آئے روز ہم بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات سنتے ہیں ۔ پھول جیسے جسموں کو کیسے مسل کر پھر موت کے گھاٹ دیا جاتا ہے سوچ کر ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ پھر ہم سوچنے لگتے ہیں کہ آیا ایسا کرنے والے انسان بھی ہیں یا نہیں ؟ کیا ان کے گھروں میں بچے نہیں ہوتے یا وہ دل نہیں رکھتے جو ایسا گھناؤنا کام کرتے ہیں
لیکن میں آپ کو بتاؤں ایسا کرنے والے بھی ہم ، آپ میں سے ہی لوگ ہوتے ہیں ۔ ہمارے قریبی یا دور کے رشتہ دار جن پر ہم اندھا یقین کر کے اپنے بچوں کو ان کے حوالے کر دیتے ہیں ۔ اور وہ انہی بچوں کے ساتھ تنہائی میں اپنی حوس کی تسکین کرتے ہیں
عام طور پر بچوں کے ساتھ ایسا کرنے والے قریبی تعلقات والے لوگ ہوتے ہیں جن کے بارے میں ہم سوچنا بھی گناہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایسا کچھ کرسکتے ہیں ۔
سو میں سے اسی فیصد ہراسگی کا شکار ہونے والے بچے اپنے ہونے ہونے والی ظلم و تشدد کی روداد کسی کو نہیں بتاتے کیونکہ انہیں یہ ڈر ہوتا ہے کہ انکی بات سنی نہیں جائے گی اگر سنی بھی گئی تو انہیں ہی قصوروار ٹھہرایا جائے گا اس لیے وہ خاموشی سے جنسی تشدد برداشت کرتے رہتے ہیں جو کہ ایسا کرنے والوں کو اور دلیر بنا دیتا ہے اور ایسی درندگی کرنے والے بار بار اس عمل کو دہراتے ہیں
اور باقی کے بیس فیصد بچے اگر اپنے والدین یا کسی اقارب کو اس بارے میں آگاہ بھی کریں تو یا تو انکی آواز کو بدنامی کے ڈر سے دبا دیا جاتا ہے یا پھر انکی بات پر یقین نہیں کیا جاتا ۔ اور ایسا خصوصاََ بچیوں کے معاملات میں ہوتا ہے
میں نے خود ایسی بہت سی لڑکیاں جنسی ہراسگی کا شکار ہوتے دیکھی ہیں ۔ ان میں سے ایک نے گھر بتایا تو الٹا اسے ہی قصوروار سمجھ کر برابھلا کہا گیا کیونکہ اس نے ایسے شخص کا نام کیا تھا جو کہ خاندان میں بہت معزز اور پانچ ٹائم کا نمازی تھا
میری آپ سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو ایسے درندوں کی بھینٹ نہ چڑھائیں ۔ انہیں بتائیں کہ اگر آپ کے ساتھ کوئی بھی ایسی حرکت کرے جو وہ دوسروں سے چھپا کر کرے یا چھپانے کا کہے تو اسے فوراً گھر والوں کو بتائیں ۔ اگر آپ کے چھوٹے بہن بھائی ہیں تو انہیں خود سمجھائیں ۔ اور ان سے ایسے تعلقات ضرور بنا کے رکھیں کہ ایسا کوئی بھی مسئلہ ہو تو وہ بلا جھجک آپ کو آکر بتا سکیں
بچوں کو اپنے سگے رشتہ داروں کے ساتھ بھی اکیلے مت چھوڑیں ۔ حالات اتنے بھیانک ہوگئے ہیں کہ خون کے رشتوں کا تقدس ہی ختم ہوگیا ہے ۔ اس لیے کسی پر بھی اندھا یقین نا کریں
اور ڈرائیور ، ٹیچر ، چوکیدار کسی کے ساتھ بھی بچوں کو ہرگز اکیلا مت چھوڑیں ۔ جنسی ہراسگی کا شکار ہونے والے بچے کس مائنڈ سیٹ کے ساتھ بڑے ہوتے ہیں اور پھر انکے معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ تصور ہی خوفناک ہے
دعا ہے اللہ سب کے بچوں کو ایسی درندگی سے محفوظ رکھیں اور انکی معصومیت کو برقرار رکھیں آمین