واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے 1973 میں اسقاط حمل کو قانونی قرار دینے کے فیصلے کو 50سال بعد کالعدم قرار دے دیا ہے۔
باغی ٹی وی : بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روبنام ویڈ کے نام سے شہرت رکھنے والے مقدمے میں اسقاط حمل کو قانونی قرار دیا گیا تھا مگر اب سپریم کورٹ نے امریکی خواتین کو حمل ضائع کرنے کا دیا گیا اختیار یا حق ختم کردیا۔
فلوریڈا کے ساحل پر 1930 سے نصب لینڈ مائن‘برآمد
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والا کیس کا فیصلہ 3 کے مقابلہ 6 ججوں کی اکثریت سے ریاست کے حق میں سنایا گیا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ایک عدالتی دستاویز لیک ہوئی تھی جس سے یہ اشارہ ملتا تھا کہ عدالت اپنے فیصلے میں اسقاط حمل کو غیر قانونی قرار دینے کی حمایت کرے گی۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ امریکہ میں اسقاط حمل کے موجودہ قوانین کو تبدیل کر دے گا اور اب مختلف ریاستیں انفرادی سطح پر اسقاط حمل کے طریقہ کار پر پابندی لگانے کے قابل ہو جائیں گی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کے آئین میں خواتین کو اسقاط حمل کا حق نہیں دیا گیا، اس حوالے سے اختیار عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کو دیا جاتا ہے۔ مذکورہ فیصلہ ڈوبس بنام جیکسن ویمنز ہیلتھ آرگنائزیشن کیس میں سنایا گیا جس میں 15ہفتے گزرنے ے بعد اسقاط حمل پر پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔
فیصلے کے بعد مختلف امریکی ریاستوں می عوامی رائے اور منتخب نمائندوں کی رائے کے مطابق اس حوالےقانون سازی کی جائے گی۔ عدالتی فیصلے کے متعلق لیک رپورٹس میں متوقع فیصلے کا تذکرہ کیا جاچکا ہے۔
روسی ساختہ میزائل کا یو ٹرن،واپس آکر اپنے ہی لانچر سے ٹکرا گیا
یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس فیصلے کے بعد 50 امریکی ریاستوں میں سے لگ بھگ نصف اسقاط حمل کے حوالے سے نئی پابندیاں متعارف کروائیں گی۔
بی بی سی اردو کے مطابق اسقاط حمل کی سہولت فراہم کرنے والی تنظیم ‘پلانڈ پیرنٹ ہڈ’ کی تحقیق کے مطابق مجموعی طور پر بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والی تقریباً تین کروڑ 60 لاکھ خواتین کے لیے اسقاط حمل کے ذرائع تک رسائی منقطع ہونے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ایک ایسا کیس زیر سماعت تھا جس میں ریاست میسسیپی میں 15 ہفتوں کے حمل کے بعد اسقاط حمل پر پابندی کے قانون کو چیلنج کیاگیاتھا لیکن قدامت پسند اکثریتی عدالت نےنظریاتی خطوط پر چھ کے مقابلے میں تین ووٹوں سے ریاست کے حق میں فیصلہ دیا اور مؤثر طریقہ کار سے اسقاط حمل کے آئینی حق کو ختم کر دیا۔
سنہ 1973 کے تاریخی ’رو بنام ویڈ‘ کیس میں سپریم کورٹ نے سات کے مقابلے میں دو ووٹوں سے یہ فیصلہ دیا تھا کہ عورت کو اسقاط حمل کا حق امریکی آئین کے تحت محفوظ ہے۔
ونڈوز98 کی وجہ سے یورپی خلائی ایجنسی کا مارس مشن خطرے سے دوچار
اس تاریخی فیصلے نے امریکی خواتین کو حمل کے پہلے تین مہینوں (سہ ماہی) میں اسقاط حمل کا مکمل حق دیا تھا، لیکن دوسری سہ ماہی (تین سے چھ ماہ کے حمل کے دوران) میں چند پابندیاں جبکہ تیسری سہ ماہی (حمل کے چھ سے نو ماہ کے دوران) اسقاط حمل پر پابندی تھی۔
سابق امریکی صدر براک اوباما نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ ’آج سپریم کورٹ نے ناصرف 50 برسوں پر محیط نظیر ختم کر دی بلکہ انھوں نے کسی کے بھی انتہائی ذاتی فیصلے کو سیاستدانوں کے مزاج کے تابع کر دیا ہے۔ (اس فیصلے نے) لاکھوں امریکی شہریوں کی آزادی پر حملہ کیا ہے۔
۔امریکی صدر جوبائیڈن ،سابق صدر ٹرمپ ، سابق صد ر اوباما نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے ، جوبائیڈن نے فیصلے کے دن کو قوم کیلئے افسوسناک قرار دیا ،دوسری جانب فرانسیسی صدر ایما نوئل میکرون اور کینڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کی مذمت کی ہے-
لیگل کمیونٹی نے بھی امریکی اعلی عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے باہر منہ پر ٹیپ لگا کر احتجاج کیا ہے،اوباما نے کہا کہ یہ فیصلہ لاکھوں امریکیوں کی آزادی پر حملہ ہے، فیصلے پر امریکی سپریم کورٹ کے تین ججوں نے انتہائی افسوس کے ساتھ اختلافی نوٹ جاری کیا۔جس میں اُنہوں نے کہا کہ آج لاکھوں امریکی خواتین نے اپنا ایک بنیادی آئینی تحفظ کھو دیا ہے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ تین قدامت پسند جج بھی شامل ہیں۔