شکریہ سٹیٹ بینک،مشکل حالات میں زبردست پیکچ،ورکرخوش، خوشحال پاکستان،مزید ریلیف دیا جائے،آپٹما کا مشیرتجارت کا نام خط

0
49

کراچی: شکریہ سٹیٹ بینک آف پاکستان،مشکل حالات میں زبردست پیکچ،ورکرخوش ، خوشحال پاکستان،ہم آپ کے ساتھ ہیں‌،باغی ٹی وی کےمطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی طرف سے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ملک کے غریب ورکروں کے لیے کئے گئے اقدامات پرنہ صرف شکریہ ادا کیا گیا ہے بلکہ خراج تحسین بھی پیش کیا گیا ہے ،

باغی ٹی وی کے مطابق آپٹما نے مشیرتجارت رزاق داود کے نام ایک خط میں سٹیٹ بینک کو اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہوئےکہا ہےکہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جوورکرز قرضہ لیں گےوہ معاہدے کے مطابق واپس کردیں ، اورحالات کی ستم ظریفی کی وجہ سے اگردرمیان میں مشکلات حائل ہوجاتی ہیں تو اس کے لیے ایک لائحہ عمل ترتیب دیا ہے،

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے مشیرتجارت سے اپنے خط میں کہا ہے کہ قرضوں پر سود کو منجمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سٹیٹ بینک پر زور دیا ہے کہ وہ 3 ماہ کے لئے طویل مدتی کے ساتھ ساتھ ورکنگ کپیٹل پربھی سود کی معطلی کے لئے بینکوں کو ہدایات جاری کرے جواپریل 2020 سے لے کر 30 جون 2020 تک ہو جبکہ حکومت ٹیکسٹائل کی صنعت کو درپیش مسائل کو ملک میں برآمدات ، سرمایہ کاری اور روزگار کے وسیع تر مفاد میں تاخیر کے بغیر حل کرے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن پنجاب کی طرف سے کہا گیا ہے کہ حکومت کو ایک سال کی مدت کے لئے تمام قرضوں کی اقساط کی ادائیگی کو موخر کرئےاور ملازمتوں کی پیداوار اور تحفظ کی بحالی کے لئے ایک واضح معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) جاری کرنا چاہئے۔ انہوں نے ملوں میں پیداواری سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے ضلعی اور صوبائی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دینے کی تجویز پیش کی ہے۔

آپٹما کی طرف سے کہاگیا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی تین ماہ تک ملتوی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھی پابند کرئے کہ سیلز ٹیکس ریفنڈ جمع کرانے کے 72 گھنٹے میں اس کی 80 فیصد ادائیگی کی جائے۔

یہ بھی کہا کہ اگر لاک ڈاؤن ایک ماہ سے آگے چلتا ہے تو حکومت معاشرتی سیکیورٹی ، ملازمین اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن ، ورکرز ویلفیئر فنڈز ، اور اس طرح کے دیگر انتظامات کی حکومت کے تحت فنڈز سے تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کرئے۔

ٹیکسٹائل مصنوعات کی بڑی خریداری کی زنجیریں یعنی انڈائٹیکس گروپ ، جے سی پینی ، مینگو ، ایچ اینڈ ایم ، جی اے پی ، لیویز ، بیڈ ، باتھ اور پرے ، نائک ، امریکن ایگل ، آئی کے ای اے پہلے ہی بند ہوچکی ہیں اور بہت ساری چینز اور دکانیں بند ہونے کا عمل جاری ہے۔انڈسٹری کا اندازہ ہے کہ اگلے 30 دنوں میں بھیجے جانے والے 50 فیصد سے زیادہ آرڈر پہلے ہی موخر کردیئے گئے یا منسوخ کردیئے گئے ہیں۔

مشیرتجارت کے نام اس خط میں کہا گیا ہے کہ برآمدات کو درپیش مشکلات کے علاوہ ، COVID-19 نے تمام شاپنگ لاک ڈاؤن اور بند ہونے کی وجہ سے گھریلو تجارت پر بھی برا اثر پڑا ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل کی صنعت کو درپیش مسائل کو ملک میں برآمدات ، سرمایہ کاری اور روزگار کے وسیع تر مفاد میں تاخیر کے بغیر حل کرے گی۔

یادرہے کہ اس سے پہلے بھی آپٹما نے سٹیٹ بینک کو کچھ گزارشات کی تھیں جن میں کرونا کی وجہ سے پریشان حال ورکروں کوریلیف دینے کے لیے کہا گیا تھا ، جس کے بعد سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک بہت بڑے پیکچ کا اعلان کیا ہے

سٹیٹ بینک نے کورونا کے باعث معاشی مشکلات اور بے روزگاری روکنے کے لیے سکیم متعارف کرادی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کورونا کے باعث پیدا ہونے والی معاشی مشکلات اور بے روزگاری روکنے کے لیے سکیم متعارف کرائی گئی ہے جس کے تحت کاروباری ادارے مستقل، کنٹریکٹ اور دیہاڑی دار سمیت ہر قسم کے ملازمین نیز آو¿ٹ سورس کارکنان کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے سستے قرضے حاصل کرسکیں گے۔

سٹیٹ بینک کے مطابق رواں ماہ اپریل سے جون کے دوران اپنے ملازمین کو برطرف نہ کرنے والے ادارے ملازمین کی تین ماہ کی تنخواہوں کے لیے 5 فیصد شرح سود پر قرض حاصل کرسکتے ہیں، فعال ٹیکس گزاروں کی فہرست میں شامل ادارے 4 فیصد کی شرح پر قرضہ لے سکیں گے، اسکیم چھوٹے کاروباری اداروں کو ترجیح دینے کے لیے جن کاروباری اداروں کی تین ماہ کی اجرتوں اور تنخواہوں کا خرچ 20 کروڑ روپے تک ہے وہ اس پوری رقم کی فنانسنگ حاصل کرسکیں گے۔

درمیانی کٹیگری میں آنے والے تین ماہ کی اجرتوں اور تنخواہوں کے خرچ کے 75 فیصد تک فنانسنگ حاصل کرسکیں گے، بینک اس سکیم کے تحت قرضے کی پروسیسنگ فیس، کریڈٹ لمٹ فیس، پری پیمنٹ پینالٹی بھی چارج نہیں کریں گے، قرض کی اصل رقم کی ادائیگی دو سال میں کرنی ہوگی جب کہ قرض لینے والوں کو 6 ماہ کی رعایتی مہلت بھی دی جائے گی، بینک اس سکیم کے استعمال پر سٹیٹ بینک کو ہفتہ وار رپورٹنگ فراہم کریں گے، اور اس سکیم کے تحت فنانسنگ کی درخواستوں کو رد کرنے کی وجہ بتانا ہوگی۔

سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ اس سکیم کا ایک بڑا فائدہ یہ پہنچے گا کہ جو آجر اپنے پے رول پر ملازمین کو برقرار رکھیں گے وہ صورت حال معمول پر آنے پر جلد اپنی پیداوار بحال کرسکیں گے، اسکیم سے کاروباری اداروں کے لکویڈیٹی کے مسائل کم ہوں گے، کاروباری ادارے مالی وسائل کو ورکنگ کیپٹل کی دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرسکیں گے۔

Leave a reply