کیا عقل داڑھ کا عقل سے کوئی تعلق ہے؟اور یہ اتنی تاخیر سےکیوں نکلتی ہیں

wisdom tooth

ایک انسان کے منہ میں 32 دانت ہوتے ہیں اور یہ تعداد اس وقت ہوتی ہے جب انسان کے 17 سے 25 سال کی عمر کے دوران منہ میں 4 دانت نمودار ہوتے ہیں (کچھ کے نہیں بھی ہوتے) تو اس کے بعد ہی دانتوں کی تعداد 32 ہوتی ہے۔

اس داڑھ کو عقل داڑھ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اس وقت نکلتی ہے جب انسان بالغ ہوجاتا ہے اور عمر کے اس حصے میں وہ پہلے سے زیادہ عقل و شعور رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ تھرڈ مولر کو عام طور پر لوگ عقل داڑھ کہتے ہیں۔

رات دیر تک جاگنا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات بڑھا دیتا ہے، تحقیق

کچھ لوگوں کو عقل داڑھ نکلنے کے عمل کے دوران کوئی پریشانی یا درد نہیں ہوتا ہے جبکہ کچھ افراد کے لئے یہ شدید درد کی وجہ بن جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ کھانا بھی نہیں کھا پاتے اس کی وجہ یہ ہے کہ عقل کا دانت آپ کے مسوڑھوں سے ٹوٹ جاتا ہے اور چبانے کے کے دوران یہ جب مسوڑھوں سے ٹکراتا ہے تو تکلیف دیتا ہے۔

درحقیقت اگر عقل داڑھیں نہ بھی ہوں تو بھی انسان کا گزارا ہوجاتا ہے بلکہ عام طور پر ان داڑھوں کا نکلنا انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور ان کے اگنے کے بعد بھی مسائل سامنے آسکتے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ عقل داڑھ بچپن کی بجائے اتنی تاخیر سے کیوں نکلتی ہے؟اور ان کے نکلنے پر اتنی تکلیف کیوں ہوتی ہے؟-

درحقیقت کسی بچے کے جبڑے میں اتنی گنجائش ہی نہیں ہوتی کہ عقل داڑھ نکل سکے، مگر عمر بڑھنے کے ساتھ جبڑے بھی چوڑے ہو جاتے ہیں جس کے بعد یہ دانت نکلنا شروع ہوتے ہیں چونکہ موجودہ عہد کے انسانوں کے جبڑے بہت زیادہ چوڑے نہیں ہوتے تو عقل داڑھ نکلتے ہوئے کافی زیادہ تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عقل داڑھ کو نکلوانا بھی کافی عام ہے۔

روزانہ دودھ کا ایک گلاس پینا اوردہی کھانا ٹائپ 2 ذیا بیطس کیلئے مفید ہے،تحقیق

یعنی منہ میں اتنی جگہ نہ ہو جو اس داڑھ کو درکار ہو تو پھر اس کے نکلنے کی کوشش دانتوں کو ٹیڑھا کرنے کے ساتھ مسوڑوں کے لیے بھی تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے جس سے انفیکشن، دانتوں کے گرنے اور مسلسل تکلیف کی شکایات ہوسکتی ہیں۔

تاہم اگر منہ میں جگہ ہو تو ان داڑھوں کا نکلنا کسی قسم کے مسائل کا باعث نہیں بنتا اور بعد میں کبھی ان کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہو تو انہیں نکالنے کا آپشن موجود ہے مگر وہ بھی کافی تکلیف دہ طریقہ کار ثابت ہوتا ہے، جب ہمیں ان داڑھوں کی ضرورت نہیں تو یہ موجود کیوں ہیں؟ اور اب جبڑے پہلے کے مقابلے میں زیادہ چوڑے کیوں نہیں ہوتے –

سائنس کے مطابق اس کا جواب ہزاروں یا لاکھوں سال پہلے کے انسانوں میں چھپا ہےزمانہ قدیم میں جب انسانوں نے آگ کو دریافت نہیں کیا تھا تو وہ گوشت کو کچا کھاتے تھے جبکہ سخت گریاں بھی غذا کا حصہ ہوتی تھیں تو اس طرح کی سخت غذاؤں کے باعث جبڑے زیادہ بڑے ہوجاتے تھے تو عقل داڑھوں کی بدولت کچے گوشت، گریوں اور سخت سبزیوں کو کھانا آسان ہوجاتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ یہ بلوغت کے بعد ہی اگتی ہیں۔

زمانہ قدیم میں سخت غذاؤں کے باعث لوگ عام داڑھوں سے جلد محروم ہوجاتے تھے تو اس وقت عقل داڑھ کا استعمال ہوتا تھا آسان الفاظ میں عقل داڑھیں بیک اپ کا کام کرتی تھیں ۔

پھلوں اور سبزیوں کےاستعمال سے ذیابیطس اور موٹاپے پرقابوپایا جا سکتا ہے ،تحقیق

اب بھی ایسا ہوتا ہے مگر اب چونکہ لوگ نرم غذا کھاتے ہیں اور اپنے دانتوں کا زیادہ خیال رکھتے ہیں تو انہیں اس اضافی ٹول کی کوئی خاص ضرورت محسوس نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ کچھ افراد (لگ بھگ 35 فیصد آبادی) میں یہ داڑھیں نہیں ہوتیں یا 4 کی تعداد میں نہیں ہوتیں۔

ہزاروں سال کے عرصے میں ہمارا جبڑہ آگ کی دریافت کے بعد سے سکڑ چکا ہے مگر وہ جینز جو جبڑے کے حجم کا تعین کرتے ہیں، اس سے بالکل مختلف ہیں جو یہ تعین کرتے ہیں کہ انسان کو کتنے دانتوں کی ضرورت ہے اس کے نتیجے میں ہمارے چھوٹے جبڑوں میں اب بھی 32 دانت فٹ ہوجاتے ہیں اور عقل داڑھ کو اپنی جگہ بنانے کے لیے کافی محنت کرنا پڑتی ہے کیونکہ یہ سب سے آخر میں نمودار ہوتی ہے۔

عام طور پر مستقل داڑھوں کی پہلی جوڑی 6 سال یا اس سے زائد عمر کے بعد نکلنا شروع ہوتی ہے یعنی اس وقت جب دودھ کے دانت ٹوٹنا شروع ہوتے ہیں اس کے بعد 12 سال یا اس سے زائد عمر میں داڑھوں کی دوسری جوڑی نکلنا شروع ہوتی ہے آخر میں 18 سے 25 سال (بلکہ کچھ افراد میں تو اس سے بھی زیادہ تاخیر سے) عقل داڑھ نکلنا شروع ہوتی ہے۔

موجودہ عہد میں اکثر افراد عقل داڑھ کو نکلوا دیتے ہیں کیونکہ ان کے نکلنے کے دوران بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے اور مانا جاتا ہے کہ ان داڑھوں کو نکلوانے سے بعد کی زندگی میں مختلف طبی مسائل جیسے مسوڑوں کے امراض سے بچنے میں مدد ملتی ہے اور ہاں اگر عقل داڑھیں نہ بھی ہوں تو بھی انسان کا گزارا ہوجاتا ہے۔

اسقاط حمل اور پیدائشی نقائص کی وجہ بننے والے ایک اہم جین کا انکشاف اور علاج دریافت

Comments are closed.