امریکی اور چینی صدور کے درمیان پہلی ورچوئل ملاقات، دونوں رہنماوں کا تعاون بڑھانے پر اتفاق

0
51

امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان پہلی ورچوئل ملاقات میں دونوں رہنماوں نے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

باغی ٹی وی :غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں صدور کے درمیان ملاقات خوشگوار رہی اور دونوں نے گرمجوشی کے ساتھ ایک دوسرے کو سلام کیا۔ چینی صدر نے کہا کہ وہ اپنے “پرانے دوست” بائیڈن کو دیکھ کر خوش ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ بطور قائدین ذمہ داری ہے کہ دونوں ممالک تنازعات کی طرف نہ جائیں ہم دونوں نےہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ بہت ایمانداری اور صاف گوئی سے بات چیت کی ہے، ہم نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ دوسرے کیا سوچ رہے ہیں شاید مجھے زیادہ باضابطہ طور پر بات شروع کرنی چاہیے حالانکہ میں اور آپ کبھی بھی ایک دوسرے کے ساتھ اتنے رسمی نہیں رہے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ امریکہ اور چین کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ دونوں ممالک کو رابطے اور تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے چینی صدر نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے ساتھ مل کر چلنے پر زور دیا اور کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور کوویڈ 19 جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے مضبوط چین امریکہ تعلقات کی ضرورت ہے۔

صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ انسان ایک گلوبل ویلج میں رہتے ہیں اور ہمیں مل کر متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کو رابطے اور تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے انہوں نے امریکی صدر سے کہا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کو مثبت سمت میں آگے بڑھانے کے لیے میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ہمیں یقینی بنانا ہو گا کہ ہمارے ممالک کے درمیان مقابلہ کسی تنازع کی طرف نہ جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اب تمام ممالک کو یکساں اصولوں کے مطابق چلنا ہوگا۔ امریکہ ہمیشہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے مفادات کے لیے کھڑا رہتا ہے۔

امریکی صدر نے اتحادیوں کے مفادات کی بات کرتے ہوئے تائیوان مسئلے کی طرف اشارہ کیا ہے گزشتہ عرصے سے امریکہ اور چین کے درمیان تناو بڑھنے کی وجہ تائیوان کا معاملہ رہا ہے امریکی صدر نے چین کو وارننگ دی تھی کہ اگر اس نے تائیوان پر حملہ کیا تو امریکہ بھر پور جوابی کارروائی کرے گا۔

وائٹ ہاوس سے امریکی اور چینی صدور کی ملاقات کا شیڈول جاری

یاد رہے کہ چین اور امریکی صدور کے درمیان انتہائی اہم ملاقات ایسے وقت پرہوئی ہے جب دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تائیوان، تجارت اور انسانی حقوق جیسے مسائل پر تناؤ بڑھ رہا ہے-

واضح رہے کہ امریکہ اور چین میں طویل سرد مہری کے بعد ستمبر میں صدر جابائیڈن اور صدر شی جن پنگ میں پہلا ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا ۔ دونوں رہنماوں نے مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا صدر شی جن پنگ نے تائیوان سے متعلق معاہدے کی پاسداری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

چینی صدر نے کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر تعاون جاری رکھیں گے چین سے متعلق امریکی پالیسی نے سنگین مشکلات پیدا کی ہیں دونوں صدور نے تنازع کی طرف جانے والے راستے سے دور رہنے پر زور دیاتھا۔

خیال رہے کہ تائیوان نے چینی طیاروں کی در اندازی پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے حملے کا خطرہ محسوس ہو رہا ہے چند روز قبل 38 چینی فوجی طیاروں نے تائیوان کی دفاعی زون میں پروازیں کی تھیں، جو بیجنگ کی طرف سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ تھا تائیوان کی وزارت دفاع کے مطابق ان طیاروں میں ایٹمی صلاحیت رکھنے والے بمبار طیارے بھی شامل تھے، جو دو مرحلوں میں تائیوان کی فضائی دفاعی شناختی زون میں داخل ہوئے جبکہ تائیوان کی جانب سے اپنے جیٹ طیاروں اور میزائل سسٹم کے ساتھ اپنا دفاع کیا گیا۔

چینی صدر شی جن پنگ کا رتبہ ماؤزے تنگ کے برابر قرار

فضائی دفاعی شناختی زون کسی بھی ملک کے علاقے اور فضائی حدود سے باہر کا علاقہ ہوتا ہے لیکن یہاں آنے والے غیر ملکی طیاروں کو شناخت، نگرانی اور قومی سلامتی کے مفاد میں کنٹرول کیا جاتا ہے چین اور تائیوان 1940 کی دہائی میں خانہ جنگی کے دوران تقسیم ہوئے لیکن بیجنگ کا اصرار ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو اس جزیرے کو کسی وقت طاقت کے ذریعے دوبارہ حاصل کیا جائے گا۔

Leave a reply