امریکہ نے اپنے جدید جنگی طیارے پولینڈ میں تعینات کردیئے
امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق نیٹو کے رکن ملکوں کے دفاع کو تقویت پہنچانے کی غرض سے بارہ ایف بائیس قسم کے طیارے الاسکا ایئر بیس سے اڑان بھر کر پولینڈ پہنچ گئے ہیں ، کہا جارہا ہے کہ مذکورہ طیاروں کے پولینڈ پہنچنے کے بعد یورپ اور افریقہ کے لیے امریکی ایئر کمان کے سربراہ جیمز ہیکر نے دعوی کیا ہے کہ ان جنگی طیاروں کی پولینڈ میں تعیناتی نیٹو میں اپنے اتحادیوں کی حمایت کے حوالے سے ایک اہم قدم شمار ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ برطانوی ایئر فورس کے چھے ایف پندرہ ایگل طیارے بھی پولینڈ میں امریکی ایف بائیس طیاروں میں شامل ہوجائیں گے۔
کچھ عرصہ قبل پولینڈ کے وزیردفاع نے ساڑھے چار ارب ڈالر مالیت سے زیادہ کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ان کا ملک امریکہ سے ایک تربیتی اور لاجسٹک سپورٹ پیکج سمیت بتیس ایف پینتیس طیارے حاصل کرے گا۔
امریکہ کافی عرصے سے روس کے مقابلے میں نیٹو کی تقویت کے بہانے مشرقی یورپ کے ملک رومانیہ کو فوجی امداد فراہم کررہا ہے۔کچھ عرصہ قبل، جنگ یوکرین کے شور شرابے میں امریکہ کے اسٹریٹجک جنگی طیارے رومانیہ کی فضاؤں میں پروازیں بھی کرتے رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکہ کے سینیئر سیاستداں اور خارجہ پالیسی کے ماہر، ہنری کیسنجر نے خـبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک روس اور چین کے ساتھ جنگ کے قریب پہنچ گیا ہے۔وال اسٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں ہنری کیسنجر نے لکھا ہے کہ ہم ایسے مسائل کے بارے میں پیدا ہونے والے اختلافات کی وجہ سے جن کے خاتمے کے طریقہ کار اور نتائج کا کچھ پتہ نہیں ہے، روس اور چین کے خلاف جنگ پر اترآئے ہیں۔
ہنری کیسنجر نے تائیوان کے معاملے میں امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے پر بھی گہری تشویش ظاہرکرتے ہوئے لکھا ہے کہ پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کا دور گذرگیا ہے ۔ ہم صرف اتنا کرسکتے ہیں کہ کشیدگی کی رفتار کو بڑھنے سے روکیں اور راہ حل کی تلاش کرنے کی کوشش کریں۔
سینئیر امریکی سیاستدان اور خارجہ پالیسی کے ماہر، ہنری کیسنجر کا کہنا ہے کہ یوکرین کو اتحاد میں شمولیت کا پیغام دیکر نیٹو نے سخت غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔ہنری کیسنجر نے چند ماہ قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکہ اور نیٹو کی پالیسیاں ہی ممکنہ طور پر یوکرین کے موجوہ بحران کی اصل وجہ ہیں، اس بیان پر انہیں امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔