ایک اور عثمان مرزا۔ نوجوان جوڑے پر جنسی عمل کیلیے تشدد٫ویڈیو وائرل

0
57

اسلام آباد:ایک اور عثمان مرزا۔ نوجوان جوڑے پر جنسی عمل کیلیے تشدد٫ویڈیو وائرل،اطلاعات کے مطابق پاکستان سے پھرایسے واقعات کی خبریں‌ آارہی ہیں‌جن میں ظالم لوگ مردوزن کواپنے سامنے جنسی عمل کرنے پرمجبور کرتے ہیں ، جیسے کہ چند ہفتے قبل اسلام آباد میں‌ مرزا عثمان نے حرکت کی تھی

ذرائع کے مطابق سوشل میڈیاپر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک بداخلاق شخص نوجوان جوڑے کو ڈنڈے مار کر جنسی عمل کروارہا ہے ، وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان جوڑے کو زبردستی ایک شخص جنسی عمل کے لیے مجبور کر رہا ہے ۔ نہ کرنے پر ڈنڈوں سے تشدد کیا جا رہا ہے

یہ ویڈیو کہاں کی ہے اور اس کے پیچھے کون ظالم شخص ہے اس کی تلاش جاری ہے، تاہم یہ بات قابل افسوس ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں اس قدر بے حسی اور بداخلاقی عروج پر جہاں ایک ظالم شخص میاں بیوی یا مردوزن سے اپنے سامنے جنسی عمل کرواتا ہے اورپھراس کی ویڈیو بنا کروائرل کرتا ہے

 

 

یاد رہے کہ اس سے پہلے اسلام آباد میں اس سے پہلے مرزا عثمان نامی درندہ بھی ایسی حرکات کرچکا ہے اس واقعہ کے متعلق ایس ایس پی انوسٹیگیشن عطا الرحمان کی سربراہی میں قائم ہونے والی پولیس کی ٹیم نے اپنے تفتیشی چالان میں کہا تھا کہ عثمان مرزا نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے نہ صرف انھیں حبس بےجا میں رکھا بلکہ ان کو زنا کرنے پر بھی مجبور کیا۔

پولیس کی تفتیشی ٹیم نے اس چالان میں متاثرہ لڑکی اور لڑکے کے بیانات کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا ہے جو انھوں نے مقامی مجسٹریٹ کے سامنے دیے تھے۔

مجسٹریٹ کے سامنے متاثرہ لڑکی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ملزم عثمان نے اسے اپنے منگیتر کے ساتھ جنسی عمل کرنے کا کہا اور ایسا نہ کرنے پر اجتماعی زیادتی کرنے کی دھمکی دی۔‘متاثرہ لڑکی کے بیان کے مطابق ملزم عثمان کے دوست بھی یہی دھمکی دی رہے تھے۔

واضح رہے کہ اس مقدمے کے مرکزی ملزم عثمان مرزا، محب بنگش، ادریس قیوم بٹ، فرحان شاہین اور عطا الرحمن اڈیالہ جیل میں ہیں جبکہ عمر بلال مروت ضمانت پر ہیں۔

اس چالان میں پولیس نے لڑکی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کمرے میں موجود زیادہ تر افراد نے اس کے منگیتر پر تشدد کیا اور اسے برہنہ ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ملزمان نے انھیں آپس میں جنسی عمل کرنے پر بھی مجبور کیا۔‘

متاثرہ لڑکی نے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’کمرے میں موجوہ افراد اس کے جسم کے مختلف حصوں کو چھوتے رہے اور اس کے ساتھ ساتھ ویڈیو بھی بناتے رہے۔‘

جنسی ہراساں
پولیس نے مرکزی ملزم عثمان مرزا کے بیان کو بھی چالان کا حصہ بنایا ہے جس میں انھوں نے دوران تفتیش پولیس کے سامنے انکشاف کیا کہ 18 اور 19 نومبر 2020 کی درمیانی رات میں یہ ویڈیو بنائی گئی تھی۔

پولیس کی جانب سے اس مقدمے کی تفتیش کے بعد جو چالان عدالت میں پیش کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی نشاندہی پر ویڈیو بنانے والا موبائل فون اور ڈرانے کے لیے استعمال کیا گیا پستول برآمد کر لیا گیا ہے۔

اس چالان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم اس پستول کا لائسنس پیش نہیں کر سکا جس پر الگ سے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا ایک اور مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اس چالان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوران تفتیش ملزم عمر بلال نے انکشاف کیا کہ عثمان مرزا کے کہنے پر متاثرہ لڑکے اور لڑکی سے 11 لاکھ 25 ہزار روپے لیے، جس میں سے چھ لاکھ روپے عثمان کو دیے گئے جبکہ باقی رقم دیگر ساتھیوں میں تقسیم کی گئی۔

 

Leave a reply