آرمی ایکٹ میں ترمیم بل ،ووٹ کیوں دیا؟ سینیٹر کی پارٹی رکنیت معطل

0
33

آرمی ایکٹ میں ترمیم بل ،ووٹ کیوں دیا؟ سینیٹر کی پارٹی رکنیت معطل

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بلز کی حمایت کرنے پر نیشنل پارٹی کی پالیسی کی خلاف ورزی پر سینیٹر اشوک کمار کی پارٹی رکنیت ختم کردی گئی۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے پارٹی پالیسیوں کی خلاف ورزی پر سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار کی پارٹی رکنیت منسوخ کردی ہے۔

پارٹی کے رکن سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار نے پارٹی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فوجی قوانین میں ترامیم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ترجمان نیشنل پارٹی کے مطابق نیشنل پارٹی نے سینیٹ و قومی اسمبلی میں پیش ہونے والے آرمی سروسز ایکٹ ترمیمی بلز 2020 کی مخالفت میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار نے پارٹی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متزکرہ ترامیم کے حق میں ووٹ دے کر پارٹی کی بنیادی پالیسی سیاسی فکر و فلسفے کی نفی کردی۔

سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار کی سینیٹ رکنیت ختم کروانے کیلئے جلد الیکشن کمیشن کو ریفرنس ارسال کیاجائے گا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی، نیوی اور ائیر فورس کے ایکٹ میں ترامیم کی توثیق کر دی ہے۔صدر مملکت کے دستخطوں کے بعد تینوں ترامیم قانون بن گئی ہیں۔ اس کے بعد مسلح افواج سے متعلق قانون سازی کے تمام مراحل مکمل ہو گئے ہیں۔

وفاقی حکومت قانون سازی سے متعلق رپورٹ جلد سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے بھی سروسز ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا۔ سینیٹر ولید اقبال نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء، پاکستان ائیر فورس 1953ء اور پاکستان نیوی ایکٹ 1961ء ترمیمی بلز پر قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی رپورٹس ایوان میں پیش کیں۔

رپورٹ کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی سروسز ایکٹ ترمیمی بلز کو ایوان میں شق وار منظوری کے لیے پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بلوں کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا جبکہ جماعت اسلامی، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے احتجاج کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ اس موقع پر سینیٹر سراج الحق، عطا الرحمن، عبدالغفور حیدری اور رضا ربانی ایوان سے غیر حاضر رہے۔

سینیٹ سے منظوری کے بعد مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع اور حد عمر سے متعلق قانون سازی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔

حریم شاہ کی دبئی میں کر رہے ہیں بھارتی پشت پناہی، مبشر لقمان نے کئے اہم انکشاف

حریم شاہ کو کریں گے بے نقاب، کھرا سچ کی ٹیم کا بندہ لڑکی کے گھر پہنچا تو اسکے والد نے کیا کہا؟

مبشر صاحب ،گند میں نہ پڑیں، ایس ایچ او نے حریم شاہ کے خلاف مقدمہ کی درخواست پر ایسا کیوں کہا؟

حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے

حریم شاہ کے خلاف کھرا سچ کی تحقیقات میں کس کا نام بار بار سامنے آیا؟ مبشر لقمان کو فیاض الحسن چوہان نے اپروچ کر کے کیا کہا؟

حریم شاہ..اب میرا ٹائم شروع،کروں گا سب سازشیوں کو بے نقاب، مبشر لقمان نے کیا دبنگ اعلان

قبل ازیں یہ بل قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا تھا،جماعت اسلامی، جے یو آئی ف نے بل پیش ہونے کے دوران علامتی احتجاج کیا، بل وزیر دفاع پرویز خٹک نے ایوان میں پیش کیا، وزیراعظم عمران خان اجلاس شروع ہونے سے قبل ہی اجلاس میں پہنچ گئے تھے، اجلاس میں بل کی منظوری کے بعد وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی آپس میں بات چیت کرتے رہے،

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 16 دسمبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت سے متعلق کیس میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پارلیمنٹ چھ ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع اور ریٹائرمنٹ سے متعلق قانون سازی نہیں کرتی تو صدر مملکت نئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے۔43صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا جبکہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دو صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اب معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف ہے، پارلیمان آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا تعین کرے۔

Leave a reply