین میں اپنا مال خرچ کرنا اسکا پوراپورا بدلہ لوٹایا جائے گا ۔نبیؐ کی پیروی کرنے والے اہل ایمان کے ساتھ اللہ کی مدد ھوتی ھے ۔جتنا صبر زیادہ ھوگا اتنی مدد زیادہ آئے گی ۔مدد صبر کے ساتھ اور کشادگی تنگی کے ساتھ ھے ۔

ہجرت وجہاد کرنے والے سچے مومن ہیں ،ان کے لئے بخشش اور عمدہ رزق ھے ۔سورۃ التوبہ کے آغاز میں بسم اللہ نہیں ۔نبیؐ نے نہیں لکھوائی کیونکہ اللہ نے نازل نہیں کی ۔بسم اللہ امن کی علامت ھے اور اس سورۃ میں اہل شرک سے امان اٹھائی جارہی ھے ۔اللہ اور رسول کا مشرکوں سے کوئی تعلق نہیں ،توبہ کر لو تو نجات ورنہ دردناک عذاب ھے ۔مساجد کی آبادکاری مشرکین کا کام نہیں ۔نماز زکواۃ ادا کرنے والے اور اللہ سے ڈرنے والے اہل ایمان کا کام ھے ۔اللہ ،رسول اور اسکی راہ میں جہاد کرنا سب سے زیادہ محبوب ھو دیگر چیزیں ضرورت کے تحت ھوں غزوہ تبوک میں سبکو نکلنے کا حکم دیا گیا ۔جنگ نہیں ھوئی مگر سب کی آزمائش ھوگی ۔

دنیا کی حیثیت سمندر میں ڈبو کر نکالی جانے والی انگلی پر لگے پانی جتنی ھے ،فرمان نبویؐ کے مطابق دنیا کا قلیل بھی گدلا ھے ۔جو پہنچا ۔وہ ھمارے لئے لکھاجا چکا تھا ۔تقدیر پر ایمان لانا لازمی ھے کہ ہر شخص کو اسکے مقدر کا ملتا ھےمصارف زکواۃ۔۔۔ فقراٰء ،مساکین ،زکاۃ کے ملازمین ۔تالیف قلب کے لئے ،گردن آزاد کرنے میں ۔قرض دار ،فی سبیل اللہ ۔مسافر ھیں، آیئے اللہ کے دین کی سربلندی کے لئے اپنا مال ،جان اور صلاحیتیں صرف کریں

Leave a reply