امریکا کا افغان مترجموں کو پناہ دینے کا اہم فیصلہ سامنے آ گیا

0
33
امریکا-کا-افغان-مترجموں-کو-پناہ-دینے-کا-اہم-فیصلہ-سامنے-آ-گیا #Baaghi

واشنگٹن : امریکا نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان میں افواج کے ساتھ مترجم کا کام کرنے والے افغانیوں کو ورجینیا کے فوجی اڈے پر پناہ دی جائے گی۔

باغی ٹی وی : ترجمان امریکی وزارت خارجہ نیڈ پرائس نے بتایا کہ مترجموں اور ان کے اہل خانہ سمیت2500 افغانوں کو پناہ دی جائے گی جن مترجموں اور ان کے اہل خانہ کی جانچ پڑتال مکمل ہوگئی ہے انہیں پناہ ملے گی تمام اہل افراد کو آئندہ 10 روز میں منتقل کیا جائے گا۔

ترجمان محکمہ خارجہ نے 19 جولائی کو واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پہلے مرحلے میں تقریبا25سو افغانی مترجم اور ان کے کنبے کو قلیل مدتی رہائش کے لئے امریکہ منتقل کیا جائے گا ۔

افغان حکومت اور طالبان امن مذاکرات جاری رکھنے پر متفق، جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہو سکا

امریکہ کے محکمۂ خارجہ اور پینٹاگون کے عہدیداروں نے پیر کو بتایا فورٹ لی، افغانستان سے اسپیشل امیگرنٹ ویزا پر آنے والوں کی پہلی منزل ہو گی۔ یہ اڈہ ملک کے اندر امریکی فوج کا تیسرا سب سے بڑا تربیتی مرکز ہے اور یہ 27 ہزار کے قریب فوجیوں کا گھر ہے۔

پینٹاگون کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وہ توقع رکھتے ہیں کہ افغانستان کے شہری مرحلہ وار امریکہ پہنچیں گے جس سے عہدیداروں کو ان کے ویزے کا عمل مکمل کرنے اور انہیں آگے روانہ کرنے کا وقت ملے گا۔

امریکہ داخل ہونے کے بعد ویزہ رکھنے والے افغان شہری 90 دن تک آباد کاری سے متعلق سہولیات کے حصول کے اہل ہوں گے جن میں کھانے پینے، لباس اور گھر کے فرنیچر وغیرہ کی سہولت شامل ہے۔

پینٹاگون کے پریس سیکریٹری جان کربی نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ افغان شہریوں اور ان کے اہلِ خانہ کا ویزہ حتمی مراحل میں ہے اور انہیں زیادہ وقت فوجی تنصیب پر رکھنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ جنہوں نےافغان جنگ میں امریکا کی مدد کی انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے جو بائیڈن کا کم از کم 18،000 افغان شہریوں اور ان کے اہل خانہ کو امریکہ میں تارکین وطن کے طور پر قبول کرنے کا کہا تھا جو گذشتہ دو دہائیوں سے امریکی فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں اس عمل کو ‘آپریشن الائیز ریفیوج’ یعنی اتحادیوں کو پناہ دینے کا آپریشن کا نام دیا گیا ہے۔

کہا جارہا ہے کہ ان مترجموں کو امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد طالبان سے انتقامی کارروائیوں کا خطرہ ہے۔

Leave a reply