امل عمر قتل کیس، سپریم کورٹ نے از خود نوٹس نمٹا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے امل عمر ہلاکت سےمتعلق از خود نوٹس نمٹا دیا،عدالت نے امل عمر کے والدین اور راہ امل ٹرسٹ کو 5،5لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم دیا

سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالتی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے،واقعہ میں ملوث اسپتالوں سمیت دیگر کے خلاف کارروائی کی جائے،چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی.

گزشتہ ماہ سات جنوری کو بھی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق امل عمرازخود نوٹس کی سماعت ہوئی تھی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل سندھ حکومت نے کہا کہ امل کو جن 2 اہلکاروں کی گولی لگی انہیں برطرف کر دیا، امل کے والدین کو عدالتی حکم پر امداد کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، وکیل سندھ حکومت نے کہا کہ امل کے والدین کو 5 لاکھ روپے امداد کی پیشکش کی گئی ۔

چیف جسٹس پاکستا ن گلزاراحمد نے استفسار کیا کہ امل پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئی ،پولیس کیا امداد دے گی؟پیسہ اور امدادی رقم کسی کی جان کا متبادل نہیں ہو سکتے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت نے باضابطہ طور پر رپورٹ جمع کیوں نہیں کرائی؟ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ نیشنل میڈیکل انکوائری پر ہم نے حکم دیا تو اپیل کا حق نہیں رہے گا۔

حریم شاہ کی دبئی میں کر رہے ہیں بھارتی پشت پناہی، مبشر لقمان نے کئے اہم انکشاف

حریم شاہ کو کریں گے بے نقاب، کھرا سچ کی ٹیم کا بندہ لڑکی کے گھر پہنچا تو اسکے والد نے کیا کہا؟

مبشر صاحب ،گند میں نہ پڑیں، ایس ایچ او نے حریم شاہ کے خلاف مقدمہ کی درخواست پر ایسا کیوں کہا؟

حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے

حریم شاہ کے خلاف کھرا سچ کی تحقیقات میں کس کا نام بار بار سامنے آیا؟ مبشر لقمان کو فیاض الحسن چوہان نے اپروچ کر کے کیا کہا؟

حریم شاہ..اب میرا ٹائم شروع،کروں گا سب سازشیوں کو بے نقاب، مبشر لقمان نے کیا دبنگ اعلان

عدالت نے ٹرائل کورٹ کو 3 ماہ میں امل عمر قتل کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمہ پولیس سے امل کے والدین کو امداد دینے کی رپورٹ طلب کرلی،عدالت نے سندھ حکومت کو اپنی رپورٹ امل کے والدین کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ امل کے والدین چاہیں تو رپورٹ پر اعتراضات جمع کروا سکتے ہیں

واضح رہے کہ 13 اگست 2018 کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر مبینہ پولیس مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر موجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔

رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امل کی موت پولیس اہلکار کی گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، دوسری جانب بچی کے والدین کا مؤقف تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی بچی کو وقت پر طبی امداد نہیں دی تھی، جس کی وجہ سے وہ دم توڑ گئی جس کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 18 ستمبر کو واقعے کا نوٹس لیا تھا۔

اس وقعے کے بعد زخمیوں کے لازمی و فوری علاج اور بعد میں کرمنل سمیت دیگر امور کو مکمل کرنے کا بل سندھ اسمبلی سے منظور کیا گیا جسے ڈیفنس میں فائرنگ سے جاں بحق بچی امل عمر کا نام دیا گیا ہے

Shares: