الیکشن کمیشن کے اراکین کی تعیناتی پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیا تاہم حکومت اور اپوزیشن کے درمیان الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری پر اتفاق نہیں ہو سکا. پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا موقف تھا کہ ان ناموں پر غور کیا جائے جو پہلے بھجوائے گے .
بچہ بچہ سمجھتا ہے،ویڈیو کے بعد سچ باہرآ گیا ،خورشید شاہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی تقرری کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا، اجلاس میں حکومت و اپوزیشن میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا.
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا موقف تھا کہ ان ناموں پر غور کیا جائے جو پہلے بھجوائے گے، دوبارہ حکومتی نام وزیر اعظم نے بھجوائے ،خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی صفوں میں ہی اتفاق نہیں ،نام ہٹا کر نئے نام بھجوائے گے ،اپوزیشن نےشاہ محمود قریشی کے نام کمیٹی میں شامل کیے ،ممبر سندھ کیلیےعظیم قریشی ،جسٹس(ر)عبدالرسول میمن،جسٹس(ر) نور الحق قریشی شامل تھے ،ممبر بلوچستان کیلیے ڈاکٹر صلاح الدین مینگل ،محمود رضا خان اور راجہ عامر عباس تھے
عمران خان بسم اللہ پڑھ کر بھی جھوٹ بولتے ہیں، خورشید شاہ
انتقامی کارروائیوں سے پیپلزپارٹی کمزورنہیں ہوگی: خورشید شاہ
حکومت چلانا سیلکٹڈ شخص کا کام نہیں،سمندر سے تیل کی بجائے عوام کا تیل نکال دیا .خورشید شاہ
خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے بڑا فورم نہیں،20 کروڑ عوام کی نمایندگی کرتی ہے، کمیٹی میں ملک کے لیے بہتر فیصلوں کی توقع ہوتی ہے،الیکشن کمیشن ممبران تعیناتی پر کمیٹی کا اتفاق نہ ہو سکا،پارلیمنٹ ،جوڈیشری کے بعد الیکشن کمیشن بڑا ادارہ ہے،الیکشن کمیشن جمہوریت کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے،الیکشن کمیشن میں وہ لوگ جائیں جن کو حکومت اور اپوزیشن تسلیم کرے ،11 مارچ میں حکومت کی طرف سے اپوزیشن لیڈر کو بھجوایا گیا خط ہمیں ملا ،حکومت اراکین نے اس لیٹر اور نام کو ماننے سے انکار کر دیا،ناموں پر ووٹنگ میں اپوزیشن کے6اور حکومت کے5 ووٹ ملے ، اپوزیشن کے جسٹس عبدالرسول میمن کو 6ووٹ ملے ،حکومت ہر مسئلے اور ادارے میں الجھن پیدا کر رہی ہے ،نام بھجوانا وزیراعظم کا حق ہے،شاہ محمود قریشی اپنی غلطی تسلیم کریں ،تو ہم نام واپس لے لیں گے
خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کہہ دیں کہ جرم میرا تھا تو اپوزیشن پیچھے ہٹ جائے گی .
وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کمیٹی اجلاس کے بعد کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ ناموں پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا، کمیٹی منٹس سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا جائے گا۔ جب حکومت اوراپوزیشن کی جانب سےنام آجاتے ہیں توتبدیل نہیں کیے جا سکتے .اپوزیشن کی فرمائش پرہم نے انکے تجویزکردہ ایک نام کی تبدیلی کوتسلیم کیا، شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی ممبرکی تعیناتی کےلیےدوتہائی ارکان کامتفق ہوناضروری ہے،میرے ووٹ کو ملا کر حکومت کے بھی چھ ووٹ تھے ،اپوزیشن نے بطور چیئرپرسن میرے ووٹ کو تسلیم نہیں کیا ،حکومت اوراپوزیشن کےدرمیان چھ چھ ووٹوں کےساتھ ڈیڈلاک برقرارہے ،اب پارلیمانی کمیٹی کا کام ختم ہوگیا ہے ،ممبران الیکشن کمیشن کے معاملہ پروزیراعظم کورائے سے آگاہ کریگی
واضح رہے کہ پاکستان کے آئین کے تحت الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اتفاق رائے سے 3 نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتے ہیں، اتفاق رائے نہ ہو تو وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر الگ الگ 3، 3 نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجواتے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی کم از کم دو تہائی اکثریت سے 6 میں سے ایک نام کا انتخاب کرسکتی ہے، پارلیمانی کمیٹی میں مجوزہ ناموں پر ڈیڈلاک پیدا ہو جائے تو آئین خاموش ہے۔