امریکہ اور ایران کے درمیان منجمد اثاثوں کے بدلے میں قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ طے

0
58

امریکہ اور ایران کے درمیان منجمد اثاثوں کے بدلے میں قیدیوں کی رہائی معاہدہ طے پا گیا-

باغی ٹی وی: "العربیہ” کے مطابق ایرانی نور نیوز ایجنسی کے مطابق میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہےکہ خطے کے ایک ملک نے قیدیوں بیک وقت رہائی کے لئے ایران اور امریکہ کےدرمیان ثالثی کرائی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں ایرانی اور امریکی قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک علاقائی ملک کی ثالثی میں گہری بات چیت ہوئی ہے۔

ٹیسلا کا تیار کردہ انسان نما روبوٹ متعارف

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں آج اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ ایران نے باقر نمازی پر عائد سفری پابندی ہٹا دی ہے محکمہ خارجہ شکر گزار ہے کہ سیاماک نمازی کو انسانی بنیادوں پر اپنے والد باقر کے ساتھ رہنے کے لیے اجازت دی گئی ہے۔

خیال رہےایران نے 2016 میں 85 سالہ باقر نمازی کو ایک دشمن حکومت کے ساتھ تعاون کا مجرم قرار دیا اور 10 سال قید کی سزا دی تھی۔ ایرانی حکام نے 2018 میں باقر کو طبی بینادوں پر رہا کیااور 2020 میں اس کا مقدمہ بند کردیا اوراس کی سزا کو بھی جیل میں گزارے گئے وقت تک محدود کردیا تھا۔ تاہم ایران نے باقر کے ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دی تھی ۔

باقر کا 51 سالہ بیٹا سیامک 2015 سے جیل میں ہے ۔ اسے بھی 2016 میں والد کی طرح کی سزا سنائی گئی ۔ اس وقت امریکہ نے دونوں پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

مہینوں پہلے امریکہ اور ایران کے درمیان غیر معمولی قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مشترکہ حل تک پہنچنے کی کوشش شروع کی گئی تھی۔ یہ مذاکرات بالواسطہ تھےاور 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کے لیے ہوئے تھے اعداد و شمار کے مطابق 16 ایرانی امریکہ میں قید ہیں یا انہیں وفاقی جرائم کے ثابت ہونے پر مقدمہ سے پہلے ہی رہا کردیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ ان ایرانی نژاد امریکیوں کی شہریت کو تہران تسلیم نہیں کرتا اور یہی ایرانی نژاد امریکی دونوں ملکوں کے درمیان تنازعات میں یرغمالیوں کی طرح ہوتے ہیں ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہےکہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ایران کے اربوں ڈالر بیرون ملک منجمد ہیں۔ ایران کے یہ ڈالر چین، بھارت ، جنوبی کوریا، عراق اور جاپان اور دیگر ملکوں میں پڑے ہیں ۔

انڈونیشیا میں زلزلے کے شدید جھٹکے، 2 افراد ہلاک، 15 زخمی،درجنوں گھر تباہ

کئی ماہ قبل تہران نے ان اثاثوں کو جاری کرانے کیلئے مذاکرات کا قدم اٹھایا تھا کیونکہ اسے اپنی کرنسی کے خاتمے اور امریکی پابندیوں کے باعث معیشت کی مکمل ناکہ بندی اور زرمبادلہ کی شدید کمی کا سامنا تھا۔

Leave a reply